9۔ شنکھ پرکشالن


نگہداشت صحت کے لئے رفع حاجت ایک ضروری عنصر ہے ۔اسی لیے ہاضمہ کافی اہمیت اختیار کرجاتا ہے ۔ نہ تو بد ہضمی ہونی چاہیے اور نہ ہی قبض ۔اس سلسلہ میں جو یوگا آسن مدد کرتے ہیں وہ ہیں شنکھ پرکشالن ۔ انتڑی شنکھ ‘ چٹائی کے مانند ہوتی ہے ۔ صفائی کے عمل کو پرکشالن کہا جاتا ہے ۔ اس طرح انتڑی کی صفائی کو شنکھ پر کشالن کانام دیا گیا ہے ۔ شنکھ پرکشالن جسم کے اندرونی حصے کی مکمل صفائی کے لئے موجود یوگا کریاؤں میں سب سے اہم طریقہ ہے ۔ یہ وہ عمل ہے جسے کافی احتیاط سے کرنا ہوتا ہے ۔ زیادہ سے زیادہ فوائد حاصل کرنے کے لئے چار آسن کئے جاتے ہیں ۔ ان آسن کی پریکٹس سے قبل ہلکا گرم و نمکین پانی پیا جانا چاہیے تاکہ مونہہ سے انتڑی تک کی 30تا 40فیٹ کی نالی کو اچھی طرح صاف کیا جاسکے ۔ جس طرح ہمیں تیڑھی میڑھی ٹیوب کو صاف کرنے کے لئے سیدھے ٹیوب کے مقابلہ میں زیادہ پانی کی ضرورت ہوتی ہے اسی طرح ہمیں پیٹ کے تیڑھے میڑھے حصے کو صاف کرنے کے لئے زیادہ پانی درکار ہوتا ہے ۔یہ سارا پانی مونہہ کے ذریعہ پیٹ میں داخل کرنا ہوتا ہے پھر پیٹ سے چھوٹی آنت ‘ چھوٹی آنت سے بڑی آنت اور بڑی آنت سے معدے میں داخل کرنا ہوتا ہے ۔ غذا کے تمام غیر ہاضم اجزا اور جمع دیگر فضلا اوپر کی طرف جاتا ہے اور پھر پانی کے ساتھ بآسانی معدے سے خارج ہوجاتا ہے ۔

شنکھ پرکشالن کرنے سے قبل پانچ تا چھ لیٹر گرم پانی یا تو ایک چمچہ نمک یا پھر چار یا پانچ لیمو کے رس کو پانی میں ملا کر تیار رکھا جانا چاہیے ۔ شنکھ پرکشالن کریاکے لئے مندرجہ ذیل چار آسن اسی سلسلہ کے ساتھ کیے جانے چاہئیں۔

۱۔ سرپاسن ۔
۲۔ اور دھوا ہستاسن ۔
۳۔ کٹی چکراسن ۔
۴۔اُدار آکرشن آسن ۔

یہ آسن کرنے سے قبل ہر مرتبہ نمک یا لیمو سے ملا ہوا گرم پانی پیا جانا چاہیے ۔

۱۔سرپاسن ۔

اس آسن کے دوران جسم پھن والے سانپ (سرپ ) کی طرح ہوتا ہے اس لئے اسے سرپاسن کا نام دیا گیا ہے ۔

طریقہ ۔
بچھی ہوئی شطرنجی پر پیٹ کے بل لیٹاجائے ۔دونوں ہتھیلیوں کو کندھوں کے برابر رکھا جائے ۔پیر کے انگوٹھے اندر کی طرف ہونے چاہئیں ۔ اب ہاتھوں اور پیرکی انگلیوں پر وزن ڈالتے ہوئے بدن کو اٹھایا جائے ۔ گھٹنے ‘ زمین سے تھوڑے اٹھے ہوئے ہونے چاہئیں۔سانس باہر کرتے ہوئے سر کو کندھے کے اوپر سے گھما تے ہوئے پیر کی انگلیوں کو دیکھا جائے ۔ پھر سر کو اپنی اصلی حالت میں لاتے ہوئے سانس اندر لی جائے ۔ پھر بائیں جانب سے سر کو کندھے کے اوپر سے گھماتے ہوئے پیر کی انگلیوں کو دیکھاجائے ۔ یہ تین تاپانچ مرتبہ دونوں جانب کیا جائے ۔

