12۔ آسن ۔ لیٹ کر اوپر کی طرف رُخ کرتے ہوئے

یہ آسن تمام عمر کے لوگوں کے لئے فائدہ مند ہیں ۔

۔شانتی آسن ۔شیو آسن ۔ سکون کا آسن ۔ مردہ جسم کی حالت۔

اس آسن میں جسم اور دماغ بہت ہی آرام و سکون میں ہوتے ہیں اسی لئے اسے شانتی آسن (سکون کا آسن ) کہا جاتا ہے ۔

طریقہ ۔
ہتھیلیاں اوپر کی طرف کرتے ہوئے پیٹھ کے بل لیٹ جایئے ۔ دونوں پیروں کو تھوڑے فاصلے پر الگ رکھا جائے اور جسم کے تمام حصوں کو ڈھیلا چھوڑدیا جائے ۔ جسم کے کسی بھی حصے میں کوئی تناؤ نہیں ہونا چاہیے ۔

مرحلے ۔
i۔اس آسن میں سانس معمول کے مطابق اور قدرتی طور پر چلتی ہے ۔سانس کے دوران پیٹ کی حرکت کسی چھوٹے بچے کی مانند ہوتی ہے ۔ سانس لیتے وقت پیٹ بتدریج پھولتا ہے اور سانس باہر چھوڑتے وقت پیٹ پورا اندر چلا جاتا ہے ۔ اس حالت میں جسم پوری طرح آرام کی کیفیت میں ہوتا ہے ۔

ii۔اس حالت میں مکمل طور پر آرام لینے کے بعد ‘ آہستہ سے سیدھی کر وٹ اس طرح لی جائے کہ سر مڑے ہوئے دائیں ہاتھ پر ہو ‘ جب کہ بایاں ہاتھ ‘ بائیں ران پر ہو ۔ پورا جسم سیدھا رہنا چاہیے ۔ سانس معمول کے مطابق لی جائے ۔ اس حالت میں جسم اور دماغ سکون میں ہوتے ہیں ۔ بائیں نتھنی سے سانس واضح لی جاتی ہے (چند راسوار )

iii۔اب جسم آہستہ سے بائیں جانب اس طرح کیا جائے کہ بایاں ہاتھ موڑ کر سر کے نیچے رکھا جائے ۔ پورا جسم سیدھا ہونا چاہیے ۔ دایاں ہاتھ ‘ دائیں ران پر رکھا جائے۔ دائیں نتھنی سے سانس واضح محسوس کی جاسکتی ہے ( سوریا سوار )

شانتی آسن کے ان تینوں مرحلو ں میں پورا جسم ڈھیلا اور دماغ خیالات سے عاری ہوتا ہے ۔

دھیان ۔
پورے جسم کو آرام دینے کی طرف ۔

فوائد ۔
جسم کے تمام حصے پر سکون ہوتے ہیں ۔ آپ ذہنی و جسمانی تھکان سے نجات حاصل کرسکتے ہیں ۔ تناؤ میں کمی آتی ہے۔ پورا جسم سکون کی حالت میں آتا ہے اور دوبارہ توانائی حاصل کرتا ہے ۔

پورے یوگا مشق کے دوران یہ آسن وقتاً فوقتاً درکار آرام و سکون دیتا ہے۔

شانتی آسن مکمل آرام وسکون کے لیے ۔

2۔ سپت پون مکت آسن ۔

پون کے معنی ہواکے ہیں ۔ پیٹ میں جو ہوا ہوتی ہے وہ صاف نہیں ہوتی۔پون مکتا سن کا مطلب ہے کہ وہ آسن جس کے ذریعہ پیٹ اس میں موجود نجس ہوا سے پاک ہوجائے ۔ یہ آسن ‘ جیسے ہی ہم صبح میں بیدار ہوں تو بستر پر ہی کرنا چاہیے۔ رات کے کھانے کے ہاضمے کے وقت جو ہوا پیدا ہوتی ہے وہ پیٹ میں ہی رہ جاتی ہے ۔ یہی ہوا اس آسن کے ذریعہ باہر کی جاتی ہے ۔ یہ آسن دوسرے اوقات میں بھی کیا جاسکتا ہے ۔

طریقہ ۔
پیٹھ کے بل لیٹ کر پیر کسے ہوئے حالت میں رکھے جائیں ۔ بایاں پیر سیدھا رکھا جائے ۔ دائیں گھٹنے کو موڑ کر اسے دونوں ہاتھوں سے جکڑ ا جائے ۔ گھٹنے کو پیٹ پر دبایا جائے ۔ سانس باہر چھوڑتے ہوئے سر اُٹھا یا جائے اور تھودی کو گھٹنے سے لگایا جائے ۔ بعد میں سانس لیتے ہوئے پیر سیدھا کیا جائے ۔ دوسرے مرحلے میں اس آسن کو بائیں گھٹنے سے دہرایا جائے ۔

تیسرے مرحلے میں دونوں گھٹنوں کو اوپر کرکے انھیں موڑا جائے اور پھر انھیں دونوں ہاتھوں سے جکڑیں ۔ سر اُٹھا کر اور سانس چھوڑتے ہوئے گھٹنوں کو تھوڈی سے چھوئیں ۔ اسی حالت میں پورے جسم کو پانچ تا دس مرتبہ آگے پیچھے کیا جائے۔پھر پانچ تا دس مرتبہ بائیں اور دائیں کیا جائے۔ ان تینوں مرحلوں کا ایک راونڈ ہوتا ہے ۔ اور اس طرح کے چار راونڈ کئے جائیں ۔

