یوگا کی چھوٹی کریائیں سرتاکمراوپری جسم کے تمام اعضاء و حصوں کے لئے فائدہ مند ہیں۔ اسی طرح یوگا کی بڑی مشقوں سے کمرتا پیر کی انگلیوں تک تمام اعضاء و حصوں کو فائدہ پہنچتا ہے۔ یہ مشقیں کھڑی ہوئی حالت میں کی جاتی ہیں۔
یوگا کی یہ ہر بڑی مشق جو جسم کے مختلف حصوں سے متعلق ہے پورے انہماک کے ساتھ پانچ تا دس مرتبہ دہرائی جانی چاہئیں۔ تمام مشقیں جو ایک سمت کی جانب کی جاتی ہیں دوسری سمت بھی لازماً کی جائیں۔
- 1۔ پیٹ کیلئے مشقیں۔
- 2۔ کمر کی مشقیں۔
- 3۔ فضلاتی عضو کے لئے مشقیں۔
- 4۔ ران‘ گھٹنوں اور ٹانگوں کی مشقیں
- 5۔پنڈلیوں‘ کہنیوں‘ ایڑیوں‘ تلووں‘ پیر اور پیر کی انگلیوں کی مشق
1۔ پیٹ کیلئے مشقیں۔
ا ) سیدھے کھڑے ہوکر دونوں ہاتھوں کو اس طرح کمر پر رکھیں کہ انگوٹھے آگے کی طرف اور چار انگلیاں پیچھے کی طرف رہیں۔ سر کو سیدھا رکھتے ہوئے بھستر یکاپرنائیم کی مشق کی جائے۔ اس میں پیٹ کو زیادہ سے زیادہ پھیلاتے ہوئے سانس لی جاتی ہے۔ سانس لینے کے بعد پیٹ کو جہاں تک ہوسکے پھیلائیں۔ یہ عمل تیزی سے باری باری آدھے منٹ سے ایک منٹ تک کے لئے کریں۔ کچھ دیر توقف کے بعد یہی مشق دہرائیں۔
ب ) اسی ٹھہری ہوئی حالت میں رہتے ہوئے‘ کمر کے اوپری حصے اور چھاتی کو آگے کی طرف جھکائیں۔ سر سیدھا ہونا چاہئے۔پھر یہ عمل دہرائیں۔
ج ) اوپر بیان کی گئی حالت میں رہتے ہوئے چھاتی کے بشمول جسم کے اوپری حصے کو ہندسہ 7کی مانند سیدھا دیکھتے ہوئے �آگے کی طرف جھکایا جائے۔
۲۔ ا۔ سیدھا ٹھہرتے ہوئے مکمل سانس باہر کی جائے۔ سانس روکتے ہوئے خالی پیٹ کو جہاں تک ہوسکے بغیر سانس لئے آگے اور پیچھے گھمایا جائے۔ پھر سانس لیتے ہوئے سیدھی حالت میںآکر توقف کیجئے۔ یہ عمل دو تا تین مرتبہ دہرایا جائے۔
ب۔ سیدھا ٹھہرتے ہوئے سانس پوری باہر کیجئے۔ سانس روکتے ہوئے کمر کے اوپری حصے کو سر سیدھا رکھتے ہوئے آگے کیجئے اور پیٹ کو اوپر بیان کئے گئے طریقہ سے گھمائیے۔
ج۔ سیدھا ٹھہرتے ہوئے ‘ سانس پوری طرح چھوڑدیں۔ سانس باہر روکتے ہوئے کمر کے اوپری حصے بشمول سینہ کو ہندسہ 7 کی طرح آگے جھکائیے اور مندرجہ بالا طریقہ سے گھمائیے۔