فوائد ۔
پیا ہوا پانی دیڑھ فیٹ لمبی غذا کی نالی سے گزر کر پیٹ میں داخل ہوتا ہے ۔

۲۔ اور دھوا ہستاسن ۔

ہاتھ (ہستا ) اس آسن میں اٹھائے جاتے ہیں اسی لئے اسے اردھوا ہستاسن کہا جاتا ہے ۔
طریقہ ۔
سرپاسن سے کمر کو اوپر اٹھایا جائے اور پیروں کو آگے کیا جائے ۔ اب پورا بدن سیدھا کھڑی ہوئی حالت میں ہوتا ہے ۔ اب ہاتھ اوپر کرکے انگلیوں کو ایک دوسرے سے اس طرح ملائیے کہ ہتھیلیاں اوپر کی سمت رہیں ۔ سانس باہر کرتے ہوئے کمر سے سیدھی جانب مڑئیے ۔ پھر سانس لیتے ہوئے آہستہ سے اصلی حالت میں آجائیے ۔ یہی طریقہ بائیں جانب سے بھی کیجئے ۔

یہ تین تا پانچ مرتبہ باری باری دونوں جانب سے کیا جائے ۔ اس آسن میں صرف کمر ہی موڑی جانی چاہیے ۔ نہ ہی کہنیاں اور نہ ہی گھٹنے تیڑھے کئے جائیں ۔

فوائد ۔
The water that is in the stomach is pushed along with the waste into the 25 to 30 ft long small intestine.

۳۔ کٹی چکراسن ۔

کٹی کا مطلب کمرہوتا ہے ۔ اس آسن میں کمرکو تیرکی شکل میں حرکت دی جاتی ہے ۔ اسی لئے اسے کٹی چکر اسن کہا جاتاہے ۔

طریقہ ۔
یہ کھڑی ہوئی حالت میں کیا جاتا ہے ۔ پیروں کوقدرے فاصلے پر رکھیے انگوٹھوں کو اوپر کرتے ہوئے دونوں ہاتھ آگے کی جانب کیجئے ۔ سانس باہر چھوڑتے ہوئے سیدھی جانب گھومئیے اس طرح کہ دایاں ہاتھ بازو سے پورا پیچھے کی طرف گھوم جائے اور بایاں ہاتھ چھاتی کے آگے سے سیدھے کندھے کو چھوئے ۔ سانس اندر لیتے ہوئے پھر اصلی حالت میں آجایئے۔ اسی طرح بائیں جانب گھومتے ہوئے پیچھے دیکھئے ۔ اسے دونوں سمت باری باری سے تین تا پانچ مرتبہ کیا جائے ۔

فوائد ۔
غیر ہاضم فضلا کے ساتھ نمکین پانی جو چھوٹی آنت میں ہوتا ہے وہ پانچ فٹ لمبی بڑی آنت میں مزید اندر داخل ہوتا ہے ۔

۴۔اُدار آکرشن آسن ۔

اس آسن میں پیٹ (ادار) کو ران سے دبایا جاتا ہے اس لئے اسے ادار آکرشن آسن کا نام دیا گیاہے ۔

Procedure:
یہ پیر پر بیٹھ کریعنی جس طرح ہندوستانیبیت الخلامیں بیٹھا جاتا ہے اسی حالت میں کیا جاتا ہے ۔ دونوں ہاتھوں کو دونوں گھٹنوں پر رکھئے ۔ دونوں پیر ایک فٹ کی دوری پر ہونے چاہئیں ۔ بائیں گھٹنے کو دائیں ا یڑھی کے قریب زمین پر جھکائیے ۔دائیں ران سے پیٹ کو دباتے ہوئے سانس باہر چھوڑتے ہوئے دائیں جانب گھوم جائیے اور سیدھے مونڈھے سے پیچھے کی طرف دیکھئے ۔سانس اندر لیتے ہوئے اپنی اصلی حالت میں آجائیے ۔ اسی طرح بائیں جانب سے بھی یہی عمل کیا جائے ۔ دونوں طرف باری باری اسے تین تا پانچ مرتبہ کیا جائے ۔

Similarly repeat on the left side. Repeat 3 to 5 times alternatively on both sides.

فوائد ۔
نمکین پانی جوجملہ فضلے کے ساتھ تقریباً 35تا 40 فیٹ سے گزرا تھامقعد anus کی سمت بڑھ جاتا ہے ۔

یاد رکھے جانے والے نکات ۔

اوپر بیان کئے گئے چار آسن ایک سیٹ ہوتے ہیں ۔ ہرسیٹ شروع کئے جانے سے قبل نمکین پانی کا ایک گلاس پیا جانا چاہیے ۔ عام طور پر فضلہ کا اخراج 5تا 6سیٹ کے بعد شروع ہوتا ہے ۔ ابتدا میں جامد فضلہ نکلنا شروع ہوتا ہے ۔ 4تا 5مرتبہ یہ آسن کرنے سے گند کے ساتھ پانی خارج ہوتا ہے ۔ بعد میں مکمل گند نمکین پانی کے ساتھ باہر آتا ہے ۔اس کے بعد آخر میں تقریباًصاف پانی اصلی حالت میں باہر آتا ہے ۔ یہ صفائی کے عمل کی کامیاب تکمیل کا اظہار ہے ۔