دھیان۔
پیٹ کے حصے پر ۔

فوائد ۔
پون مکت آسن جسم سے گندی ہوا خارج کرنے میں مدد دیتا ہے ۔ یہ قبض کی شکایت دور کرتا ہے اور پیٹ کو صاف رکھنے میں معاون ہے ۔جسم کی چربی کم ہوتی ہے اور اس طرح موٹا پا بتدریج گھٹنے لگتا ہے ۔ ریڑ ھ کی ہڈی طاقتور ہوتی ہے ۔ پھیپھڑے صحیح طور پر کام کرنے لگتے ہیں اور گھٹنو ں کا درد کم ہونے لگتا ہے ۔

نوٹ ۔
حاملہ خواتین یہ آسن نہ کریں۔ باقی سب اس کی مشق کرسکتے ہیں ۔

غیر ضروری گیاس کو خارج کرنے کیلئے سپت پون مکت آ سن ۔

3۔ تان آسن ۔

نیند سے اُٹھ کر پالتو جانور کاہلی دور کرنے کے لئے پورے جسم کو کھینچتے اور کستے ہیں ۔ مردبھی تھکن اور کاہلی دور کرنے اپنے جسم کو کھینچتے ہیں ۔ اگر ہم صبح میں جسم کو سر سے پیر تک کھینچیں تو رات کی سستی سے نجات حاصل ہوسکتی ہے ۔

طریقہ۔
چت لیٹ کر ہاتھوں اور پیرؤں کو پوری طرح کھینچیں ۔جسم 10تا 20 سکنڈ تک کسی ہوئی حالت میں ہونا چاہئے ۔ دھیرے سے اصلی حالت میں آجائیں ۔ یہ عمل چار تا پانچ مرتبہ دہرایا جائے ۔ مشق کے دوران سانس معمول کے مطابق ہونی چاہیے ۔

دوسرے مرحلے میں چند سکنڈ صرف دائیں ہاتھ اور دائیں پیر کو ہی کھینچیں ۔ اس کے بعد بائیں ہاتھ اور بائیں پیر سے بھی یہی عمل دہرائیں ۔ باری باری تین تا چار مرتبہ اسے دہرائیں ۔

دھیان ۔
جسم کے کھینچاؤ پر ۔

فوائد ۔
اس مشق میں جسم کی تمام نسیں کھنچتی ہیں ۔ ہر نس میں توانائی اور قوت پیدا ہوتی ہے ۔ تھکن اور سستی سے جسم آزاد ہوتا ہے ۔

کاہلی دور کرنے کے لئے تان آسن ۔

4۔ اننت آسن یا کرشنا آسن ۔

یہ آسن لارڈ سری کرشنا کا پسندیدہ آسن رہا ہے ۔

طریقہ ۔
۱۔ شانتی آسن میں لیٹ جائیے ۔ دائیں جانب مڑئیے ! پھر سر اُٹھائیے اور اسے ہتھیلی پر ٹکائیے ۔ بایاں پیر اُٹھائیے اور بائیں ہاتھ سے ٹخنے کو تھامتے ہوئے اسے ۱۰ ڈگری تک اُٹھائیے ۔پیر دس مرتبہ اونچے اورنیچے کریں ۔

۲۔اسی حالت میں رہتے ہوئے ‘ بائیں ہاتھ کو بائیں گھٹنے کے نیچے رکھئے اور گھٹنے سے پیر کو دس مرتبہ آگے پیچھے کیجئے ۔

۳۔بائیں ہاتھ کو چھاتی کے قریب فرش پر رکھئے ۔ بایاں پیر پورا اوپر اُٹھائیے اور پھر اسے نیچے رکھئے ۔ یہ عمل دس مرتبہ کیا جائے ۔

۴۔ اسی طرح دونوں پیرو ں کو ایک ساتھ اوپر اُٹھائے اور نیچے واپس لے آئیے ۔ یہ دس مرتبہ کیا جائے ۔

مندرجہ بالا مشق دوسری سمت سے بھی کی جائے۔ اس دوران سانس معمول کے مطابق رہے ۔

دھیان ۔
۱)۔ پنڈلی کے پھٹے پر ۲) گھٹنے ۳) ران ۴)کمر( اُٹھے ہوئے سمت) پر ۔

فوائد ۔
پنڈلیاں ‘ گھٹنے ‘ ران ‘ پیر اور پیروں کے جوڑ مضبوط ہوتے ہیں ۔

’’اننت آسن ‘‘ ران کے جوڑوں کو مضبوط بنانے کے لئے ۔

5۔ بال آسن ۔

بچوں ( بال ) کی حالت ۔ اسی لئے اسے بال آسن کا نام دیا گیا ۔

کوئی بھی مشین اگر زیادہ وقت کے لئے استعمال میں نہ ہوتو اُسے زنگ لگ جاتا ہے اور وہ برابر کام نہیں کرتا ۔ اس طرح اگر ہمارے جسم کے حصوں کی بھی مناسب حرکت نہ ہوتو وہ کمزور پڑ جاتے ہیں ۔ بال آسن کی طرح کے آسن ‘ جسم کے مختلف حصوں کو درکار حرکت دیتے ہیں ۔