۳۔ سیدھا ٹھہرتے ہوئے سر کو تھوڑا سا اوپر اٹھائیے‘ زبان کی نوک باہر نکال کر اسے موڑتے ہوئے سلینڈر کی شکل بنائیے۔ زبان سے ہوا اندر لیتے ہوئے پیٹ کو ہوا سے بھر دیجئے۔ آنکھیں بند رکھتے ہوئے سر کو نیچے کیجئے۔ اندرلی ہوئی سانس کو کچھ دیر کے لئے روکے رکھئے۔ بعد میں سر اٹھاتے ہوئے ناک سے آہستہ سانس خارج کیجئے۔ اسے تین تا پانچ مرتبہ دہراےئے۔ بعض لوگ ابتداء میں یہ مشق کرتے ہوئے چکر محسوس کریں گے۔ اس سے گھبرانے کی چنداں ضرورت نہیں ہے۔ یہ لوگ کسی دیوار یا دروازے کے سہارے یا پھر بیٹھ کر بھی یہ مشق کرسکتے ہیں۔
دھیان
پیٹ پر۔
فوائد
پیٹ‘ جگر‘ لبلبہ‘ تلی‘ گردے‘ پتا اور انتڑیاں صاف ہوتے ہیں۔ غیرضروری چربی چھٹتی ہے۔ پیٹ کی شکایتیں‘ بدہضمی‘ قبض‘ ترشہ اور گیاسس کی شکایتیں دور ہوتی ہیں۔
2۔ کمر کی مشقیں۔
ا ۔ سیدھا ٹھہرکر‘کمر کے دونوں حصوں کو دونوں ہاتھوں سے تھامیے اور جسم کو یکے بعد دیگرے دونوں جانب موڑئیے۔ جسم کو موڑتے وقت سانس خارج کیجئے اور درمیانی حالت میں سانس اندر لیجئے۔
ب ۔ کمر کو دونوں جانب سے دونوں ہاتھوں سے تھامئے اور کمر سے جسم کے اوپری حصے کو دائیں اور پھر بائیں طرف گھمائیے۔ گھومتے وقت سانس خارج کیجئے اور درمیانی حالت میں آتے ہوئے سانس لیجئے۔
ج۔ کمر کو دونوں ہاتھوں سے تھامتے ہوئے پیٹ‘ کولہوں اور رانوں کو آٹھ تا دس مرتبہ سیدھا اور پھر اتنی ہی مرتبہ الٹا گھمائیے۔
دھیان
کمر پر۔
فوائد
اس مشق سے کمر اور پیٹھ کے ہر طرح کے درد میں افاقہ ہوتا ہے۔ کمر پر جمی غیرضروری چربی کم ہوتی ہے۔ کمر‘ حرکیاتی نرم اور لچکدار بنتی ہے۔
3۔ فضلاتی عضو کے لئے مشقیں۔
1۔ رفع حاجت کا فضلاتی عضو (بڑی انتڑی اور مقعد )
ا ۔ سیدھا ٹھہرتے ہوئے دونوں پیروں اور ایڑیوں کو ملاکر رکھئے۔ مقعد کو اندر کی طرف کھینچتے ہوئے پیروں‘ ٹانگوں‘ گھٹنوں ‘ رانوں اور کولہوں کو طاقت سے سکیڑئیے۔ کمر اور جسم کے دیگر اوپری عضوڈھیلے رہیں۔ سانس معمول کے مطابق ہونی چا ہئے۔ مقعدتیس تا ساٹھ سکنڈ کے لئے تنی ہوئی حالت میں ہونی چاہئے۔ بعد میں اسے ڈھیلا چھوڑئیے۔ یہ مشقمقعدکے باہری حصوں کو مضبوط کرتی ہے۔
ب۔ پیروں کے بیچ تین انچ کا متوازی فاصلہ رکھتے ہوئے یہی عمل دہرایا جائے۔ اس سیمقعد کے اندرونی حصے مضبوط ہوتے ہیں۔
دھیان
مقعد پر۔
فوائد
اس مشق سے بواسیر‘ Fistula‘ Fissure کو روکا جاسکتا ہے۔ قبض میں کمی آتی ہے۔
۲۔ پیشاب کا عضو۔
سیدھے ٹھہرتے ہوئے دونوں پیروں کو ایک فیٹ کی دوری پر رکھئے۔ پیر کے پنجوں‘ پیروں‘ ٹانگوں اورکولہوں کو سکوڑئیے۔ مقعداور پیشاب کے عضو اندر کی طرف سکوڑے جائیں۔ کمر سے اوپر کا حصہ ڈھیلا رہے۔ سانس معمول کے مطابق ہونی چائے۔ جسم اسی حالت میں کم از کم تیس تا ساٹھ سکنڈ کے لئے رہے۔ بعد میں پورے جسم کو ڈھیلا چھوڑئیے۔
