30۔گاندھی گیان مندر



سال 1951-52ء میں آچاریہ و نوبا بھاوے کے دورہ حیدرآباد کے دوران دونوں شہروں حیدآباد و سکندرآباد کے بعض انسان دوست‘ سماجی کارکنوں اور بہی خواہوں نے ’’سروودیہ وِچار پرچار ٹرسٹ‘‘ کی بنیاد ڈالی۔ اس کی خدمات کو وسعت دینے کے لئے میونسپل کارپوریشن آف حیدرآباد نے تلک پارک‘ سلطان بازار‘ حیدرآباد میں قیمتی قطعہ اراضی مختص کی۔ سرحدی گاندھی خان عبدالغفار خاں نے 27؍ڈسمبر 1969 ؁ء کو گاندھی گیان مندر کی عمارت کا سنگ بنیاد رکھا۔ شری ٹوکرسی لال جی کپاڈیہ ٗ سرو شری پی۔یل بھنڈاری‘ رام کرشنا دھوت‘ ستیہ نارائیناگپتا‘ بردی چند چودھری‘ کمل نارائین اگروال اور کئی با اثر لوگ گھر گھر گئے اور عمارت کی تعمیر کے لئے عطیے اکھٹا کےئے۔ دونوں شہروں کے تجارتی طبقے نے اس عظیم مقصد کے لئے فراغدلا نہ عطیے دئیے۔

مسرز بالاجی شیونا رائن اینڈ کمپنی نے گاندھی گیان مندر کے مین ہال کی تعمیر کے لئے خطیر رقم بطور عطیہ دی۔ گاندھی سمارک ندھی‘ دہلی کے اس وقت کے صدرنشین ڈاکٹر سری رام نارائین نے گاندھی جینتی کے مقدس دن 2؍اکتوبر 1974 ؁ء کو اس عمارت کا افتتاح کیا۔

گاندھی گیان مندر کے پروگراموں کو منظم کرنے کے لئے ’’گاندھی گیان مندر سہیوگی سنگھ‘‘ کے نام سے ایک ذیلی کمیٹی تشکیل دی گئی جس کے صدرنشین سری ستیہ نارائین گپتا اور سری سریندر لونیا اعزازی سکریٹری مقرر کےئے گئے۔

گاندھی گیان مندر کی سرگرمیاں

سماج کے گرتے ہوئے معاشرتی اقدارپرگرفت اور ہندوستانی تہذیب کا تحفظ‘ گاندھی گیان مندر کے اہم مقاصد ہیں۔

گاندھیائی فلسفہ کے موضوعات پر کتابوں کی اشاعت بھی ٹرسٹ کے اہم مقاصد میں شامل ہیں۔

مہاتما گاندھی کی نادر تصاویر پر مبنی ایک �آرٹ گیلری‘ میوزیم کے طور پر عمارت کی پہلی

منزل پر قائم ہے۔ یہاں گاندھی جی اور ونوبھا بھاوے پر فلمیں وقتاً فوقتاً دکھائی جاتی ہیں۔ روحانی‘ یوگا اور گاندھیائی لٹریچر کے ساتھ ایک گاندھی بک ہاؤز بھی یہاں موجود ہے۔ بحیثیت مجموعی روحانی فروغ کے لئے گاندھیائی اور ہندوستانی فلسفہ پر سمینار‘ کانفرنس اور لکچرس کا بھی اہتمام کیا جاتا ہے۔

ٹرسٹ کی جانب سے کل ہند صنعتی نمائش ٗنمائش میدان‘ گوشہ محل‘ حیدرآباد میں ایک دو منزلہ عمارت تعمیر کی گئی اور اس کا نام ’’گاندھی درشن‘‘ رکھا گیا۔ یہ ہال گاندھی جی کی زندگی کے اہم واقعات پر مبنی تصاویر سے سجایا گیا ہے۔ ابتداء میں ٹرسٹ کی جانب سے گاندھی درشن میں مختلف پروگراموں کا اہتمام کیا جاتا رہا ۔شری بدری چند چودھری اس کے آرگنائیزر ہیں۔

شری کودٹی نارائین راؤ‘ آندھراپردیش گاندھی سمارک ندھی کے انچارج ہیں۔

گاندھی گیان مندر کی پہلی منزل پر گاندھی گیان مندرنیچرکیور سنٹر اور یوگا کیندر

کے دفاتر ہیں۔ گاندھی گیان مندر کے یوگا کیندر اور نیچر کیور سنٹر میں ہزارہا مرد و خواتین‘ ش ضعیف وجوان سبھیکو تربیت د ی جاتی ہے۔ یہاں پر ہر روز سینکڑوں لوگ تربیت حاصل کرتے ہیں۔ کئی برانچ یونٹس بھی قائم کئے گئے ہیں جو آزادانہ طور پر لوگوں کو یوگا کی تعلیم دینے کے ذمہ دار ہیں۔ سری ٹوکرسی لال جی کپاڈیہ نے اس یوگا سنٹر کی ترقی و فروغ کے لئے کئی طرح کی خدمات انجام دیں۔ اس وقت سری ستیہ نارائین گپتا کے بحیثیت صدرنشین‘ سری سریندر لونیا کے بحیثیت اعزازی سکریٹری اور ڈاکٹر پروین کپاڈیہ کے بحیثیت ڈائرکٹر‘ گاندھی گیان مندر یوگا کیندر میں کئی پروگراموں کا انعقاد عمل میں آتا ہے۔

’’سرودیہ وِچار پرچار ٹرسٹ‘‘ نے گاندھی جی اور ونوباجی پر کئی کتابیں شائع کی ہیں۔ نوجیون ٹرسٹ‘ احمد آباد نے سرودیہ وچار پرچار ٹرسٹ کے ذریعہ تلگو میں گاندھی جی کی خود نوشت سوانح حیات شائع کی ہے۔ سری ویموری رادھا کرشنا مورتی نے اس کتاب کا تلگو میں ترجمہ کیا ہے۔ تلگو یونیورسٹی ‘ حیدرآباد نے اسے بہترین ترجمہ کی حامل کتابوں میں سے ایک کتاب قرار دیا ہے۔ ابھی تک تقریباً ایک لاکھ کتابیں بغیر کسی تشہیر کے فروخت کی جاچکی ہیں۔

گاندھی گیان مندر ٗ یوگا تعلیم فراہم کرتے ہوئے اخلاقی اقدار کو وسعت دینے اور گاندھی جی کے افکار و نظریات کو فروغ دینے کے ذمہ دار مرکز کے طور پر ابھرا ہے۔یہاں زائداز 500 لوگوں کو ہر روز یوگا سکھایا جاتا ہے۔ اس میں قدیم ہندوستانی تہذیب بشمول سچائی‘ عدم تشدد اور عالمی بھائی چارہ و محبت کا بھی درس دیا جاتا ہے۔ یہ مرکز گاندھی گیان مندر کے طور پر مقبول عام و خاص ہے اور جو انسانیت کی حقیقی خدمت میں مصروف ہے۔

سرودیہ وِچار پرچار ٹرسٹ کا موجودہ ٹرسٹ بورڈ اس طرح ہے۔

صدرنشین
شری دھیرج لال ٹوکرسی کپاڈیہ
مینیجنگ ٹرسٹی
شری ستیہ نارائین گپتا۔
ٹرسٹیز۔
شری سریندر لونیا
شری کمل نارائین اگروال
شری پورن مال اگروال
شری گلزاری لال کیڈیا
شری کیرتی کمار ٹوکرسی کپاڈیہ