7۔ سکشما یوگا


یوگا کی چھوٹی چھوٹی مشقیں اپنے آپ میں جداگانہ نوعیت کی ہوتی ہیں ۔تمام عمر کے لوگ یہ مشقیں کرسکتے ہیں اور ان کے فوائد حاصل کرسکتے ہیں ۔ یہ جسم کے اعضاء کے لئے بہتر مشقیں ہیں جن کے کرنے سے اعضاء کے کام کرنے کی صلاحیت بڑھتی ہے اور انسان خود کو طاقت ور محسوس کرتا ہے ۔ یہ چھوٹی چھوٹی مشقیں 20تا 30 منٹ کے دوران آرام سے کی جاسکتی ہیں جن کے باعث جسم پُر سکون اور تواناہوجاتا ہے ۔ برقرارئ صحت انہی چھوٹی چھوٹی مشقوں کا نتیجہقرار دی جاتی ہے ۔ یوگا آسن یا کسی بھی ورزش سے قبل یوگا کے یہ چھوٹے چھوٹے آسن جسم کو گرمانے کا موجببنتے ہیں ۔

آنجہانی سوامی دھریندربر ہما چاری نے ان پر با ضابطہ تحقیق کی تھی اور ان کا ایک پورانظام مرتب کیا تھا اور اسے پوری دنیا میں مقبول عام بنایا تھا۔ ممتاز یوگا سان چاریہ عزت مآب ڈکشٹلو نے ورزش کے ان طریقوں کا مطالعہ کیا اور آندھرا پردیش میں ہزاروں لوگوں کو اس کی تربیت دی ‘ گاندھی گیان مندریوگا کیندر میں مزید تحقیق کے بعد سکشما یوگا کے ما قبل نصاب میں تبدیلی کی گئی اوریہاں 1987ء سے یوگا سیکھنے والوں کو مندرجہ ذیل پروگرام سکھایا جارہا ہے ۔ہمیں توقع ہے کہ یہ سلسلہ واری طریقۂ ورزش دنیا بھر میں صحت کا لحاظ رکھنے والوں میں ایک انقلاب برپا کرے گی ۔

یوگا کے یہ چھوٹے چھوٹے آسن فرش پر یا بچھی ہوئی شطرنجی یا کرسی پر بیٹھ کر کئے جاسکتے ہیں ۔ چونکہ یہ ابتدائی نوعیت کے آسن ہیں اس لئے ان کے بارے میں زیادہ جانکاری اور ان پر مکمل دھیان کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ ان کے پورے فوائد حاصل ہوسکیں ۔ جسم کے جس کسی حصہ کے لئے بھی مشق کی جائے دماغ اسی حصے کی حرکت پر مرکوز کیا جانا چاہیے ۔ ہر چھوٹا سا عمل اپنی صلاحیت کے اعتبار سے ۱۵تا ۲۰ سکنڈ کے لئے کیا جائے ۔

یوگا کی چھوٹی چھوٹی مشق کی تفصیل

1۔ دعا

طریقہ
طریقہ :۔ کسی بھی آرام دہ حالت ترجیحاً سکھ آسن میں ہاتھ جوڑ کر بیٹھا جائے۔دونوں ہتھیلیوں کو جوڑ کر انگوٹھوں کو تھوڑی تک لیجایا جائے ۔ خالی الذہنی کے ساتھ گہری سانس لی جائے اور چھوڑی جائے اور پھر دعا پڑھی جائے ۔

فوائد
اس سے خیالات پاکیزہ ہوتے ہیں ۔دھیان یکجا ہوتا ہے صبر و تحمل بڑھتا ہے اور دماغ کی پرا گندگی کم ہوتی ہے ۔

2۔بھستریکا کریائیں

یہ کریائیں ‘ زور سے سانس لینے کے عمل کے ذریعہ جسم کے ناکارہ اشیاء کوزائل کرنے میں مدد دیتے ہیں ۔
نوٹ : سانس لیتے وقت پیٹ پھلا یا جائے اور سانس چھوڑتے وقت پیٹ کوسکوڑاجائے ۔
دھیان :۔ پیٹ کی حرکت پرہے ۔

۱) بھستریکا ۔

طریقہ
دونوں نتھنیوں سے تیزی کے ساتھ سانس لی جائے اور چھوڑی جائے ۔

۲)چند رنگ بھستریکا ۔

طریقہ
دائیں انگوٹھے سے دائیں نتھنی بند کی جائے ۔ بائیں نتھنی سے تیز ی سے سانس لی جائے اور چھوڑی جائے ۔

۳)سوریانگ بھستریکا ۔

طریقہ
بائیں نتھنی کو بیچ کی انگلی سے بند کیا جائے ۔ دائیں نتھنی سے تیز ی سے سانس لی جائے اور چھوڑی جائے ۔

۴)سشمنا بھستریکا ۔

طریقہ
نتھنیوں کو بدلتے ہوئے تیزی سے یکے بعد دیگرے سانس لی جائے اور چھوڑی جائے ۔

فوائد
اس سے پیٹ اور چھاتی اور باالخصوص پھیپھڑوں کی نجس اشیاء کو کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔

3۔سر؍کھوپڑی کی مشق۔

نوٹ :۔ یہ کریا کرتے وقت سانس کو حلق سے نیچے اترنے مت دیجئے

۱)۔ حلق ۔صوتی اوتار۔ کنت شدھی ۔

سر اور پیٹھ کو سیدھے رکھیے ۔ حلق کے نچلے حصے کو انگلی سے ہلکے سے دبایئے ۔ پھر تیزی سے سانس لی جائے اور چھوڑی جائے ۔

دھیان :
حلق کے نیچے کے حصے پر رہے ۔

فوائد
آواز صاف ہوتی ہے ۔

۲) قوت ارادی بڑھانے کے لئے ۔

طریقہ
ریڑ ھ کی ہڈی کو سیدھے رکھتے ہوئے سر کو پیچھے جھکائیے ۔ پوری پانچ انگلیو ں سے کھوپڑی کے پچھلے حصے کو آہستہ سے تھپ تھپائیے ۔گہری سانس اندر لیجئے اور پھر باہر کیجئے ۔اسی طرح سے سانس لیتے اور چھوڑتے رہئے ۔