پندرہ سال سے کم عمر کے بچے یہ عمل نہ کریں۔
دھیان
پیشاب کے عضو پر۔
فوائد
اوپر بیان کئے گئے فوائد کے علاوہ احتلام اور پیشاب کے عضو کی کمزوری اور اس کی بیماریاں کم ہوتی ہیں‘ اگر خواتین یہ کریا ہر روز پابندی سے کریں تو اس سے ان کی تمام نسوانی شکایتیں مثلاً ماہواری کی بے قاعدگی وغیرہ دورہوتی ہیں۔
نوٹ:
ان کریاوں کے بعد باری باری دونوں پیر پیچھے سے موڑے جائیں تاکہ پٹھے ڈھیلے ہوجائیں۔
4۔ ران‘ گھٹنوں اور ٹانگوں کی مشقیں
ان مشقوں کے دوران ایڑیاں نہیں اٹھانی چاہئیں۔
ا ۔ دونوں جانب سے کمر کو پکڑتے ہوئے گھٹنوں کو موڑتے ہوئے کرسی پر بیٹھنے کی شکل بنائیں۔ پانچ تا دس سکنڈ بعد دوبارہ کھڑی ہوئی حالت میں آجائیے۔ سانس معمول کے مطابق ہونی چاہئے۔
ب۔ دونوں جانب سے کمر پکڑتے ہوئے دونوں ایڑیوں کو ملائیے اور پیر کی انگلیوں کو دور دور رکھئے۔ گھٹنوں کو دور دور کرتے ہوئے انہیں موڑئیے۔ پانچ تا دس سکنڈ بعد دوبارہ کھڑے ہوجائیے۔ نیچے کی طرف جھکتے ہوئے سانس باہرچھوڑیئے اور کھڑے ہوتے وقت سانس اندر لیجئے۔
ج ۔ دونوں جانب سے کمر تھامتے ہوئے دونوں ایڑیوں کو ملائیے۔ گھٹنوں کو موڑتے ہوئے انہیں دائیں بائیں گھمائیے۔
د۔ کمر کو ہاتھوں سے تھامتے ہوئے‘ پیروں کی انگلیاں ملائیے اور ایڑیوں کو دور دور رکھئے۔ مکمل سانس باہرچھوڑتے ہوئے ایڑیوں پر بیٹھئے۔ سانس اندر لیتے ہوئے کھڑے ہوجائیے۔
ہ ۔ دونوں پیروں کو دور دور کیجئے۔ دونوں ہاتھوں کو آڑے کرتے ہوئے بائیں کان کو دائیں ہاتھ سے اور دائیں کان کو بائیں ہاتھ سے تھامئے۔ سانس باہر چھوڑتے ہوئے بیٹھ جائیے اور سانس لیتے ہوئے کھڑے ہوجائیے۔
و ۔ دونوں پیر دور دور پھیلائیے اور دونوں ہاتھوں کو بھی دونوں جانب پھیلائیے۔ سانس چھوڑتے ہوئے بیٹھ جائیے اور سانس لیتے ہوئے کھڑے ہوجائیے۔
ز ۔ دونوں پیر پھیلاےئے اور دونوں ہاتھوں کو بھی دونوں جانب کیجئے۔ ایڑیوں پر بیٹھتے ہوئے ران کو تیزی سے باری باری اوپر نیچے کیجئے۔
ح۔مڑی ہوئی حالت میں دونوں گھٹنوں کو دونوں ہاتھوں سے تھامئے۔ گھٹنوں اور کمر کو گول چکر کی طرح دائیں جانب گھمائیے۔ بعد میں بائیں جانب بھی گھمائیے۔
