26۔مساج تھراپی


بدن کے حصے دانستہ یا نادانستہ طور پر دبائے‘ رگڑے‘ جھٹکے یا تھپتھپائے جاتے ہیں۔ اگر دانستہ طور پر یہہ عمل کےئے جائیں تو اسے مساج کہاجاتا ہے۔ بدن کا مساج بچے کے پیدا ہونے کے ساتھ ہی ایک نہ ایک طرح سے شروع ہوجاتا ہے۔ ہر ماں چاہتی ہیکہ اس کا بچہ مضبوط‘ صحت مند‘ تیز و تند اور طویل عمر کا حامل ہو۔ اس کے لئے وہ ہر دم بچے کو مساج کرتے رہتی ہے۔ مساج ہر کسی کے لئے زندگی بھر تک کے لئے ضروری ہے۔ ہر فرد‘ نوجوان‘ بوڑھے‘ مرد‘ خواتین‘ بچوں کو علاج کے طور پر ہفتہ میں ایک مرتبہ مساج کروانا چاہئے جس کے بعد سر سے نہانا ضروری ہے۔ ہم اپنے جسم کا خود بھی مساج کرسکتے ہیں۔

فوائد:

۱۔ جسم کے فضلے مثلاًپاخانہ‘ پیشاب‘ پسینہ وغیرہ کا اخراج باقاعدہ ہوتا ہے۔

۲۔ مساج ٗ دوران خون کو باضابطہ بناتا ہے۔

۳۔ مساج‘ بدن کے تمام اعضاء کو توانائی بخشتا ہے۔

۴۔ یہ ہاضمے کے اعضاء‘ آنتوں اور بدن کے دیگر غدود کو متحرک کرتا ہے۔ سستی‘ تھکاوٹ دور کرتا ہے‘ بدن کو آرام پہنچاتا ہے۔

۵۔ بدن میں جمع فاضل چربی پگھلتی ہے اور توانائی میں بدلتی ہے۔

۶۔ یہ فالج‘ پولیو‘ نسوں کی کمزوری‘ سر درد‘ بدن درد‘ جوڑوں کے درد وغیرہ کے علاج میں معجزانہ طور پر کارگر ہوتا ہے۔

۷۔ یہ کمزور اور دبلے لوگوں کو طاقتور بناتا ہے۔

۸۔ یہ جلد کے چھوٹے سوراخوں کو صاف کرتا ہے تاکہ خون میں جمع گندگی پسینے کی شکل میں بآسانی باہر آجائے۔

۹۔ یہ بدن کو گداز اور خوبصورت بناتا ہے۔

۱۰۔ ایسے لوگ جو نہ ہی یوگا اور نہ ہی کوئی دوسری جسمانی ورزش کرتے ہیں وہ بھی اگر پابندی سے مساج کریں تو اس سے انہیں فائدہ پہنچ سکتا ہے۔

طریقے

مساج کے کئی طریقے ہیں۔ ان میں سے چند اہم یہ ہیں۔

۱۔ تیل کا مساج (تل‘ زیتون‘ ناریل اور سرسوں کے تیل)

۲۔ کریم مساج (مکھن‘ گھی‘ کریم)

۳۔ جڑی بوٹیوں کے تیل کا مساج

۴۔ تلوؤں سے مساج

۵۔پاوڈر مساج

۶۔برقی آلات کے ذریعہ مساج

۷۔ ٹھنڈی چیزوں کے سا تھ مساج

۸۔ مقناطیسی مساج وغیرہ

بدن کے تمام حصوں سے گند ٗ خون‘ قلب کی طرف جاتا ہے‘ چنانچہ بدن کا ٗدل کی سمت مساج کیا جائے۔ بیماری اور بدن کے متاثرہ حصے کے مطابق‘ ماہرین نے طریقہ مساج اور مساج کی قسم وضع کی ہے۔ اس لئے بہتر نتائج کے لئے فزیشن یا مساج کے ماہرین کی رائے حاصل کرنا ضرور ہوتاہے۔

تیل کا مساج آسان اور ان میں سب سے زیادہ بہتر ہوتا ہے۔ تیل کو پورے بدن پر ہلکے سے لگایا جائے اور پھر مساج کیا جائے۔ بعد میں نیم گرم پانی سے نہانا چاہئے۔ متاثرہ حصہ پر یا اس جگہ پر جہاں درد محسوس ہو مساج کیا جانا چاہئے اور بعد میں انفراریڈشعاعوں سے اسے سینکا جائے تاکہ فوری آرام حاصل ہوجائے۔

صحت کو بہتر بنانے کے لئے مساج بطور علاج کیاجائے۔ کسی عضو کو بھڑکانے کے لئے مساج کا بیجا استعمال نہ کیا جائے ۔پہلے بدن پر اچھی طرح تیل ڈالا جائے اور پھر اس کا مساج کیا جائے۔ پھر نہانے سے قبل بدن پر کچھ دیر کے لئے ہلکی سورج کی کرنیں‘گرنے دی جائیں۔ بدن کو سورج کی کرنوں سے وٹامن ڈی حاصل ہوتا ہے۔اس سے بدن کو جلد کی بیماریوں سے چھٹکارا ملتا ہے۔اس کے علاوہ نتھنوں میں ہفتہ میں ایک مرتبہ اصلی گھی یا تیل کے پانچ تا چھ قطرے ڈالے جائیں۔مساج کے بعد اگر اسٹیم باتھ لیا جائے تو بدن کی غیرضرور چربی پگھلنے لگتی ہے۔ سانس کی شکایت‘ سر درد‘ سردی‘ بے خوابی اور تھکاوٹ دورہوتی ہے۔ بدن چست و توانا ہوتا ہے۔

نوٹ :
اسٹیم ہاتھ سے قبل ایک گلاس بھر پانی پیا جانا چاہئے۔ گیلے کپڑے کا تکڑا پیشانی پر رکھیں۔ اسٹیم باتھ ہفتہ میں ایک یا دو مرتبہ کیا جاسکتا ہے۔

دھیان۔بدن

کے ان حصوں پر جہاں مساج کیا گیاہو‘ سانس معمول کے مطابق ہونی چاہئے۔

ممانعت۔

ہائی بلڈ پریشر‘ امراض قلب سے متاثرہ لوگ اور حاملہ خواتین بدن کا مساج نہ کریں اور اسٹیم باتھ نہ لیں۔


مساج‘ اسٹیم باتھ اور اس طرح کی دیگر سہولتیں گاندھی گیان مندر یوگا کیندرا کستوربا نیچر کیور ہاسپٹل اور اسی طرح کے دیگر مراکز صحت پر دستیاب ہیں۔