دھیان :
سرکے نچلے حصے پر ۔

فوائد
اس سے قوت ارادی میں اضافہ ہوتا ہے اور ڈر و خوف کم ہوتا ہے ۔

۳) یاداشت بڑھانے کی کریائیں ۔

طریقہ
ریڑ ھ کی ہڈی کو سیدھے رکھتے ہوئے سر آگے کی طرف آدھا جھکا یا جائے۔ تمام پانچ انگلیوں کا استعمال کرتے ہوئے سر کو تھپ تھپائیے ‘ لمبی گہری سانس لیجئے اور چھوڑئیے اور اسی طرح سانس لیتے اور چھوڑتے رہئے ۔

دھیان :
سر کے اُوپری حصے پر ہونا چاہیے۔

فوائد
اس سے یادواشت بہتر ہوتی ہے ۔

۴) عقل وفہم؍ سونچنے کی صلاحیت بڑھانے کی کریائیں ۔

طریقہ
ریڑ ھ کی ہڈی کو سیدھے رکھئے ۔ سر کو آگے جھکائیے اور تھوڈی کو چھاتی سے لگائیے ۔ بھوؤں کے بیچ کے حصے کو انگشت سے چھواجائے ۔ گہری سانس اندر لی جائے اور چھوڑی جائے اور اس طرح سے باری باری سانس لی جائے اور چھوڑی جائے۔

دھیان :
بھوؤں کے بیچوں بیچ ہونا چاہیے۔

فوائد
عقل وفہم؍ سونچنے کی صلاحیت بڑھتی ہے ۔

نوٹ :۔ ہر کریاتین تا چار مرتبہ کی جاسکتی ہے ۔ کریائیں کرتے وقت آنکھو ں کو بند رکھا جائے تاکہ دھیان مرکوز رہے۔

4۔ تناؤ کم کرنے کی کریا ۔

طریقہ
بھوئیں چڑھائیے ‘ اس حد تک کہ پیشانی پر بل آجائیں ۔ آنکھیں کھلی رکھی جائیں ۔ اس کیفیت میں پانچ سکنڈ تک رہا جائے ۔ پھر معمول کی حالت پر آجائیں اور آنکھیں بند رکھیں ۔ یہ کریا چار یا پانچ مرتبہ دہرائیں ۔

دھیان :
پیشانی پر

فوائد
تناؤ کم ہوتا ہے ۔

نوٹ ۔ سانس معمول کے مطابق رہے ۔

5۔ آنکھوں کی کریائیں ۔

آنکھوں کی تمام کریاؤں میں سانس معمول کے مطابق رہے ۔ اس مشق کے دوران آنکھوں پر راست طور پر سورج کی روشنی یا تیز روشنی نہ پڑنے پائے ۔

آنکھوں کی تین طرح کی کریائیں ہیں ۔
۱۔ آنکھوں کو آرام دینے کی مشق۔
۲۔ بینائی بڑھانے کی مشق ۔
۳۔ آنکھوں کی حرکت پر قابو پانے کی مشق ۔

۱)۔ آنکھوں کو آرام دینے کی مشق۔

مندرجہ ذیل کریاؤں میں پتلیوں کو تیزی سے گھماتے ہوئے مٹھیاں بند کرتے ہوئے انگوٹھوں کو یکے بعد دیگرے دیکھا جاتا ہے ۔

طریقہ
۱) ۔ انگوٹھوں کو اوپر کئے ہاتھوں کو پھیلایا جائے ۔ دونوں انگوٹھوں کو باری باری دیکھا جائے ۔

ب)دائیں ہاتھ کو سیدھی جانب اٹھا یا جائے اور بائیں ہاتھ کو نیچے رکھا جائے دونوں ہاتھ کے انگوٹھوں کو باری باری دیکھا جائے ۔(آنکھوں کو ترچھے دیکھنے کاعمل)

ج)۔ اسی کریا کو بایاں ہاتھ اٹھا کر اور دایاں ہاتھ نیچے رکھ کر دہرائیں ۔

د)۔ دونوں ہاتھوں کو سامنے سے کھینچ کر پھیلائیں ۔ ایک ہاتھ کو اوپر اور دوسرے کو نیچے رکھا جائے ۔ دونوں انگوٹھوں کو باری باری دیکھیں۔(پتلیوں کو اوپر اور نیچے کرنے کا عمل )۔

ھ)۔ ایک انگوٹھا ‘ بھنوؤں کے بیچوں بیچ ناک کے قریب کیا جائے دوسرے ہاتھ کو سیدھا تنا کر رکھتے ہوئے دوسرے انگوٹھے کو سامنے کی طرف کیا جائے ۔ دونوں انگوٹھوں کو باری باری متواتر دیکھیں ۔

و)۔ سیدھے ہاتھ کو سیدھی طرف کھینچا جائے ۔ انگوٹھے کو دیکھتے ہوئے ہاتھ کو تیزی سے کہنی
موڑے بغیر سیدھا اور پھر الٹا گھمائیں ۔

ز)۔ اس کریا کو بائیں ہاتھ سے بھی دہرایا جائے ۔

ح)۔ پلکوں کو تیزی سے جھپکائیے ۔

ط)۔ ہتھیلیوں کو ایک دوسرے سے مل کر گرم کیجئے اور گرم ہتھیلیوں سے آنکھوں کی ہلکی مالش کیجئے ۔

ی)۔ ہتھیلیوں کو دوبارہ گرم کیجئے ۔گرم ہتھیلیوں کو بند آنکھوں پر رکھئیے ۔

نوٹ ۔ ریڑھ کی ہڈی اور سر سیدھا رہنا چاہیے اور صرف پتلیاں ہی گھمانے چاہییں ۔

۲۔بینائی بڑھانے کی مشق ۔

یہ کریائیں دھیرے سے ہر حرکت کو پانچ تا چھ مرتبہ دہرا کر کئے جانے چاہیں ۔ جہاں تک ہوسکے آنکھوں کو بندرکھا جائے اور پلکوں کو جھپکا یا نہ جائے ۔

طریقہ
ا)۔ انگوٹھے کو اوپر کرتے ہوئے دائیں ہاتھ کو دائیں جانب کھینچا جائے اور انگوٹھے کو دیکھتے ہوئے ہاتھ کو آگے کی طرف لایاجائے ۔ پھر ‘ انگوٹھے کو دیکھتے ہوئے کہنی جھکائے بغیر ہاتھ کو اُسی جگہ لیجائیں ۔