طریقہ ۔
چت لیٹتے ہوئے پیروں اور ہاتھوں کو اسی طرح حرکت دی جائے جس طرح کہ سائیکل کے لئے پیڈل چلائے جاتے ہیں ۔ اس کے ساتھ ہی سر کو دائیں اور بائیں کیا جائے ۔ ایسا کرنے کے بعد پیروں اور ہاتھوں کو اسی طرح اُلٹا بھی گھمایا جائے ۔ سانس معمول کے مطابق رہنی چاہیے ۔

دھیان ۔
جسم کی حرکت پر۔

فوائد ۔
کمسن بچے کسی کی مدد کے بغیر اپنے طور پر یہ حرکت کرتے ہیں اور اس طرح خون کی روانی کومتوازن بناتے ہیں۔ اسی طرح یوگا کرنے والے یہ مشق کرتے ہوئے اپنا دوران خون متناسب رکھ سکتے ہیں اور ہاتھ اور پیر کے جوڑوں کو مناسب حرکت دے سکتے ہیں ۔

بال آسن ۔ پورے جسم کے متوازن دوران خون کے لئے ۔

6۔ اٹھان پاد آسن یاپادو تان آسن ۔

یہ آسن پیر کو اُٹھا کر کیا جاتا ہے اسی لئے اسے اُٹھان پاد آسن کہا جاتا ہے ۔

طریقہ ۔
چت لیٹ کر ‘ پیروں کو سیدھے کھینچیں ۔ ہاتھ کمرکے بازو اس طرح رکھے جائیں کہ ہتھیلیاں فرش پر ہوں ۔ سر اور گردن بھی فرش پر ہونے چاہییں۔

دائیں پیر کو ایک فیٹ اوپر اُٹھاتے ہوئے گہری سانس لی جائے ۔ پھر سانس چھوڑتے ہوئے پیر فرش پر لے آیئے۔ گھٹنے مڑنے نہیں چاہیں ۔یہی عمل بائیں پیر سے بھی کیا جائے ۔بعد میں سانس لیتے ہوئے دونوں پیر ایک ساتھ اُٹھایئے اور پھر سانس چھوڑتے ہوئے انھیں نیچے لے آئے ۔ یہ ایک راونڈ ہوگا ۔ اس طرح کے تین تا چار راونڈ کیے جائیں ۔ اس آسن کے دوران پیر بتدریج اور دھیرے سے اوپر اور پھر نیچے کئے جائیں ۔ اس عمل کے دوران آنکھیں بند رکھی جائیں ۔

دھیان ۔
اوپر کئے ہوئے پیروں پر ۔

فوائد ۔
یہ آسن گیاسس کو کم کرتا ہے ۔ ہر نیا قابو میں آتا ہے ۔ پیٹ پر کی چربی کم ہوتی ہے اور اس طرح بھوک میں اضافہ ہوتا ہے ۔ پیٹ کی کئی بیماریاں کنٹرول میں آتی ہیں ۔ کمر اور پیٹھ کے درد کا علاج ہوتا ہے ۔ اس مشق میں چونکہ خون راست دل کی طرف رواں ہوتا ہے اس لئے دل کی حرکت معمول کے مطابق اور صحیح ہوجاتی ہے ۔ یہ آسن ‘ نابی کو اپنی صحیح جگہ پر رکھنے میں بھی مدد دیتاہے ۔

اُٹھان پاد آسن ۔ پیروں اورپیٹ کی مضبوطی کے لئے ۔

7۔پادا چلن آسن

چونکہ اس مشق میں پیروں کو گھمایا جاتا ہے اسی لئے اسے پادا چلن آسن کا نام دیا گیا ہے ۔

طریقہ ۔
دائیں پیر کو مکمل اوپر اُٹھا یا جائے (ران ‘ پنڈلی اور پنجہ) اور آہستہ سے پانچ تا چھ مرتبہ اسے سیدھے گھمایا جائے ۔ بعد میں اسے اتنی ہی مرتبہ اُلٹا گھمایا جائے ۔

یہی طریقہ بائیں پیر سے بھی دہرایا جائے ۔ بعد میں دونوں پیر ایک ساتھ زمین سے اُٹھا کر اوپر بتائے ہوئے طریقے سے گھمائے جائیں۔اس مشق میں سانس معمول کے مطابق ہونی چاہیے ۔

دھیان ۔
پیرو ں کی حرکت پر۔

فوائد ۔
نمبر۶ میں بیان کیے گئے پادوت آسن کے تمام فوائد کے علاوہ ران کے جوڑ مضبوط ہوتے ہیں ۔

ران کے جوڑوں کو قوت بخشنے کے لئے ۔ پاداچلن آسن۔

8۔ نوک آسن ۔

نوکا کے معنی کشتی کے ہوتے ہیں ۔ اس مشق میں جسم کشتی کے مانند ہوتا ہے اسی لئے اسے نوک آسن کہا جاتا ہے ۔

طریقہ۔
چت لیٹ کر ہاتھوں اور پیروں کو کھینچیں ۔ دونوں ہاتھ جوڑ کر نمسکار بنائیے۔سانس لیتے ہوئے ہاتھ اور پیر زمین سے ایک فیٹ اوپر اُٹھائیں ۔ سانس چھوڑتے ہوئے ہاتھوں اور پیروں کو اُن کی پہلی حالت میں لے آئیں ۔

