21۔یوگا ندرا


یوگا ندرا‘ دماغ اور بدن کو مکمل آرام دینے کا ایک قدیم ہندوستانی یوگی طریقہ ہے۔ یوگا طریقہ نیند کو صدیوں تک نظر انداز کیا جاتا رہااور یہ تقریباً معدوم ہوجانے کے درپے تھا۔ اس موقع پرپراہنسا سوامی ستیہ نند سرسوتی جو بہار اسکول آف یوگا کے بانی تھے اسے دوبارہ ہزارہا لوگوں سے روشناس کروایا۔ اس کے بعد سے کئی لوگ اس سے مستفید ہورہے ہیں۔

سوامی جی گاندھی گیان مندر یوگا کیندر‘ حیدرآباد میں پانچ مرتبہ تشریف لائے اور اشتیاق رکھنے والوں کو اس کے طریقے بتلائے۔ اس پر مزید تحقیق کے بعد اوراس کی عملی طور پر مشق کرنے کے بعد اس میں بعض معمولی تبدیلیاں کی گئیں جو اس جدید دور سے مطابقت رکھتی ہیں۔ یوگا کے مشتاق لوگ یقیناًیہ بہترین عمل سیکھیں گے اور اس سے استفادہ کریں گے۔

یوگا ندرا درحقیقت شانتی آسن کی توسیع ہے۔

طریقہ:

شانتی آسن میں لیٹ کر دماغ کو معمول کی سانس پر مرکوز کیجئے۔ آہستہ �آہستہ تمام خیالات دماغ سے ہٹادئیے جائیں۔ بدن کے تمام چھوٹے بڑے اعضاء کا خیالی تصور کیا جائے۔ ان کی ساخت کی یاد دہانی کی جائے اور یکے بعد دیگرے انہیں مندرجہ ذیل سلسلہ میں ڈھیلا چھوڑا جائے۔

دایاں ہاتھ
انگوٹھا‘ تمام چار انگلیاں‘ ہتھیلی کا پچھلا حصہ‘ ہتھیلی‘ پہونچہ‘ کہنی‘ ہاتھ کا اوپری حصہ‘ مونڈھے۔

دایاں پیر
انگوٹھا‘ تمام چار انگلیاں‘ پنجے کا اوپری حصہ‘ تلوا‘ ایڑی‘ ٹخنہ‘ پنڈلی‘ گھٹنے‘ ران‘ چڈے۔

بایاں پیر
دائیں پیر کی طرح

بایاں ہاتھ
دائیں ہاتھ کی طرح

پیٹھ
ریڑھ کی ہڈی کے نچلے حصے سے گردنٗپیٹھ کے دائیں جانب‘ دائیں مونڈھے کے پیچھے‘ پیٹھ کی پچھلی جانب‘ بائیں مونڈھے کے پیچھے‘ گردن کے پیچھے۔

پیٹ‘ چھاتی اور حلق
نابی۔ نابی کے بائیں جانب‘ نابی کے نچلی جانب (پوشیدہ عضو کے بشمول) نابی کے دائیں جانب۔ نابی کا اوپری حصہ۔ چھاتی کے بیچ کا حصہ۔ دائیں چھاتی ۔ بائیں چھاتی۔ حلق کے نیچے کا گڑھا نما حصہ۔ حلق۔

سر
تھوڈی‘ نیچے کا ہونٹ‘ زبان‘ اوپر کا ہونٹ‘ دائیں ٹخنی‘ دایاں جبڑا‘ دایاں کان‘ دائیں آنکھ‘ بائیں آنکھ‘ بایاں کان‘ بایاں جبڑا‘ بائیں نتھنی‘ زبان کی نوک‘ ابروؤں کے بیچ کا حصہ‘ پیشانی‘ سر کا دایا ں حصہ‘ سر کا پچھلا حصہ‘ سر کا بایاں حصہ‘ سر کا ا وپری حصہ۔ دس تا بیس سکنڈ کے لئے بدن کے مندرجہ بالا حصوں پر اسی ترتیب سے توجہ مرکوز کی جائے۔ آنکھیں بند رکھتے ہوئے ان کی ساخت کاذہن میں تصور کیا جائے۔ ان کے تصور کے دوران متعلقہ حصہ کو ڈھیلا چھوڑ اجائے۔

یہ پورا عمل تقریباً ۱۵ تا ۳۰ منٹ میں مکمل کرلیا جائے۔ اسے ایک راونڈ کہا جاتا ہے۔ اپنی مرضی اور ضرورت کے مطابق اس طرح کے کئی راونڈس کےئے جائیں۔

اسی طرح کی باقاعدہ مشق سے ہم نہ صرف بدن کے اوپری حصوں کو ڈھیلا چھوڑتے ہیں بلکہ بدن کے اندرونی گہرے حصوں کو آرام بھی پہنچاتے ہیں۔