ب) ۔یہی عمل بائیں ہاتھ کو بائیں جانب کھینچتے ہوئے کیا جائے ۔

ج)۔ انگوٹھا اوپر اٹھائیے دائیں ہاتھ کو دائیں جانب اوپر اٹھایا جائے ۔ دھیرے سے دائیں ہاتھ کو بائیں جانب زمین کی سطح تک لایا جائے ۔ اسی طرح دھیرے سے کہنی موڑے بغیر ہاتھ کو دوبارہ اسی سمت لیجائیں ۔

د)۔ یہی مشق بائیں ہاتھ سے دائیں جانب زمین کی سطح زاویئے(Diagnol) کی شکل میں کی جائے ۔

ہ) ۔ دونوں انگوٹھوں کو ملا کر انہیں اوپر کی سمت اٹھا کر دونوں ہاتھوں کو آگے کیاجائے۔ پھر کہنیوں کو جھکائے بغیر دھیرے سے دونوں ہاتھوں کو زمین کی سطح تک لائیں ۔ پھر دونوں ہاتھ واپس اپنی جگہ پر لئے جائیں ۔ اس دوران گھومتے ہوئے انگوٹھوں کو دیکھیں ۔

و) ۔ انگوٹھے کو اوپر کرتے ہوئے دائیں ہاتھ کو دائیں سمت لیجائیں ۔انگوٹھے کو دیکھتے ہوئے کہنی موڑ ے بغیر دھیرے سے ہاتھ کو سیدھا اور پھر الٹا گھمائیں ۔

ز) ۔ آہستہ سے سیدھی سمت کے ساتھ یہی عمل بائیں ہاتھ سے بھی دہرایا جائے ۔

ح) ۔ آنکھوں کو تیزی سے جھپکائیں ۔

ط) ۔ ہتھیلیوں کو رگڑتے ہوئے بند آنکھوں کوملیئے ۔

ی)۔ گرم ہتھیلیوں سے سینکیے۔

نوٹ ۔ ریڑھ کی ہڈی اور سر سیدھا رکھا جائے اور صرف آنکھوں کو ہی گھمائیں ۔

ہر کریا کے بعد آنکھوں کو چند سکنڈ بند رکھا جائے تاکہ انہیں کچھ آرام ملے ۔

۳)۔ آنکھوں کی حرکت پر قابوپانے اور انہما ک بڑھانے کی مشق

These are known as Traatak Kriyas.

طریقہ
ان کریاؤں میں انگوٹھے کو دس مختلف جگہوں پر کیا جائے اور اس وقت تک اسے متواتر گھورا جائے تب تک آنکھیں تھک نہ جائیں ۔اپنی صلاحیت کے مطابق یہ کریائیں 15سکنڈ تا 2منٹ فی کریا کی جاسکتی ہیں ۔

۱)۔ایک ہاتھ سیدھا سرکے اس طرح آگے کیا جائے کہ انگوٹھا ناک کی سیدھ پر اوپرکی سمت رہے ۔ اسے متواتر گھورتے رہیے ۔

ب)۔تنا ہوا ہاتھ آگے کی طرف لیجا کر انگوٹھے کو ترچھی طرف کیا جائے ۔اب ہاتھ اوپر کیا جائے ۔ متواتر انگوٹھے کو گھورا جائے ۔

ج)۔ہاتھ کو آگے کی طرف تنا کر انگوٹھا اوپر کی طرف کیا جائے ۔ اب ہاتھ کو زمین کی سطح تک لیجائے ۔ انگوٹھے کو متواتر گھورتے رہیے ۔

د)۔دائیں ہاتھ کو اس طرح اوپر کیا جائے کہ انگوٹھا اوپر کی سمت رہے ۔ اب انگوٹھے کو مسلسل دیکھتے رہےئے ۔

ہ)۔دائیں ہاتھ کو دائیں جانب ناک کی سیدھ تک اس طرح اٹھایا جائے کہ انگوٹھا اوپرکی طرف رہے۔ اب انگوٹھے کو مسلسل دیکھتے رہیں ۔

و)۔ دائیں ہاتھ کو دائیں جانب زمین کی سطح تک نیچے لایا جائے جب کہ انگوٹھا اوپر کی طرف رہے۔ اب انگوٹھے کومسلسل دیکھتے رہیں۔

ز)۔ و کے عمل کو بائیں ہاتھ سے دہرایا جائے ۔

ح)۔ ہ کے عمل کو بائیں ہاتھ سے دہرایا جائے۔

ط)۔ و کے عمل کو بائیں ہاتھ سے دہرایا جائے ۔

ی)۔ ایک انگوٹھے کو ناک کی نوک کے قریب بھوؤں کے بیچ کیا جائے ۔انگوٹھے کومتواتر دیکھا جائے ۔

ک)۔ یہ تمام دس کریائیں کرنے کے بعد ایک جلی ہوئی موم بتی یا لیمپ میز پر رکھیں ۔ شعلے کو مسلسل دیکھیں ۔

ل)۔یہ تمام مشق کرنے کے بعد آنکھیں تھک جاتی ہیں ۔ انہیں آرام دینے کے لئے تیزی سے پلکیں جھپکائی جائیں ۔

م)۔ گرم ہتھیلیوں سے سینکیے

ن)۔ آنکھوں کی صفائی کے کپ سے آنکھوں کو صاف کیا جائے ۔

نوٹ ۔ ان تمام کریا ؤں میں پیٹھ ‘ کمر اور سر سیدھا رکھے جائیں اور آنکھیں گھمائی نہ جائیں ۔ہر کریا کے بعد آنکھیں بند کی جائیں تاکہ انہیں آرام مل سکے۔

فوائد
ان کریاؤں سے آنکھ کے حلقہ میں دوران خون بڑھتا ہے اور بینائی بہتر ہوتی ہے ۔ اس کے علاوہ آنکھوں میں جلن ‘ آنکھوں سے پانی آنا اور دیگر شکایتیں بھی دور ہوتی ہیں۔ یہ کریائیں عینک کے نمبر بھی کم کرنے میں مدد دیتے ہیں ۔انہماک بڑھتا ہے ۔ خاص کر وہ جو کمپیوٹر استعمال کرتے ہیں یا زیادہ وقت تک ٹی وی دیکھتے ہیں وہ یہ کریائیں ہر روز کیا کریں ۔