دوسری مرتبہ یہی مشق ہتھیلیوں کو ران پر رکھتے ہوئے دہرائی جائے ۔

تیسرے مرحلے میں دونوں ہاتھ اور دونوں پیر پھیلاتے ہوئے کھینچئے ۔سانس لیتے ہوئے دونوں ہاتھ ‘ پیر اور سر ایک فیٹ اوپر اُٹھائے جائیں سانس چھوڑتے ہوئے اپنی اصلی حالت میں آجائیں ۔ہر مشق تین بار کی جائے ۔

Awareness:
Navel, in the middle of abdomen

فوائد ۔
نوک آسن ‘ نابی کو مضبوط بنانے میں مدد دیتا ہے ۔اجابت صاف اور تیزی سے آتی ہے ۔ گیاسس سے آرام ملتا ہے ۔ کمر کے درد سے چھٹکارا ملتا ہے ۔ ہر نیا قابو میں رہتا ہے ۔ اور پیٹ کی شکایات دور ہوتی ہیں ۔

نابی کو مضبوط بنانے کے لئے۔ نوک آسن

9۔ سُپتا مستیند را آسن ۔

یہ آسن عظیم یوگی مستیندر ناتھ کے نام پر رکھا گیا ہے اور یہ اسی نام سے مقبول ہے۔یہ آسن بیٹھ کر بھی کیا جاسکتا ہے ۔ اس آسن کو آسان طریقے سے لیٹ کربھی کیا جاسکتا ہے جسے سُپتامستیندر آسن کہا جاتا ہے ۔

طریقہ ۔
چت لیٹ کر دونوں پیرو ں کو ملائیے ۔اب دایاں پیر اُٹھا کر اسے بائیں گھٹنے کے قریب رکھئے ۔ دائیں گھٹنے کو بائیں ہاتھ سے تھامیے۔اب بائیں گھٹنے کو موڑیئے اور بائیں انگوٹھے کو دائیں ہاتھ سے تھا میے اب سانس چھوڑتے ہوئے دائیں گھٹنے کو بائیں جانب لائیں تا آنکہ وہ فرش کو چھو جائے۔ سر دائیں جانب گھمائیں۔چند سکنڈ بعد سانس لیتے ہوئے دائیں گھٹنے کو اوپر اٹھائیں۔ یہ عمل پانچ تا چھ مرتبہ کیا جائے۔ اسی طرح ہاتھ اور پیر بدلتے ہوئے یہی عمل دوسری سمت سے دہرائیں۔

دھیان
پیٹ ؍کمر پر۔

فوائد ۔
جگر ٗتلی ٗ گردے ٗ لبلبہ مضبوط ہوتے ہیں ۔پیٹ اور کولہے کی چربی گھٹتی ہے۔گھٹنوں اور گردن کا درد کم ہوتا ہے۔یہ مشق شکر کی بیماری یعنی ذیابطیس کو کم کرنے میں مدددیتی ہے۔

سپتا متسیندر آسن۔ ذیابطیس کا بہترین علاج

10۔سپتا میرو ڈنڈآسن(مختلف آسن کا مرجوعہ )

میرو ڈنڈ کے معنی ریڑھ کی ہڈی کے ہوتے ہیں۔یہ آسن ریڑھ کی ہڈی سے متعلق ہے

اسی لیے اسے میرو ڈنڈ آسن کا نام دیا گیا ہے۔یہ آسن چت لیٹ کر کئے جاسکتے ہیں۔ اگر کوئی لیٹ کر نہ کر سکتا ہو توبیٹھ کر بھی یہ آسن کیے جاسکتے ہیں۔ یہ آسن ایک دن لیٹ کر اور ایک دن بیٹھ کر باری باری کئے جاسکتے ہیں ۔ اس سیٹ کی ہر مشق اپنی طاقت کے حساب سے پانچ تا دس مرتبہ کی جاسکتی ہے ۔ ہر مشق کے دوران جب کہ جسم ایک طرف ہوتا ہے تو سانس چھوڑنی چاہیے اور جب جسم اپنی معمول کی حالت پر ہوتا ہے تو سانس لی جائے ۔

مندرجہ ذیل مشق سلسلہ واری طور پر یکے بعد دیگرے کی جاسکتی ہے ۔

طریقہ ۔
۱۔چت لیٹ کر پیروں کو جوڑتے ہوئے دونوں ہاتھو ں کو بازؤں سے کھینچا جائے۔دایاں ہاتھ اُٹھا کر اسے بائیں ہتھیلی پر اس طرح سے رکھا جائے کہ دونو ں ہتھیلیاں نمسکار کی حالت میں آجائیں ۔بعد میں دائیں ہاتھ کو دائیں طرف واپس لیجائیں ۔ اسی طرح بائیں ہاتھ کو دائیں ہتھیلی پر باری باری رکھیں ۔

دھیان ۔
ریڑھ کی ہڈی ۔ اوپر کے حصے اور گردن پر ۔

۲۔ دونوں ہاتھوں کو بازؤوں سے کھینچیں ۔ دونوں پیر ملائے جائیں ۔ کمر ‘ بائیں کولہے اور جسم کے درمیانی حصے کو دائیں جانب گھمائیں اور دونوں ہاتھ اور مونڈھے اُٹھائے بغیر سر کو بائیں جانب کیا جائے ۔ بعد میں اپنی اصلی حالت میں آجائیے ۔