ط۔ مندرجہ بالا مشق کرنے کے بعد رانوں‘ گھٹنوں اور گھٹنوں کے اوپری حصوں کو ہتھیلیوں سے تھپتھپائیے اور ان کی ہلکی مالش کیجئے۔
دھیان
ران اور گھٹنوں پر۔
فوائد
گھٹنوں کے درد میں کمی آتی ہے اور اس میں افاقہہوتا ہے۔ ران اور ٹانگیں مضبوط ہوتے ہیں اور یہ صحیح ڈیل ڈول میں آتے ہیں۔
5۔پنڈلیوں‘ کہنیوں‘ ایڑیوں‘ تلووں‘ پیر اور پیر کی انگلیوں کی مشق
۱۔ سیدھے ٹھہرتے ہوئے ہاتھوں کو اس طرح اوپر اٹھائیے کہ انگوٹھے مڑکر مٹھی کی شکل اختیار کریں۔ بائیں ہاتھ کو پیچھے کی طرف بائیں کہنی سے موڑئیے اور بائیں پیر کو بائیں گھٹنے سے۔ پورے جسم کا وزن دائیں پیر پر ہونا چاہئے۔ اب ہاتھوں اور پیروں کو بدلئے۔ ہاتھ اور پیر آگے کی طرف کھینچئے اور تیزی سے انہیں جوڑئیے۔ جب بایاں گھٹنہ مڑے توبا یاں ہاتھ بھی مڑنا چاہیے‘ اسی طرح جب دایاں پیر مڑے تو دایاں ہاتھ بھی مڑنا چاہئے۔ ہاتھوں کی حرکت کے ساتھ سانس کو لے سے ملائیں۔ یعنی جب بایاں ہاتھ آگے کی طرف کھینچیں تو سانس اندر لیجئے اور جب بایاں ہاتھ آگے کی طرف رہے تو سانس باہر کیجئے۔ ابتداء میں ہاتھ‘ آہستہ سے بدلے جائیں اور پھر بتدریج ہاتھوں کو زیادہ سے زیادہ رفتار کے ساتھ بدلتے رہئے۔ تیز رفتار تک پہنچنے کے بعد اس میں بتدریج کمی کرتے ہوئے سیدھے ٹھہر جائیے۔
ب ۔ سیدھا ٹھہرتے ہوئے دونوں ہاتھوں کو کہنیوں سے آگے کی طرف سیدھا کیجئے۔ کہنیاں بازووں سے پسلیوں کو چھونے چاہئیں۔دایاں گھٹنہ اوپر اٹھاتے ہوئے اسے آگے کی طرف کی ہوئی دائیں ہتھیلی سے چھوئیے اور تھپتھپائیے۔ بعد میں پیر نیچے لے آئیے۔ پھر بایاں گھٹنہ اٹھاتے ہوئے اسے بائیں ہتھیلی سے تھپتھپائیے۔ اس طرح باری باری گھٹنے اٹھائے جائیں اور ہتھیلیوں سے انہیں تھپتھپایا جائے۔ بدلتے ہوئے پیروں کی رفتار آہستہ آہستہ بڑھائی جائے۔
ج ۔ سیدھا ٹہرتے ہوئے دونوں ہاتھوں کو بازووں سے سیدھا کھینچئے۔ دائیں پیر کو اس طرح تیڑھا اٹھائیے کہ یہ بائیں ہتھیلی کو چھوئے۔ اسی طرح بائیں پیر کو اٹھاکر اسے دائیں ہتھیلی سے چھوئیے۔ یہ عمل باری باری آہستہ سے دہرائیے۔
د۔ سیدھا ٹھہرتے ہوئے کمر کو دونوں ہاتھوں سے تھامئے‘ گھٹنے کو بائیں جانب سے اٹھائیے اور فوراً بائیں پیر سے ایک قدم اوپر کو دئیے۔ اس طرح گھٹنہ بدلتے ہوئے یہی عمل دہرائیے اور باری باری تیزی سے ایک قدم اوپر کو دئیے۔