6۔ ناک اور جبڑوں کی کریائیں ۔

طریقہ
۱)۔منہ بند رکھتے ہوئے جبڑے کو آٹھ تا دس مرتبہ دائیں اور بائیں حرکت دیجئے۔

ب)۔ منہ بند کیجئے ۔اور جبڑے کو آٹھ تا دس مرتبہ اوپر اور نیچے کیجیے ۔

ج)۔ منہ بند رکھتے ہوئے ناک ‘ منہ ‘ جبڑے اور تھوڈی سیدھی اور الٹی سمت گھمائیے ۔ یہ کر یا پانچ تا چھ مرتبہ کئے جائیں ۔

د)۔منہ سے سانس اندر لیجئے اور مونہہ میں ہوا کا گولا بنائیے ۔ ہوا کو چند سکنڈ تک چبائیے اور مونہہ سے خارج کیجئے ۔ یہ عمل پانچ تا چھ مرتبہ کیا جائے ۔

7۔ منہ کی کریائیں ۔


طریقہ
سر اوپر اٹھائیے ‘ زبان باہرنکالی جائے اور اسے چمچہ کی شکل دی جائے ۔ مونہہ سے سانس اوپر لی جائے ۔ مونہہ اور آنکھیں بند رکھی جائیں ۔ جبڑوں کو پھلایا جائے ۔مونہہ کو ہوا سے بھرا جائے اور ناک سے ہوا خارج کی جائے ۔اسے چار تا پانچ مرتبہ دہرایا جائے ۔

فوائد
اس کریا سے مونہہ تازہ رہتا ہے اور مونہہ کی بدبو صاف ہوتی ہے ‘ مونہہ کے السر ٹھیک ہوتے ہیں اور پھنسیاں صاف ہوتی ہیں ۔

8۔ دانت اور جبڑوں کی مشق ۔

طریقہ
یہ مشق اوپر بیان کی گئی کریا کی توسیع ہے ۔ سانس اندر لیتے وقت ‘ دونوں نتھنیاں ‘ انگوٹھوں سے بند کی جائیں جب کہ انگوٹھے اور انگلیاں جڑی رہیں ۔جبڑوں کو زیادہ سے زیادہ پھیلایا جائے اورنمبر ۷ کی طرح دہرایا جائے ۔
فوائد
دانت مضبوط ہوتے ہیں ۔ دانت سے متعلق شکایتیں مثلاً سانس کی بدبو ‘ پیر یا مسوڑھوں سے خون بہنا ‘ دانتوں کا درد اور دیگر شکایتیں دور ہوتی ہیں ۔ جبڑوں پر کی زائد چربی کم ہوتی ہے اور چہرہ دلکش بنتا ہے ۔

9۔ قوتِ سماعت بڑھانے کی مشق۔

طریقہ
۱۔ یہ کریا اوپر بیان کی گئی مشق کی توسیع ہے ۔ سانس اندر لیتے وقت دونوں کانو ں کو ‘ دونوں انگوٹھوں سے بند کیا جائے دونوں آنکھوں کو پہلی انگلی سے اور دونوں نتھنیوں کو بیچ کی انگلیوں سے بند کیا جائے ۔ دونوں جبڑوں کو زیادہ سے زیادہ پھلایا جائے اور نمبر ۷کی طرح عمل دہرایا جائے ۔

۲)۔کانوں کو آہستگی سے نیچے کی طرف کھینچیں ۔

فوائد
۔سننے کی طاقت بڑھتی ہے ۔ بہرہ پن روکا جاسکتا ہے ۔کانوں سے خون یا پیپ آنا بند ہوتا ہے ۔ باقاعدہ مشق سے آواز صاف سنائی دیتی ہے ۔

10۔ گردن کو مضبوط بنانے کی مشق۔

گردن جسم کا ایک اہم حصہ ہے ۔ یہ وہ حصہ ہے جوہماری ہر حرکت کے دوران استعمال ہوتا ہے ۔چنانچہ گردن کی نگہداشت نہایت اہم ہے ۔ ان دنوں ہم گردن سے متعلق کئی شکایتوں سے دوچار ہوتے ہیں ۔ یہ شکایتیں کئی وجوہات کی بناء پر ہوتی ہیں مثلاً غلط طرح کی بیٹھک زیادہ ڈیسک ورک ‘ اور گردن کو آرام دےئے بغیر کمپیوٹر پر زیادہ دیر بیٹھنا وغیرہ ۔گردن کو مضبوط کرنے کے ذیل میں دےئے گئے طریقے ہر روز کئے جانے چاہئیں ۔ ہر عمل چھ تا آٹھ مرتبہ دہرانا چاہیے ۔ مشق کے دوران مونڈھوں کو حرکت نہیں دی جانی چاہیے اور ذہن صرف گردن پر مرکوز رہنا چاہیے ۔

طریقہ
۱)۔پیٹھ کو سیدھا رکھتے ہوئے اور سانس چھوڑتے ہوئے دائیں جانب سے گردن گھماتے ہوئے پیچھے دیکھا جائے ۔ سانس لیتے ہوئے گردن کو اصلی حالت میں کیا جائے۔ پھر سانس چھوڑتے ہوئے گردن کو بائیں جانب گھما کر پیچھے تک لے جایاجائے اور سانس لیتے ہوئے اپنی اصلی حالت میں لایا جائے ۔

ب)۔ پیٹھ کو سیدھا رکھتے ہوئے گردن کو آگے جھکائیں اور تھوڈی کو سینے تک چھوا جائے ۔ آہستگی سے سانس لیتے ہوئے گردن کو اوپر کیا جائے ۔

ج)۔ سانس چھوڑتے ہوئے سر کو دائیں کندھے تک گھمایا جائے ۔ پھر سانس لیتے ہوئے اصلی حالت میں لایا جائے ۔اس طرح بائیں جانب بھی یہی عمل کیا جائے ۔