دھیان ۔
ریڑھ کی ہڈی ۔ اوپر کے حصے پر ۔

۳(الف) دونوں ہاتھوں کو دونوں جانب کھینچئے ۔ آہستہ سے دائیں پیر کو بائیں پیرپر اس طرح تیڑھا رکھئے کہ دونوں پیرکی چھوٹی انگلیاں مل جائیں ۔ اس مشق کو دس تا بارہ مرتبہ دہرائیں ۔

۳(ب)بائیں پیرکو دائیں پیر پر تیڑھا رکھتے ہوئے دونوں پیروں کی چھوٹی انگلیوں کو ملایا جائے اور پھر۳(الف)کی طرح یہ مشق کی جائے ۔

دھیان ۔
ریڑھ کی ہڈی ۔درمیانی حصہ ۔

۴(الف) دونوں ہاتھ دونوں جانب کھینچئے ۔ دائیں ایڑھی کو بائیں پیر کے انگوٹھے پر رکھئے اور پھر۳۔(الف)کی طرح مشق دہرائیے

۴(ب) بائیں ایڑھی کو دائیں پیر کے انگوٹھے پر رکھئے اور۱۰۔۴۔(اے) کی طرح مشق دہرائیے ۔

دھیان ۔
ریڑھ کی ہڈی ۔ نچلے حصہ پر ۔

۵(الف) دونوں ہاتھوں کو بازوں سے کھینچئے ۔ دائیں تلوے کو بائیں گھٹنے پر رکھئے ۔ آہستہ سے دائیں گھٹنے کو بائیں جانب اس طرح موڑئییکہ یہ فرش تک آجائے ۔ سر کو دائیں جانب گھمائیے اور دائیں ہاتھ کی انگلیوں کو دیکھئے ۔ پھر گھٹنا اوپر اُٹھاتے ہوئے دائیں گھٹنے کو دائیں جانب کرتے ہوئے فرش تک لے آئیے ۔

۵(ب) پیر بدلتے ہوئے اسے ۱۰۔۵۔(الف) کی طرح دہرائیے۔

دھیان ۔
کمر اور ران پر ۔

۶(الف) دونوں ہاتھ دونوں جانب کھینچئے ۔ گھٹنے موڑتے ہوئے دونوں پیر کے تلوؤں کو کو لہوں کے قریب اس طرح لے آئیے کہ تلوے کولہوں کو چھو جائیں ۔ دونوں تلوے ملائیے ۔ دونوں گھٹنوں کو دائیں جانب کھینچئے اور گھٹنوں کو فرش تک لے آئیے ۔ سر کو بائیں جانب گھماتے ہوئے بائیں ہاتھ کی انگلیوں کو دیکھئے ۔ بعد میں معمول کے مطابق درمیانی حالت میں آجائیے ۔ گھٹنوں کو بائیں جانب موڑتے ہوئے اور دائیں ہاتھ کی انگلیوں کو دیکھتے ہوئے اس مشق کو دوسری جانب سے دہرائیے ۔

۶(ب) ………۶(الف) کی کیفیت میں آتے ہوئے اب دونوں گھٹنوں کو موڑ کر پیٹ پر لے آئیے اور۶(الف) کی طرح اسے دہرائیے ۔ بازو کی طرف مڑتے ہوئے گھٹنے کہنی تک لے آئیے۔

۶(ج)…….۶(الف) کی حالت سے دونوں گھٹنوں کو دونوں جانب موڑئیے اور گھٹنوں کو اوپر نیچے کیجئے ۔

دھیان ۔
ران کے جوڑوں پر ۔

۷۔ دونوں ہاتھوں کو دونوں بازو ں سے کھینچئے ۔ دونوں گھٹنوں کو موڑئیے اور ایڑیوں کو کولہوں کے قریب لیجائیے دونوں ایڑیوں میں فاصلہ ایک فٹ ہونا چاہیے ۔ اب دونوں گھٹنوں کو دائیں جانب موڑئیے اور سر کو بائیں جانب گھماتے ہوئے دونوں گھٹنوں کو فرش تک لیجائیے۔ دوسری جانب سے بھی یہی آسن دہرائیے ۔

دھیان ۔
کمر پر۔

۸۔ دونوں ہاتھو ں کو دونوں بازوں سے کھینچئے اور پیروں کو تنائیے ۔ دائیں پیر کو اُٹھاتے ہوئے اسے بائیں جانب نیچے فرش تک لیجاتے ہوئے بائیں ہاتھ کو چھوا جائے ۔ سر کو دائیں جانب گھمائے رکھئے ۔ ابتدائی حالت میں آتے ہوئے اسے بائیں پیر کے ساتھ بھی دہرائیں ۔

دھیان ۔
ران۔ پنڈلیوں پر

۹۔ دونوں ہاتھوں کو دونوں بازوؤں سے کھینچئے ۔ دونوں پیر ملائیے اور انھیں اُوپر اُٹھائیے ۔ آہستہ سے پیروں کو دائیں جانب گھمائیے اور انہیں کھینچتے ہوئے دایاں ہاتھ فرش تک لیجائیے سر کو بائیں جانب گھمائیے ‘ بیچ کی حالت میں آکر اسے دوسری جانب سے بھی دہرائیں ۔