شنکھ پرکشالن کے دوران مندرجہ ذیل اصولوں پرلازماً عمل کیاجائے ۔
۱۔شنکھ پرکشالن کریا شروع کئے جانے سے قبل کم از کم ہفتہ میں ایک مرتبہ مندرجہ بالا آسن کی مشق کی جانی چاہیے تاکہ پرکشالن کے دوران آسانی سے آسن کئے جاسکیں ۲۔شنکھ پرکشالن شروع کرنے سے تین دن قبل ‘ گجاکرنی یا جلا دھوتی کریا ہر صبح ناشتے سے قبل کی جانی چاہیے ۔ یہ مشق پر کشالن سے قبل درکار پانی پینے میں مدد دیتی ہے اور اسی طرح قئے یا متلی محسوس نہیں ہوتی ۔

۳۔شنکھ پرکشالن شروع کرنے سے ایک دن قبل 4بجے سہ پہر سے کچھ بھی نہیں کھایا جانا چاہیے ۔ لیکن ضرورت پیش آنے پر پتلی چیز لی جاسکتی ہے ۔

۴۔شنکھ پرکشالن کریا مکمل ہونے کے لئے آدھے سے ایک گھنٹے کا وقت لگتا ہے اور نمکین یا لیمو پانی اس وقت تک گرم نہیں رہ سکتا اس لئے یاتو وقفے وقفے سے پانی گرم کیا جائے یا گرم پانی ملایا جائے تاکہ پیتے وقت پانی کی حرارت برقرار رہے ۔

۵۔جس کسی کو بھی 8تا 10 گلاس پانی پینے کے باوجود بھی رفع حاجت محسوس نہ ہوتو مزید کچھ دیر کے لئے پانی نہیں پیاجانا چاہیے اور کچھ وقت کے لئے فرش پر لوٹنا چاہیے ۔ اس سے اصل کریا میں تیزی پیدا ہوتی ہے ۔

۶۔پرکشالن مکمل ہونے کے بعد کچھ نمکین پانی پیٹ میں رہ جاتا ہے اسے باہر کرنے کے لئے 5تا 6گلاس بغیر نمک کے تازہ پانی کے ساتھ جلادھوتی کریا کی جائے۔

۷۔جلادھوتی کے بعد جلانیتی کریا کیا جانا چاہیے۔

۸۔ہرمشین میں صفائی کے بعد تیل ڈالا جاتا ہے ۔ اسی طرح جسم کے اندرونی حصوں کو صاف کرنے کے بعد اصلی گھی (پگھلا ہوا مکھن ) لازماً کھایا جائے ۔ اس سے جسم کی صفائی مکمل ہوتی ہے ۔

شنکھ پرکشالن سے قبل پڈنگ (کھچڑی ۱۰۰گرام چاول ‘ ۱۰۰ گرام مونگ کی دال ‘ تھوڑے سے نمک کے ساتھ پکایا جائے اور اسے تیار رکھا جائے ۔ شنکھ پرکشالن کے مکمل ہونے پر 75گرام اصلی گھی (پگھلا ہوا مکھن ) اس کھچڑی میں ملا کر پیٹ بھر کھایا جائے ۔ یہی کھچڑی دوپہر اور رات کے کھانے کے لئے بھی پکائی جائے ۔ مجموعی طور پر اس دن 250گرام گھی کھایا جائے ۔

گھی جسم میں توانائی پیدا کرتا ہے ۔ اس دن کھچڑی کے علاوہ کچھ بھی کھانا پینا نہیں چاہئے ۔ کریا کے کم از کم تین دن بعد تک چائے ‘ کافی ’دودھ‘ دہی ‘ چھانچ‘ پھل ‘ سالن‘ تمباکو ‘ شراب ‘ پان ‘ آچار یا سگریٹ کا ہرگز استعمال نہ کیا جائے ۔ تھوڑا سا پانی پیا جاسکتا ہے ۔ دوسرے اور تیسرے دن بالترتیب 150 گرام اور ۱۰۰ گرام گھی کے ساتھ ہلکی غذااستعمال کی جاسکتی ہے۔

۹۔پرکشالن شروع کرنے سے قبل نہایا جاسکتا ہے ۔ شنکھ پرکشالن کے بعد نہانا نہیں چاہیے ۔ اس عمل کے بعد کپڑے تبدیل کیے جانے چاہئیں ۔ (دستیاب ہونے پر ) سمپورنا آروگیاا مرتم پیا جائے اور 45 منٹ میں کھچڑی کھائی جائے ۔