د)۔دائیں گال کو دائیں ہاتھ کی ہتھیلی سے دبایا جائے ۔کہنی موڑے بغیر سانس چھوڑتے ہوئے دائیں جانب گھوما جائے ۔ دھیرے سے سانس لیتے ہوئے اصلی حالت میں واپس آجائے ۔ بائیں گال کو بائیں ہتھیلی سے دبایئے اور دائیں ہتھیلی کو ڈھیلا کیا جائے ۔ بائیں جانب بھی یہی عمل دہرایا جائے ۔

ہ)۔دونوں ہتھیلیوں سے تھوڈی کو چند سکنڈ تک دبائیے ۔ اس دوران سانس اندر ہی رہے ۔

و)۔سانس کو چند سکنڈ روکے رکھتے ہوئے دونوں ہتھیلیوں سے دونوں گالوں کو دبائیے ۔

ز)۔پیشانی کے بیچ کے حصے کو ایک ہتھیلی سے دبائیے ۔ دھیرے سے اسے سیدھا اور الٹا گھمائیے ۔

ح)۔گردن کے پیچھے دونوں ہاتھوں کی انگلیوں کو ایک دوسرے سے ملائیے ۔دونوں کہنیوں کو ایک ساتھ لاتے ہوئے دباؤ پیدا کیجئے ۔ سانس لیتے ہوئے اصلی حالت میں آجائیے ۔

ط)۔ سر کو گھمائیے اور اسے باری باری سیدھا اور الٹا گھمائیے ۔ اسے پانچ تا چھ مرتبہ دہرائیے ۔

ی)۔ ہتھیلیو ں کو ملئیے اور گردن کی مالش کیجئے ۔
فوائد
ان کریاؤں کی بہ پابند ی مشق سے گردن کی شکایتوں میں افاقہ ہوتا ہے ۔

11۔ گردن کی رگوں کی مشق ۔

طریقہ
۱)۔منہ بند رکھئے۔ تھوڈی اور حلق کی بائیں اور دائیں جانب کی رگوں کو اس طرح تنایا جائے کہ رگوں پر دباؤ رہے ۔ دس سکنڈ تک اسی حالت میں رہنے کے بعد میں اصل حالت میں آجائیے ۔

ب)۔ گردن کی رگوں کو دونوں جانب تناتے ہوئے ان پر دباؤ بنائے رکھئیے ۔تیزی سے باری باری 15تا30سکنڈ کے لئے سانس اندر اور باہر کیجئے ۔

س)۔ دونوں ہتھیلیوں کو ملئیے اور گرم ہتھیلیو ں سے حلق کی مالش کیجئے ۔

فوائد
حلق کی رگیں مضبوط ہوتی ہیں اور ان پر جمع چربی کم ہوتی ہے ۔ اس سے آسانی سے سانس لینے میں مدد ہوتی ہے اور آواز صاف ہوتی ہے ۔

12۔ ہاتھوں کی ورزش۔

ہر کر یا 15تا 60 سکنڈ کے لئے کی جائے ۔

۱۔مونڈھے ۔

طریقہ
۱)۔آرام دہ حالت ترجیحاً سکھ آسن میں بیٹھئے ۔ دونوں ہتھیلیوں کو گھٹنوں پر رکھیے۔ مونڈھے اٹھاتے ہوئے سانس لیجئے اور انہیں نیچا اپنی حالت میں کرتے ہوئے سانس چھوڑئیے ۔

۲)۔دو نوں کہنیوں کو آگے کیجئے انگلیوں سے مونڈھوں کو پکڑئیے ۔ سانس لیتے ہوئے کہنیوں کو اٹھائیے اور سانس چھوڑتے ہوئے کہنیوں کو نیچے رکھئیے ۔

۳)۔دونوں ہاتھوں کو دونوں جانب کھینچئے ۔ انگلیوں سے مونڈھوں کو پکڑئیے ۔سانس لیتے ہوئے کہنیوں کو بازو سے اٹھائیے اور سانس چھوڑتے ہوئے انہیں نیچاکیجیے۔

۴)۔ہاتھوں کو آگے کی طرف کھینچئے ۔ انگلیوں سے مونڈھوں کو پکڑئیے اور دونوں کہنیوں کو چھاتی سے قریب لاکر ملائیے ۔سانس لیتے ہوئے کہنیوں کو سیدھا گھمائیے ۔

۵)۔اوپرکی کریا کو مونڈھے الٹی جانب گھماتے ہوئے دہرائیے ۔

۶)۔دونوں ہاتھوں کو دونوں جانب کھینچئے ۔ مونڈھوں کو انگلیوں سے پکڑئیے ۔ کہنیوں کو باری باری تیزی سے اوپر نیچے کیجئے ۔ سانس معمول کے مطابق رہے ۔

۷)۔ دونوں ہاتھوں کو دونوں جانب کھینچ کر رکھئے ۔ مونڈھوں کو انگلیوں سے پکڑئیے۔ کہنیوں کو باری باری تیزی سے آگے پیچھے کیجئے ۔ سانس معمول کے مطابق چلنی چاہیے ۔

۸)۔ ہاتھوں کو آگے کی جانب کھینچ کر رکھئیے ۔ انگلیوں سے مونڈھے پکڑئیے۔تیزی کے ساتھ باری باری کہنیوں کو اوپر نیچے کیجئے ۔

۹)۔ ایک کندھے کو سیدھا اور الٹا گھمائیے۔ دوسرا کندھے بے حرکت رہے ۔یہی عمل دوسرے کندھے سے بھی دہرائے ۔

۱۰)۔ کندھوں کی مالش کیجئے ۔

فوائد
ان کریاؤں سے کندھوں کے جوڑوں میں توانائی پیدا ہوتی ہے ۔ یہ کندھوں کی پکڑ اور اس طرح کی شکا یتیوں کو دور کرنے میں معاون ثابت ہوتے ہیں ۔

۲)۔ کہنی اور بازو ؤں کی مشق۔

طریقہ
۱۔ہاتھو ں کو آگے کی طرف کھینچئے ۔ سانس باہر کرتے ہوئے ہلکے سے جھٹکے کے ساتھ ہاتھوں کو کہنیوں سے موڑتے ہوئے انگلیوں سے کندھوں کو پکڑئیے ۔سانس اندر لیتے ہوئے اصلی حالت میں آجائیے۔