دھیان ۔
کمر۔ ران اور پیروں پر ۔

فوائد ۔
ریڑھ کی ہڈی مضبوط ہوتی ہے ۔ ریڑھ کی ہڈی کی تمام شکایات دور ہوتی ہیں ۔ یہ کندنینی کی طاقت کو بڑھاتا ہے ۔ میرو ڈنڈراسن کمرکے درد‘ گردن کے دردٗ اسپانڈلائسس کو دور کرنے میں مدد دیتے ہیں ۔یہ آسن پیٹ کے اندرونی اعضاء کو مناسب ڈھنگ سے اور متواتر کام کرنے میں مدد دیتے ہیں ۔ یہ کئی بہترین آسن کا مرجوعہ ہیں ۔

میرو ڈنڈآسن ۔ ریڑھ کی ہڈی کو طاقت بخشنے اور قوت عطا کرنے کے لئے ۔

11۔سیتو بند ھ آسن ۔

جسم کو پُل (سیتو ) کی شکل دی جاتی ہے ۔ اسی لئے اسے سیتو بندھ آسن کہا جاتا ہے ۔

طریقہ ۔
چت لیٹ کر دونوں پیر وں کو سیدھے رکھئے ۔اب گھٹنوں کو موڑکر ایڑیوں کو اپنے جسم سے قریب تر کیجئے ۔ ٹخنوں کو ہاتھوں سے تھامئے ۔ ۱۔پیر ۔۲۔ مونڈھے اور ۳۔ سر کو فرش پر ٹکائیں اب سانس لیتے ہوئے آہستہ سے ۱) ران ۔ب) کمر۔ج ) پیٹ۔ اور د) چھاتی اوپر اُٹھائیے ۔ جسم کوہل کی مانند کرنے کے کچھ دیر بعد آہستہ سے سانس چھوڑتے ہوئے جسم کو بہت ہی آہستگی سے فرش پر اپنی اصلی حالت میں لے آئیے۔ دو تا تین مرتبہ یہ مشق کرنے کے بعد آہستہ سے ہل کی حالت میں موجود جسم کو پانچ تا چھ مرتبہ دائیں اور بائیں جانب گھمائیے ۔

دھیان ۔
پیٹھ کے نچلے حصہ پر ۔

فوائد ۔
ریڑھ کی ہڈی ‘ کمر ‘ ران اور پنڈلیاں مضبوط ہوتے ہیں اور ان میں قوت آتی ہے ۔

پیٹھ کے نچلے حصے کو مضبوط بنانے کے لئے سیتو بند ھ آسن ۔

12۔ سرو انگ آسن ۔

یہ جسم کے تمام حصوں کے لئے فائدہ مند ہے ۔ اسی لئے اسے سرو انگ آسن کہاجاتاہے ۔

طریقہ ۔
یہ آسن پانچ سلسلہ واری مرحلو ں سے کیاجاتا ہے ۔ چت لیٹ کر دونو ں پیروں کو سیدھا اوپر اُٹھائیے۔

۱۔ گھٹنوں کو اس طرح موڑئیے کہ ایڑیا ں کولہوں کو چھوئیں ۔

۲۔ دونوں گھٹنوں کو پیٹ کی طرف موڑیں اور اُٹھائیں ۔

۳۔ ہلکا سا جھٹکا دیتے ہوئے دونوں ہاتھوں سے کمرتھامے کولہوں کو اوپر اُٹھائیے۔مونڈھے اور سر فرش پر ہونے چاہییں۔

۴۔ اب دونوں پیروں کو سیدھے اوپر اُٹھائیے ۔ یہ سروا نگ آسن کا قطعی اور نازک مرحلہ ہوتا ہے ۔

۵ (۱)۔ اس قطعی حالت میں رہتے ہوئے ‘ توازن بر قرار رکھتے ہوئے دونوں پیروں کو دونوں جانب سے پھیلائیے اور پھر دونوں پیروں کو ملائیے ۔

(ب)۔ اسی قطعی مرحلے میں رہتے ہوئے باری باری ایک پیر کو اوپر اور ایک کو نیچے رکھتے جائیں ۔

(ج)۔ اسی حالت میں رہتے ہوئے پیروں کو اس انداز میں حرکت دیجئے گویا کہ سائیکل چلا رہے ہوں ۔

۵ ۔ (۱) ۵۔(ب) اور(ج) کی مندرجہ بالا مشق پانچ تا دس مرتبہ کیجئے ‘ عام حالت کی طرح سانس لیتے ہوئے دونوں آنکھیں بند رکھئے ۔ دو منٹ کے بعد الٹی حالت۴۔۳۔۲اور ۱ کی حالت میں آجائیے ۔ مناسب آرام لیجئے ۔جسم اور دماغ کو متوازن رکھئے ۔

دھیا ن۔
پورا جسم اور اس کی نقل و حرکت پر ۔

فوائد ۔
یہ بہت ہی فائدہ مند آسن ہے ۔ مرد‘ خواتین ‘ بچے ‘ ضعیف ہر کوئی یہ آسن کرسکتے ہیں ۔ دماغ ‘ پھیپھڑے ‘ اور دل مضبوط ہوتے ہیں ۔ خون صاف ہوتا ہے ‘ آنکھوں ‘ کان اور مونہہ کی شکایتیں دو ر ہوتی ہیں ۔ ہاضمے کی قوت بڑھتی ہے ۔ دماغ اور گردن کی رگوں میں قوت پیدا ہوتی ہے ۔ دماغ کی کمزوری دور ہوتی ہے اور یادداشت بڑھتی ہے ۔ یہ آسن طلباء کے لئے بہت ہی فائدہ مند ہے ۔