سونے کے ابتدائی مرحلے کے طور پر ان کی بستر پر ہی مشق کی جائے۔ اس سے آرام دہ اور گہری نیند آئے گی۔ دماغ اور جسم کو مکمل آرام حاصل ہوگا اور وہ مکمل سکون میں رہیں گے۔ گہری نیند کی صورت میں سونے کا وقت بھی کم ہوتا جائے گا۔ وقت کی بچت ہوگی جسے یوگا سادھنا کے لئے استعمال کیا جاسکے گا۔

یوگا ندرا کی مشق کے دوران مندرجہ ذیل احساسات پیدا ہوسکتے ہیں۔

۱۔ جسم یا تو بالکل ہلکا یا بے حد وزنی محسوس ہوگا۔

۲۔ بدن کے بعض حصوں پر یا تو گرمی یا پھر سردی کا احساس ہوگا۔

۳۔ہمیں ایسا محسوس ہوگا گویا کہ چند کیڑے ہمارے جسم پر رینگ رہے ہیں ٗ یا کاٹ رہے ہیں یا کھینچ رہے ہیں یا ہماری جلد پر چمٹے ہوئے ہیں۔

۴۔ بدن کو ایسا محسوس ہوگا گویا کہ وہ آسمان پر اڑ رہا ہے یا سمندر میں تیر رہا ہے یا زمین میں دھنس رہا ہے۔

۵۔ زبان پر کوئی ذائقہ محسوس ہوگا۔ کانوں کو کچھ آوازیں سنائی دیں گی‘ ناک میں کوئی خوشبو محسوس ہوگی‘ بند آنکھوں کو روشنی کی چمک کا احساس ہوگا۔

۶۔ جلد کے بعض حصوں پر یا تو گرم یاپھر سرد ہوا کے چھونے کا احساس ہوگا۔

۷۔ گو کہ سانس معمول کے مطابق ہوگی‘ پھر بھی ایسا محسوس ہوگا کہ وہ رفتار سے چل رہی ہے یا ٹھہری ہوئی ہے۔

مندرجہ بالا کے علاوہ مشق کرنے والے کو بعض دیگر احساسات بھی ہونگے۔ اس طرح کے پراگندہ خیالات کے باوجود مشق کرنے والے کو مرکز توجہ سے ہٹنا نہیں چاہئے۔ چونکہ یہ تمام احساسات صرف چند سکنڈ کے لئے ہی ہونگے چنانچہ یہ عمل جاری رکھنے چاہئیں۔ بدن کو حرکت دےئے بغیر( بدن کے بعض حرکات بے قابو بھی جاری رہیں گے مثلاً سانس کے بعد دل دھڑکتا ہے۔ خون کی روانی ہوتی ہے‘ ہاضمہ ہوتا ہے‘ وغیرہ۔ ہمیں اس کی فکر نہیں کرنی چاہئے اور ان میں خلل نہیں ڈالنا چاہئے)

فوائد:

۱۔ ہر شخص‘ ہر روز کئی لوگوں سے ملتا ہے۔ اسی طرح یوگا ندرا میں ہم جز بہ جز اپنے آپ سے ملتے ہیں۔

۲۔ مشق کرنے والے کو گہری نیند آئے گی۔ نیند لانے کے لئے وقت ضائع نہیں ہوگا۔

۳۔جسمانی تھکاوٹ دور ہوگی۔ گو کہ گہری نیند کے باعث سونے کے وقت میں کمی ہوگی تاہم بدن کے تمام حصوں کو زیادہ سے زیادہ آرام حاصل ہوگا اور وہ توانائی سے دوبارہ بھرپور ہوجائیں گے۔

۴۔ تناؤ‘ بے چینی‘ مایوسی‘ دباؤ‘ بوجھ‘ منفی خیالات‘ ہائی بلیڈ پریشر پر قابو حاصل ہوسکے گا۔

۵۔ مشق کرنے والا خود کو توانا اور ذہنی اعتبار سے پرسکون محسوس کرے گا۔حرکات و سکنات کی بے قاعدگی پر قابو پایا جاسکیگا۔

۶۔ بالخصوص خواتین میں نفسیاتی مسائل کو روکا جاسکے گا۔

۷۔ حافظہ‘ قوت ارادی اور اندرونی طاقت بڑھے گی جو بالخصوص طلباء کے لئے فائدہ مند ہے۔

۸۔ مشق کرنے والا اپنے میں گم رہے گا۔ علم میں اضافہ ہوگا۔

۹۔ یوگا ندرا کی باقاعدہ مشق‘ مرکوز ذہن‘ محوخیالی اور خود کی شناخت کی اعلیٰ مشق میں ایک اہم رول ادا کرتی ہے۔


یوگا ندرا ایک نفیس ذیلی عمل ہے۔ اسی لئے ذہن کو اس کی مشق میں غرق کیا جانا چاہئے۔ابتداء میں اسے یا تو یوگا ماہر کی نگرانی میں کیا جائے یا اس سلسلہ میں ہماری خصوصی تیار کردہ صوتی کیسٹ سن کر ہدایات پر عمل کیا جائے۔