۲۔ہاتھوں کو دونوں بازوؤں سے کھینچئے ۔ ہلکے سے جھٹکے کے ساتھ سانس باہر کرتے ہوئے انگلیوں سے کندھوں کو پکڑئیے ۔سانس اندر لیتے ہوئے اپنی اصلی حالت میں آجائیے۔

۳۔ہاتھوں کو سامنے سے زمین کی سطح تک لیجائیے ۔ سانس باہر کرتے ہوئے انگلیوں سے کندھوں کو پکڑئیے ۔ سانس اندر لیتے ہوئے تیزی سے اپنی اصلی حالت میں آجائیے ۔

۴۔ہاتھوں کو اوپر سے اٹھائیے ۔ سانس باہر کرتے ہوئے کندھوں کو انگلیوں سے پکڑئیے ۔ سانس اندر لیتے ہوئے بار ی باری اپنی اصلی حالت میں آجائیے ۔

۵۔ہاتھوں کو آگے کی طرف کھینچئے ۔ انگوٹھوں کو انگلیوں کے بیچ لیتے ہوئے مٹھی بنائیے۔ سانس باہر کرتے ہوئے مٹھی سے کندھوں کو چھوےئے ۔ سانس اندر لیتے ہوئے اصلی حالت میں آجائیے ۔ یہ کریا طاقت کے ساتھ اور باری باری کی جائے ۔

۶۔ہاتھوں کو دونوں جانب کھینچئے ۔ مٹھی بنائیے ۔سانس باہر کرتے ہوئے مٹھی سے کندھوں کو چھویا جائے ۔ سانس اندر لیتے ہوئے اصلی حالت میں آجائیے ۔یہ کریا بھی طاقت کے ساتھ اور باری باری کی جائے ۔

۷۔ہاتھوں کو آگے سے زمین کی سطح تک لیجائے ۔ پھر مٹھی بنائیے ۔ سانس باہر کرتے ہوئے کندھوں کو مٹھی سے چھوئیں ۔ سانس لیتے ہوئے اصلی حالت میں آجائیے ۔ یہ کریا طاقت سے باری باری کی جائے ۔

۸۔ہاتھوں کو اوپر اٹھائیے اور مٹھی بنائیے ۔ سانس باہر کرتے ہوئے کندھوں کو مٹھی سے چھوئیں ۔ سانس اندر لیتے ہوئے اصلی حالت میں آجائے ۔ طاقت کے ساتھ باری باری یہ کریا کی جائے ۔

۹۔ہاتھو ں کو آگے کی طرف کھینچئے ۔ مٹھی بنائیے ۔ کہنیوں کو پیٹ کے دونوں جانب لیجئے جب کہ مونڈھے آگے کی جانب ہونے چاہئیں ۔سانس اندر لیتے ہوئے طاقت کے ساتھ ہاتھو ں کو آگے کھینچیے اور سانس باہر کرتے ہوئے باری باری انہیں اصلی حالت میں لائیے ۔

۱۰۔اس کریا کو دہرائیے لیکن جب ہاتھ آگے کی جانب کھینچے جائیں تو مٹھی سیدھی سمت مڑنی چاہیے ۔

۱۱۔ہاتھوں کو آگے کی طرف کھینچتے ہوئے مٹھی بنائیے۔ ایک ہاتھ آگے کی سمت جب کہ دوسرا پیچھے کی طرف ہونا چاہیے ۔ بعد میں جو ہاتھ پیچھے ہے اسے آگے کیجئے۔ یہ مشق باری باری دہرانی چاہئے ۔

فوائد
کہنیوں کے جوڑ اور ہاتھ مضبوط ہوتے ہیں ۔ کہنیوں کے جوڑوں کی شکایات دور ہوتی ہیں ۔مونڈھوں کی طاقت بڑھتی ہے ۔

پونچے ۔

طریقہ
۱۔ہاتھوں کو آگے کرتے ہوئے مٹھی بنائیے ۔ مٹھی کو اوپر نیچے کیجئے ۔پھر مٹھی کو سیدھی اور الٹی جانب گھمائیے ۔ ہر کریا 10تا 15 مرتبہ دہرائی جائے ۔

۲۔اوپر بیان کی گئی کریا کو چھاتی کے قریب لاکر کیجئے ۔

۳۔ہاتھوں کو دونوں جانب کیجئے ۔ (۱) کی طرح اس کریا کو دہرائیے ۔

۴۔ہاتھو ں کو آگے سے زمین کی سطح تک لیجائیے ۔ (۱) کے مطابق اس کریا کو دہرائیے ۔

۵۔ہاتھوں کو اوپر کرتے ہوئے (۱) کے مطابق کریا دہرائیے ۔

۶۔دونوں مٹھیوں کو سر کے پیچھے لیجائیے ۔(۱) کے مطابق کریا کیجئے ۔

فوائد
کلائی مضبوط ہوتی ہے ۔ کلائی کا درد کم ہوتا ہے ۔

۴۔(ا) ہتھیلی

طریقہ
۱۔ ہاتھ کی انگلیوں کو ملا کر ہاتھوں کو آگے کی طرف کھینچئے ۔ ہتھیلیوں کو اوپر نیچے ‘ دائیں بائیں کیجئے ۔

۲۔ ہتھیلیوں کو چھاتی کے قریب لائیے ۔ (۱) کی طرح مشق دہرائیے ۔

۳۔ ہاتھوں کو دونوں جانب کیجئے اور (۱) کی مشق دہرائیے ۔

۴۔ ہاتھوں کو آگے سے زمین کی سطح تک لیجایئے ۔ (۱) کی مشق دہرائیے ۔

۵۔ ہاتھوں کو اوپر لیجایئے ۔(۱) کی مشق دہرائیے ۔

۶۔ ہاتھوں کو سرکے پیچھے لیجئے ۔(۱) کی مشق دہرائیے ۔

فوائد
ہتھیلیاں مضبوط ہوتی ہیں اور خون کی روانی باقاعدہ ہوتی ہے ۔

(ب ) ہتھیلیوں کا پچھلا حصہ ۔

طریقہ
اوپر بیان کی گئی تمام کریا انگلیوں کو دور کرتے ہوئے کی جائیں۔

فوائد
ہتھیلیوں کا پچھلا حصہ مضبوط ہوتا ہے ۔

۵۔انگلیوں کے جوڑ ۔

طریقہ
۱۔ہاتھو ں کو آگے کی طر ف کھینچئے ۔ ہاتھوں اور انگلیوں کو ڈھیلا چھوڑئیے ۔ تیزی سے انگلیوں کو ڈھیلا کرتے ہوئے انہیں جھٹکنا ہے ۔