اس آسن کی اہمیت : عام طور پر سر اوپر اور پیر نیچے ہوتے ہیں ۔ لیکن اس آسن میں سر نیچے اور پیر سیدھے اوپر ہوتے ہیں ۔ جو عام کیفیت کے بالکل بر عکس ہے ۔ اسی لئے تازہ خون قدرتی روانی کے ساتھ سر کی طرف جاتا ہے ۔(عام حالت میں خون ‘ پمپ ہوکر سر کی جانب جاتا ہے )

نوٹ ۔
اس آسن کے بعد لازماً کچھ دیر آرام کیا جائے اور پھربھوجنگ آسن کیا جائے ۔

ممانعت ۔
ہائی بلڈ پریشر سے متاثر ‘ حاملہ خواتین‘ قلب کے مریض ‘ وہ لوگ جن کے کان سے مسلسل گند بہتا ہو ‘ سردی کے باعث گردن کے شدید درد۔ اسپانڈی لائٹس سے متاثرہ افراد یہ آسن نہ کریں ۔ان شکایتوں کے دور ہونے کے بعد یہ آسن کئے جاسکتے ہیں ۔

پورے جسم کو طاقت عطا کرنے کے لئے ۔ سروانگ آسن ۔

13۔ پدما سروانگ آسن یا اُورد ھدوا پدماسن ۔

یہ سروانگ آسن اور پدماسن کا ملا جلا آسن ہے ۔ اسی لئے اسے پدما ۔سروانگ آسن کہا جاتاہے۔

طریقہ ۔
یہ سروانگ آسن کے آگے کا آسن ہے ۔ سروانگ آسن میں آکر گھٹنوں سے دونوں پیروں کو موڑ کر پدماسن کی حالت میں آجائیے ۔ سروانگ آسن کرتے ہوئے درمیان میں یہ آسن کیا جاتا ہے ۔ پدماسن اور پھر سروانگ آسن کی حالت ختم کرتے ہوئے شانتی آسن کیجئے ۔ جسم کا تو ازن اس انداز سے رکھا جائے کہ آپ فرش پر نہ گرپڑیں ۔

دھیان ۔
پورے جسم پر ۔

فوائد ۔
اس آسن میں سروانگ آسن اور پدماسن (بیٹھ کر کئے جانے والے ) کے تمام فوائد موجود ہیں ۔ جسم اور دماغ کی بے قاعدگی ختم ہوتی ہے۔ چین و سکون بحال ہوتا ہے ۔

ممانعت ۔
ہائی بلیڈ پریشر ‘ قلب کے مریض ‘ گردن کا درد ‘ اسپانڈیلائٹیس کے مریض ‘ اور حاملہ خواتین اپنی شکایتیں دور نہ ہونے تک یہ آسن نہ کریں ۔

پدماسروانگ آسن۔ جسم اور دماغ کے سکون کے لئے ۔

14۔ ہل آسن ۔

اس آسن میں جسم ہل کے مانند ہوتا ہے۔ اس لئے اسے ہل آسن کہا جاتاہے ۔ یہ سروانگ آسن کے بعد کیا جاتاہے ۔ یہ مشکل آسن ہے ۔ اس لئے اسے احتیاط سے کیا جائے ۔

طریقہ ۔
سروانگ آسن (نمبر ۱۲) سے جسم کو کمر سے موڑئیے اور انھیں سر کے اوپر سے لے جاتے ہوئے پیر کے انگوٹھوں کو فرش تک لیجائیے ۔ ہاتھ فرش پر سیدھے رکھے جائیں ۔ سانس قدرتی اعتبار سے معمول کے مطابق ہونی چاہیے ۔جسم کو ہل آسن کی حالت میں رکھنے کے دو منٹ بعد سروانگ آسن میں آجائیے اور پھر شانتی آسن کی معمول کی حالت میں آکر کچھ دیر آرام کیا جائے ۔ اس کے بعد یا تو مستیاسن ‘ چکراسن ‘ بھوجنگ آسن کیا جائے ۔

دھیان ۔
پورے جسم پر۔

فوائد ۔
یہ آسن تھائی رائیڈ ‘ ذیا بطیس اور ہرنیا سے متاثر لوگوں کے لئے کافی فائدہ مند ہے ۔ یہ ایسی خواتین کے لئے بھی فائدہ مند ہے جو حاملہ نہیں ہیں ۔ یہ پیشاب کی نالی کو متحرک کرتا ہے ۔ یہ پیٹ کی بیماریوں کو ٹھیک کرتا ہے ۔ یہ آسن ریڑھ کی ہڈی ‘ کولہوں اور پیٹھ کو مضبوط بناتا ہے ۔ جسم کے تمام غدود حرکت میں آتے ہوئے موثر انداز میں کام کرنے لگتے ہیں ۔

ممانعت ۔
ہائی بلیڈ پریشر ‘ قلب کی بیماریوں ‘ کان سے گند نکلنے ‘ سخت سردی اور کھانسی سے متاثرہ ‘ گردن کا درد ٗاسپانڈیلائٹیس سے متاثرہ لوگوں کو وارننگ ہے کہ وہ اس آسن کی کوشش نہ کریں ۔