ہ۔ سیدھے ٹہرتے ہوئے‘ کمر کو دونوں ہاتھوں سے تھامئے۔ پیر کے پنجوں اور ایڑیوں کو باری باری اٹھائیے پھر پنجوں کے بل کو دئیے۔ بعد میں اسی طرح کو دتے ہوئے ایک قدم آگے اور پیچھے اور دائیں بائیں لے کے ساتھ کیجئے۔
و ۔ سیدھا ٹھہرتے ہوئے‘ دونوں ہاتھوں کو بازووں سے سیدھا کرتے ہوئے انہیں ڈھیلا چھوڑئیے۔ اٹھی ہوئی ایڑیوں کو دائیں بائیں گھمائیے۔ اسی طرح سے جسم بھی حرکت کرنا چاہئے ۔ بتدریج اس حرکت کی رفتار میں اضافہ کیا جائے۔ سانس کو جسم کی حرکت کے ساتھ ملائیے۔
ز ۔ دونوں ہاتھوں کو اٹھاکر ہتھیلیاں ملاتے ہوئے تالی بجائے۔ پیر پھیلاتے ہوئے پورے جسم سے کو دئیے۔ جب جسم اوپر کی طرف رہے تو سانس لیجئے اور جب جسم نیچے آجائے تو سانس باہر چھوڑیئے۔
ح ۔ دونوں ہاتھوں کو کمر کے دونوں جانب رکھئے۔ جسم کو ایڑیوں پر کھڑا کرتے ہوئے پیر کی انگلیاں اٹھائیے اور آہستہ آہستہ ایڑیوں کے بل چھوٹے چھوٹے قدم اٹھائیے۔ کچھ دیر بعد پیر کی انگلیوں سے اور پھر پیر کے باہری حصے سے چلئے۔
ط ۔ پورے جسم کو کھینچتے ہوئے سینہ کوقدرے آگے کی طرف کیجئے۔ ہاتھوں کو مضبوطی کے ساتھ رانوں کے بازو رکھئے۔ اس طرح آگے کی طرف جائیے کہ پیر آہستہ سے کھسکتے رہیں (بغیر اوپرکیے) کچھ فاصلے تک اسی طرح یکے بعد دیگرے پیروں سے آگے بڑھتے رہیں اور بغیر مڑے اسی طرح کھسکتے ہوئے پیچھے کی طرف لوٹیں۔ سانس معمول کے مطابق رہے۔ ایڑیاں نہیں اٹھانی چاہئیں۔
دھیان
پیروں کے نچلے حصے پر
فوائد
پنڈلیاں‘ کہنیاں‘ ایڑیاں‘ تلوے‘ پیر اور پیر کی انگلیاں مضبوط ہوتے ہیں‘ وہ لوگ جو زیادہ چلتے ہوں یا زیادہ ٹھہرے رہتے ہوں انہیں اس عمل سے آرام ملتا ہے۔ اس مشینی دور میں کئی لوگ پیدل نہیں چلتے۔ یہ مشق‘ پیدل چلنے‘ تیز چلنے‘ دوڑنے‘ aerobics اور رقص کے تمام فوائد بہم پہنچاتی ہے۔
مندرجہ بالا یہ مشقیں کرنے کے بعد جسم کو خفیف ساآگے جھکائیے ہاتھ اور ہتھیلیاں ڈھیلے کئے جائیں اور انہیں حرکت دی جائے۔ ہاتھوں کو ہلاتے وقت جسم‘ گھٹنوں سے تھوڑا سا موڑا جائے اور چند قدم چلیں۔ بعدازاں اولاًنسپند بھاؤ آسن اور پھر شانتی آسن کیا جائے تاکہ مکمل آرام ملے۔ اس طرح جسم کو سکون ملتا ہے اور توانائی حاصل ہوتی ہے۔
مندرجہ بالا یہ بڑی مشقین کرنے کے لئے جسم کو کچھ طاقت درکار ہوتی ہے ۔جب ہم یہ مشق شروع کرتے ہیں تو جسم میں از خود توانائی پیدا ہوتی ہے۔ اس طرح جسم حرکیاتی بنتا اور سرگرم ہوتا ہے اور یہ طاقت سے بھرپور ہوجاتا ہے۔