۲۔انگلیوں کو چھاتی کے قریب لاکر (۱)کی طرح کی کریا دہرائیے ۔

۳۔ہاتھوں کو دونوں جانب کھینچئے ۔ (۱) کی مشق دہرائیے ۔

۴۔ہاتھوں کو دونوں جانب کیجئے ۔ (۱) کی کریا دہرائیے ۔

۵۔ہاتھوں کو اوپر کیجئے اور (۱) کی مشق دہرائیے ۔

۶۔انگلیوں کو سرکے پیچھے لیجایئے اور (۱) کی کریا دہرائیے ۔

فوائد
انگلیوں کے جوڑ مضبوط ہوتے ہیں اور انگلیوں کے جوڑ سے متعلق شکایتیں دور ہوتی ہیں ۔

۶۔انگلیاں ۔

طریقہ
۱۔ہاتھوں کو آگے کی طرف کیجئے ۔ ہتھیلیاں نیچے کی طرف ہونی چاہئیں ۔طاقت کے ساتھ بتدریج مٹھی بنایئے اور پھر مٹھی کو کھول کر اصلی حالت میں لے آئیے ۔ اس کریا کوطاقت کے ساتھ اور باری باری کیا جائے ۔یہ کریا 10تا 15 مرتبہ دہرائی جائے ۔

(۱) ۔ کی طرح کی مشق دہرائیے جب کہ ہاتھوں کو ۔
۲۔ چھاتی کے قریب کیا جائے ۔

۳۔ ہاتھوں کو دونوں جانب کیا جائے ۔

۴۔ ہاتھوں کو بازوں سے زمین کی سطح تک لیجا کر کھینچا جائے ۔

۵۔ ہاتھوں کو اوپر کیا جائے اور

۶۔ہاتھوں کو سرکے پیچھے لے جائیں ۔

فوائد
جب یہ کریائیں آہستہ سے کی جاتی ہیں تو دل مضبوط ہوتا ہے اور جب تیزی سے کی جاتی ہیں تو انگلیاں مضبوط ہوتی ہیں اور ان میں توانائی آتی ہے ۔

۷۔ انگلیوں کی نوک ۔

طریقہ
۱۔دونوں ہاتھوں کی انگلیوں کی نوک ملائیے ۔ 5تا 10سکنڈ اسے چار تا پانچ مرتبہ دہرایا جائے ۔انگلیوں کو دور دو رکرتے ہوئے پھر اصلی حالت میں آجائیے ۔

۲۔ ہاتھوں کو آگے لیجا کر کھینچئے ۔سانس اندر لیتے ہوئے انگلیوں کو پیچھے کی طرف اس طرح لیجایئے گویا کہ کوئی وزنی چیز کھینچی جارہی ہو ۔ سانس باہر کرتے ہوئے انگلیوں کو اس طرح ڈھیلا چھوڑئیے گویا کہ انگلیاں وزن کے بوجھ سے عاری ہوگئی ہوں ۔ اسے چار تا پانچ مرتبہ دہرائیے ۔

فوائد
انگلیوں کی نوک مضبوط ہوتی ہیں۔ چھونے کی حس بڑھتی ہے ۔ اوپربیان کئے گئے مشق کرنے کے بعد ڈھیلا چھوڑے ہوئے ہاتھوں اور انگلیوں کو دونوں جانب حرکت کیجئے ۔ ہاتھوں اور انگلیوں کا مساج کیجئے ۔

13۔آٹو اکیوپریشر ۔

طریقہ
۱۔ انگلیوں کو آپس میں ملائیے ۔ دس تا ۱۲ سکنڈ کے لئے ان پر زور ڈالئے ۔ پھر دباؤ ہلکا کردیجئے ۔ اسے پانچ تا چھ مرتبہ کیا جائے ۔

۲۔ جڑی ہوئی انگلیوں پر دباؤ ڈالتے ہوئے انہیں آگے پیچھے کھینچئے ۔

۳۔ زورڈالتے ہوئے انگلیوں کو سیدھی بائیں جانب کیجئے ۔

۴۔ جڑی ہوئی انگلیوں پر دباؤ ڈالتے ہوئے انہیں دائیں بائیں کیجئے ۔

۵۔ جڑی ہوئی انگلیوں کو باری باری دائیں اور بائیں جانب کیجئے ۔ اسے پانچ تا چھ مرتبہ دہرائیے ۔

۶۔ انگلیوں کو جوڑتے ہوئے دائیں کہنی کو اوپر اور بائیں کہنی کو نیچے کیجئے ۔ زورڈالیے۔ باری باری کہنیوں کی حالت بدلتے ہوئے یہ کریا کیجئے ۔

۷۔ دونوں ہتھیلیوں کو اس طرح دبایا جائے کہ باری باری ایک ہتھیلی دوسری ہتھیلی پر آتی رہے ۔

فوائد
ان کریاؤں سے ہتھیلی کے مختلف اکیو جوڑوں پر دباؤ ڈالنے میں مدد ہوتی ہے ۔ یہ مکمل جسم کو توانائی بخشتے ہیں ۔

۔چھاتی ‘ قلب اور پھیپھڑوں کی مشق ۔

ان کریاؤ ں کے دوران جب چھاتی پھلائی جائے تو دوتا چار لیٹر ہوا اندر لینی چاہیے ۔ جب چھاتی اپنی اصلی حالت میں آجائے توپوری ہوا باہر کی جانی چاہیے۔ ہر عمل 5تا10مرتبہ کیا جائے ۔

طریقہ
۱۔انگلیوں کو موڑتے ہوئے ‘ مٹھی بنائی جائے ۔ دونوں مٹھیوں کو نابی کے قریب لایا جائے ۔
سانس اندر لیتے ہوئے بازوں سے مٹھیوں کو سرکے ساتھ اوپر کیا جائے ۔ سانس باہر لیتے ہوئ