ہل آسن ۔جسم کے تمام غدود کو حرکت میں لانے کے لئے ۔

15۔ کرناپیڈ آسن ۔

اس آسن میں کان کو دبایا جاتا ہے ۔ اسی لئے اسے کرنا پیڈ آسن کہا جاتاہے۔

طریقہ ۔
ہل آسن کی حالت میں (نمبر ۱۴کے مطابق) دونوں گھٹنوں کو موڑ کر انھیں فرش تک لے آئیے ۔ پھر دونوں گھٹنوں سے دونوں کانوں کو دبائیے ۔ کچھ وقت تک اسی حالت میں رہنے کے بعد ہل آسن میں پھر سر وانگ آسن میں اور پھر شانتی آسن میں آجائیے ۔

دھیان ۔
کانوں پر ۔

فوائد ۔
سروانگ آسن اور ہل آسن کے تمام فوائد کے علاوہ کان کی تمام شکایتوں پر قابو پایا جاسکتا ہے ۔اوربہرہ پن دور ہوتا ہے ۔

ممانعت ۔
اس آسن میں ہل آسن کی ممانعت کا اطلاق ہوتا ہے ۔

کرنا پیڈ آسن ۔ کان کی تمام خرابیوں کو دور کرنے کے لئے ۔

16۔ چکراسن ۔

اس آسن میں جسم پہئے (چکرا ) کے مانند ہوتا ہے ۔ اس لئے اسے چکراسن کہا جاتاہے ۔

طریقہ ۔
سیدھا چت لیٹ کر دونوں گھٹنے موڑئیے اور ایڑیوں کو کولہوں تک لے آئیے۔ دونوں کہنیاں موڑ کر ہتھیلیوں کو اس طرح کان تک لے آئیے کہ انگلیاں مونڈھوں کو چھوئیں ۔ پیر کے پنجو ں کو اور ہتھیلیوں کو فرش پر دباتے ہوئے اور سانس لیتے ہوئے پورے جسم کو گول شکل بنا کر اوپر اُٹھائیے اس حالت میں کچھ دیر رہنے کے بعد سانس چھوڑتے ہوئے آہستہ سے نیچے آجائیے ۔ یہ عمل تین تا چار مرتبہ کیا جائے ۔

دھیان ۔
ریڑھ کی ہڈی پر ۔

فوائد ۔
یہ ریڑھ کی ہڈی اور پیٹ پر اثر انداز ہوتاہے ۔ عام طور پر جسم آگے کی طرف جھکتا ہے لیکن اس چکراسن میں جسم پیچھے کی طرف جھکتا ہے اس لئے اس سے ریڑھ کی ہڈی ‘ پیٹ ‘ پھیپھڑے ‘ پیر اور ہاتھوں میں قوت آتی ہے ۔ خواتین میں بچہ دانی کی شکایتیں دور ہوتی ہیں ۔سر درد غائب ہوتا ہے ‘ ہاتھوں اور پیرؤں کی کپکپاہٹ دور ہوتی ہے ۔ یہ آسن نوجوان مرد و خواتین کے جوان پن کو بر قرار رکھنے میں مدد دیتا ہے ۔

ممانعت ۔
قلب کی شکایت سے دوچار ‘ ہائی بلڈپریشر اور ہاتھوں کی کمزوری سے متاثرہ افراد کو انتباہ ہے کہ وہ یہ آسن نہ کریں ۔زائد وزن والے لوگ اسے احتیاط سے کریں۔

چکراسن ۔ ہاتھو ں اور کمر کو مضبوط بنانے اور ان میں توانائی بخشنے کے لئے

17۔ سُپتاچکی چلن کریا ۔

اس آسن میں ہاتھوں کو اس طرح حرکت دی جاتی ہے گویاکہ عام چکی میں گیہوں یا جوار پیسا جار ہا ہو ۔ اس لئے یہ آسن اسی سے منسوب ہے ۔

طریقہ ۔
چت لیٹ کر دونو ں ہاتھوں اور پیروں کو کھینچئے ۔ دونوں ہاتھ کی انگلیوں کو ملائیے۔ اب کمر سے اوپر اُٹھتے ہوئے آہستہ سے دونوں ہاتھوں کو اس طرح گول گھمائیے کہ ہر راونڈ میں سانس باہر ہوتے ہوئے ہاتھ کی انگلیاں پیر کے انگوٹھوں کو چھوئیں ۔ چار تا چھ راونڈ ہونے کے بعد اسے اُلٹا گھمائیے ۔ اس عمل کے دوران نہ تو گھٹنے اور نہ ہی کہنیاں موڑی جائیں ۔کمزوری کے باعث اگر کوئی تنے ہوئے پیروں کے ساتھ جسم کو گردش نہ دے سکے تو یہ آسن بیٹھ کر بھی کئے جاسکتے ہیں۔

دھیان ۔
پیٹ ؍ گردش پر

فوائد ۔
گردن اور کمر مضبوط ہوتی ہے۔ ہاضمہ کی طاقت بڑھتی ہے ۔ قبض دور ہوتا ہے۔ پیروں کے جوڑوں میں توانائی پیدا ہوتی ہے ۔

سُپتا چکی چلن آسن ۔ ہاضمے کی قوت بڑھانے کے لئے ۔


These are certain easy exercises that can be practiced by lying on the back position. The sadhaks may get benefits from practicing them according to one’s might and capacity.