۱۰۔جب شنکھ پرکشالن کریا کی جاتی ہے تو جسم کے تمام حصے بہت ہی نازک ہوجاتے ہیں اسی لئے جسم اور دماغ کو 24 گھنٹے کا آرام دیا جانا چاہیے۔ مکمل آرام ضروری ہے اور آرام کے اس وقت میں کوئی کام نہ کیا جائے ۔صرف کھانا کھانے یا رفع حاجت کے لئے ہی اٹھا جائے ۔ اس کے دو دن بعد تک آرام بہترہوگا ۔پنکھوں یا ایرکنڈیشنڈ سے احتراز کیاجائے ۔

۱۱۔السر ‘ دل کی گڑبڑ یا کمزوری کے شکار افراد ‘بچے ‘بوڑھے ‘ حاملہ خواتین اور وہ خواتین جنہیں ایک ہفتہ کے دوران ماہواری ہوئی ہو شنکھ پرکشالن نہ کریں ۔ بلڈ پریشر کے عارضے میں مبتلا لوگ گرم پانی میں نمک کی بجائے لیمو ملائیں ۔ یہ پرکشالن پہلی مرتبہ کسی یوگا ماہر کی رہنمائی میں ہی کئے جائیں ۔

۱۲۔بہت ہی کمزور یا 55 سال سے زائد عمر کے لوگ ‘ شنکھ پرکشالن کے آسان طریقے

( لگھو) کرسکتے ہیں جب کہ ایک یا دو مرتبہ اخراج پر عمل روک دیا جاتا ہے ۔

۱۳۔ یہ عمل ‘ ابر آلو د موسم ‘ بارش یا جب طوفانی ہوائیں چل رہی ہوں اورسخت گرمی یا سردی میں نہ کئے جائیں ۔ بہتر ہوگا کہ اگر یہ ہندوستانی موسم میں ۷بجے صبح تا ۱۰ بجے صبح کئے جائیں ۔

۱۴۔ اس کریا کے دوران اجابت بڑی تیزی سے باہر آتی ہے چنانچہ فی الفور رفع حاجت کے لئے ٹائلٹ دستیاب رہنا چاہیے۔

۱۵۔شنکھ پرکشالن کریا سے ایک دن قبل اور پانچ دن بعد تک جنسی سرگرمی سے اجتناب کیا جائے چونکہ جسم کے اندرونی حصے کافی نازک ہوجاتے ہیں۔

۱۶۔شنکھ پرکشالن کرتے وقت درکار چیزیں تیار رکھی جائیں جس میں 6تا 7 لیٹر گرم نمکین (لیمو ) پانی ‘ گلاس ‘ جگ ‘ جل نیتی لوٹا ‘ تولیہ ‘ صابن (ہاتھ دھونے کے لئے ) ‘ کھچڑی (گھی کے ساتھ ) اورفی الفور دستیاب ٹائیلٹ جس میں پانی موجود ہو۔

۱۷۔مندرجہ بالا طریقے اختیار کرتے ہوئے شنکھ پرکشالن کریا چار تا چھ ماہ میں ایک مرتبہ کئے جائیں ۔

فوائد ۔

اگر یہ مرو جہ طریقوں کے مطابق کئے جائیں تو اس کے کئی فوائد ہیں ۔اندرونی اعضاء ‘ بشمول پیٹ ‘ جگر ‘ گردے ‘ آنت صاف ہوتے ہیں اور اس طرح ان سے متعلق بیماریوں پر قابو پایا جاسکتا ہے ۔ گیاسس کی گڑبڑ ‘ ترشہ ‘ بد ہضمی ‘ قبض وغیرہ سے مکمل آرام ہوتا ہے ۔ پیٹ اور کمر پر جمع زائد چربی کم ہوتی ہے ۔ یہ کریا بعض دیرینہ امراض اور خامیوں مثلاً ذیابطیس ‘ دمہ ‘ خارش وغیرہ کے علاج میں مددگار ثابت ہوتے ہیں ۔خون صاف ہوتو جلد زیادہ چمکنے لگتی ہے ۔ خون میں کولسٹرول اور چربی کی سطح کم ہوتی ہے۔


سرپاسن ‘ اور دھواہستاسن ‘ کٹی چکراسن اورادار آکرشن آسن ایک سیٹ بناتے ہیں ۔ یہ جسم کے تمام اعضا و حصوں پر اثر انداز ہوتے ہیں ۔ چنانچہ ایک گلاس تازہ پانی اور ایک کپ آروگیا مرتم پینے کے بعد ہر روز تین تا چار مرتبہ یہ آسن کئے جائیں ۔

یہ دھیان کی اعلیٰ سادھنا میں داخل ہونے میں مددگار ہے چونکہ اس سے جسم اور دماغ میں نئی توانائی آتی ہے ۔