۲۔سامنے سے ہاتھوں کو آگے کھینچئے ۔ سانس اندر لیتے ہوئے ہاتھوں کو اوپر اٹھائیے اور نمسکار کی شکل بنائیے ۔دھیرے سے سر اٹھائیے ۔ سانس باہر کرتے ہوئے اپنی اصلی حالت میں آجائیے۔

۳۔ہتھیلیوں کو ایک دوسرے سے ملاتے ہوئے ہاتھوں کو سامنے کیجئے ۔سانس لیتے ہوئے ہاتھوں کو دونوں جانب سے اٹھائیے ۔ سر بھی اٹھنا چاہیے ۔ سانس چھوڑتے ہوئے اصلی حالت میں آجائیے ۔

۴۔مندرجہ بالا مشق ہتھیلیوں کے پچھلے حصے کو ایک دوسرے سے ملا کر کیجئے ۔

۵۔ہاتھوں کو دونوں جانب کیجئے ۔ سانس لیتے ہوئے سر اور ہاتھ اٹھاتے ہوئے سر کے اوپر نمسکار بنائے ۔ سانس چھوڑتے ہوئے اصلی حالت میں آجائیے ۔

۶۔ہاتھوں کو سامنے کی طرف کیجئے پھر انہیں پانچ تا دس مرتبہ سیدھا اور الٹا گھمائیے۔ ہاتھ اوپر کرتے وقت سانس اندر لیجئے اور جب وہ اصلی حالت میں آئیں تو سانس باہر کیجئے ۔

۷۔ہاتھوں کو دونوں جانب سے کھینچئے ۔ سانس چھوڑتے ہوئے ایک کہنی کو دوسر ی کہنی سے ملاتے ہوئے ہوئے پیٹھ ٹھونکئے ۔ سانس لیتے ہوئے اصلی حالت میں آجائے ۔

۸۔ہاتھ اوپر اٹھائیے ۔ بائیں کہنی کو دائیں ہتھیلی سے چھوئیں اور دائیں کہنی کو بائیں ہتھیلی سے ۔ہاتھ اوپر کرتے ہوئے سانس لیجئے اور کہنیوں کو چھوتے ہوئے سانس باہر کیجئے ۔

فوائد
چونکہ کافی ہوا اندر جاتی ہے اس لئے چھاتی ‘ قلب اور پھیپھڑے مضبوط ہوتے ہیں ۔ اس سے تھکاوٹ کم ہوتی ہے ۔ قلب پرحملہ ٗتپ دق اور اس سے متعلق شکایتیں دور ہوتی ہیں ۔

15۔ پیٹ کی مشق

طریقہ
۱۔آرام سے سکھ آسن میں بیٹھئے ۔دونوں ہاتھوں کو گھٹنے کے برابر رکھئیے ۔ سانس باہر کرتے ہوئے پیٹ ‘ چھاتی اور سر کو جھکایئے تھوڈی کو دائیں گھٹنے سے لگائیے ۔ سانس لیتے ہوئے اصلی حالت میں آجائے ۔بائیں طرف سے بھی اسے دہرائیے۔اسے دس تا بارہ مرتبہ کیجئے ۔

۲۔آرام سے بیٹھے ۔ ہاتھوں کو گھٹنو ں کے قریب رکھئیے ۔ سانس باہر کرتے ہوئے پیٹ ‘ چھاتی اور سر کو آگے کی طرف جھکائیے ۔ پیشانی زمین پر لگائیے ۔ سانس لیتے ہوئے اپنی اصلی حالت میں آجائیے ۔ اسے دس تا ۱۲ مرتبہ دہرائیے ۔

فوائد
نابی مضبوط ہوتی ہے ۔ پیٹ سے متعلق شکایتیں مثلاً ترشہ ‘ قبض اور گیاسس سے چھٹکارا ملتا ہے۔

16۔ پیٹھ اور کمر کی کریائیں ۔

Repeat each of the following 10-15 times

طریقہ
۱۔آرام سے بیٹھیے اور ہاتھوں کو دونوں جانب کیجئے ۔ سانس چھوڑتے ہوئے دائیں جانب گھو مئیے ۔ سانس لیتے ہوئے اصلی حالت میں آجائیے ۔بائیں جانب گھومتے ہوئے بھی یہی کریا دہرائیے ۔ اسے دس تا ۱۰مرتبہ کیا جائے۔

۲۔آرام سے بیٹھیے ۔ ہاتھو ں کو اوپر اٹھاتے ہوئے نمسکار بنائیے ۔ سانس چھوڑتے ہوئے دائیں جانب جھکئیے ۔ سانس لیتے ہوئے اپنی اصلی حالت میں آجائیے ۔

۳۔ہاتھوں کو دونوں جانب کیجئے ۔ دائیں جانب جھکتے ہوئے دائیں ہاتھ کو مزید آگے کیجئے ۔ ہتھیلی اور زمین کے درمیان ایک انچ کا فاصلہ ہونا چاہیے ۔ بایاں ہاتھ اٹھائیے اور دائیں کان سے لگائیے ۔اسے دوسری جانب سے بھی دہرائیے ۔

۴۔مٹھی بنائیے ۔ مٹھی کو سینے کے قریب لائیے ۔ تیزی سے جسم کو دونوں جانب گھماتے رہئیے ۔ پیچھے مڑتے وقت سانس باہر کرتے ہوئے اپنی پیٹھ کو دیکھئے ۔

فوائد
ریڑھ کی ہڈی مضبوط ہوتی ہے ۔ پیٹھ اور کمر کی شکایتیں دور ہوتی ہیں زائد چربی پگھلتی ہے۔


یہ تمام کریائیں کرنے کے بعد آنکھوں ‘ چہرے ‘ گلے ‘ گردن ہاتھوں اور مونڈھوں کی مالش کیجئے ۔پیر آگے کیجئے اور ان کا بھی مساج کیجئے ۔ کچھ دیر وقفہ کے بعد ایک گلاس پانی یا سمپورنا آروگیا امرتم کا ایک کپ پیا جاسکتا ہے ۔

مندرجہ بالابیان کی گئیں چھوٹی چھوٹی یوگی کریائیں کرنے میں 20تا 30 منٹ کا وقت لگتا ہے ۔ اچھی صحت کے لئے ان کی پابندی سے مشق کیاکیجئے ۔