5۔ یوگا مشق کے طریقے اور ہدایات


عام طور پر جسم کی حالت ہمیشہ یکساں نہیں رہتی ۔ یہ ہمیشہ بدلتی رہتی ہے ۔ بیٹھنا ‘ کھڑا رہنا ‘ لیٹنا ‘ اٹھنا ‘ جھکنا ‘ مڑنا وغیرہ ان تمام کو آسن تصور کیا جاتا ہے ۔

وہ کیفیت جس میں دماغ جسم کی کسی مخصوص حالت پر مرکوز ہوتا ہے اسے یوگا آسن کہا جاتا ہے ۔

انسان کی زندگی مکمل طور پر قدرت پر منحصر ہوتی ہے ۔ رشی ‘منی ‘ یوگی ‘ یا تندار اس وغیرہ نے انسانی جسم کے مختلف حصوں کی حرکات و نوعیت کا مطالعہ کیا تھا ۔ اس کے مطابق انھوں نے جسم کو ہر زاویے سے موڑنے کا تجربہ کیا اور کئی یوگا آسن دریافت کئے انھوں نے اس کی مشق کی ‘ ان کے فوائد کا احساس کیا اور انہیں مقبول عام بنایا ۔ کہا جاتا ہے کہ دنیا میں 84لاکھ آسن موجود ہیں ۔ انہیں گھٹا کر 84 ہزار تک کیا گیا ۔ اور اب ان میں مزید کمی کی گئی ہے لیکن یوگا کی مشق سے پہلے یوگا کے کسی ماہر سے مشورہ کرنا بہتر ہوتا ہے ۔ مختلف مقاصد کے لئے مختلف عمر کے لوگوں کے لئے مختلف بیماریوں کے علاج کے لئے جداگانہ یوگا آسن وضع کئے گئے ہیں ۔ یوگا ماہرین یا یوگا ٹیچرس‘ مسائل کے بارے میں آگاہی حاصل کرتے ہوئے ‘ خامیوں کی نشاندہی کرتے ہوئے مخصوص یوگا آسن تجویز کرتے ہیں ۔ وہ ان یوگا آسن کے مشق کے دوران رہنمائی بھی کرتے ہیں ۔ تجویز کردہ یوگا آسن کے ساتھ ہر روز سوریا نمسکار کی مشق بہتر ہوتی ہے ۔ وہ ہمارے جسم اور دماغ کو توقع سے کہیں زیادہ فائدہ پہنچاتے ہیں ۔ یوگا کرنے والے کو یوگا کی مشق کرنے سے قبل اس کے فوائد ‘ اصول ‘ طریقوں ‘ ہدایات ‘ کیا کرنا اور کیا نہ کرنا چاہیے وغیرہ کی معلومات ہونی چاہیے ۔

عام طریقے جن پر عمل کیا جائے

۱۔ صبح میں جلد اٹھنا چاہیے ‘ بستر پر ہی چند آسن کرنے چاہیں ‘ اس کے بعد چہرہ اور مونہہ دھونا چاہیے ‘ ایک گلاس بھر پانی پینا چاہیے ‘ رفع حاجت سے فارغ ہوکر ‘ مونہہ اور دانت دھوناچاہیے ‘ نہانے کے بعد یوگا شروع کرنا چاہیے ۔ اگر صبح میں یوگا کرنا ممکن نہ ہوتو دوپہر یا پھر شام میں بھی یوگا کیا جاسکتا ہے ۔

۲۔ نہانے سے قبل بھی آسن کی مشق کی جاسکتی ہے ۔یوگا پریکٹس کے بعد نہانے کے لئے کچھ
تو قف کرنا چاہیے ۔

۳۔ آسن خالی پیٹ کیے جانے چاہیں ۔ اگر کھانا کھالیا ہوتو ساڑھے چار تا پانچ گھنٹے یا کچھ
ناشتہ کیا ہوا ہو تو ڈھائی گھنٹے بعد یعنی کھاناہضم ہونے کے بعد یوگا کرنا چاہیے۔

۴۔ کھلی ہوا میں ‘ سطحی زمین پر جہاں روشنی کا گزر ہو یوگا کرنا چاہیےے ۔تیز ہوا میں یوگا نہیں کرنا چاہیے۔

۵۔ یوگا کرتے وقت جسم کے کپڑے ڈھیلے اور کم سے کم ہونے چاہیں ۔ خواتین کو بھی کم لباس
میں یوگا کرنا چاہیے۔ وہ پنجابی کرتا یا پاجامے پہنیں تو بہتر ہے ۔

۶۔ آسن کرتے وقت بات نہیں کرنا چاہیے ۔ سانس صرف ناک سے لینی چاہیے اور منہ مکمل بند
رہنا چاہیے ۔

۷۔ ننگے فرش پر یوگا نہیں کرنا چاہیے ۔دری‘ بلینکٹ ‘ چادر یا کوئی صاف کپڑا فرش پر ہونا چاہیے ۔

۸۔ حاملہ خواتین کو حمل کے تین مہینوں تک اور ساتویں مہینے کے بعد یوگا نہیں کرنا چاہیے ۔ کسی
فزیشن یا یوگا ماہر کی نگرانی میں وہ بعض یوگا آسن کرسکتی ہیں۔ماہواری میں یوگا آسن کرنا
نقصان دہ ہوتا ہے ۔ تاہم وہ بعض چھوٹے آسن اور دھیان (Meditation) کرسکتی ہیں ۔

۹۔ ایسے لوگ جن کا کوئی آپریشن ہوا ہو یا جنہیں دل کا عارضہ یا کوئی اور دیرینہ بیماری ہو انہیں
کوئی بھی آسن کرنے سے قبل ماہر سے مشورہ کرلینا چاہیے۔

۱۰۔ یوگا کرتے وقت جلد بازی سے کام نہیں لینا چاہیے۔ بازوؤں یا ٹانگوں پر زیادہ زور نہیں
ڈالنا چاہیے اور نہ ہی اتنی دیر تک یوگا کی جائے کہ تھکن ہو جائے۔

۱۱۔ یوگا کرنے سے قبل اور اس کے بعد چہرے اور جسم پر ہاتھوں سے مساج کرنا چاہیے۔
آسنوں کے بعد کچھ دیر تک شانتی آسن میں آرام کرنا اور خود کو تازہ دم کرلینا چاہیے ۔

۱۲۔ ہر روز مرو جہ اصولوں کے مطابق یوگا کرنا بہتر ہوتا ہے ۔

۱۳۔ یوگا کرتے وقت صرف اپنے جسم کے انداز پر ہی توجہ رکھنی چاہیے تاکہ اس کے بہتر نتائج
برآمد ہوسکیں ۔

۱۴۔ یوگا کرتے وقت دماغ انتہائی پر سکون ہونا چاہیے ۔ بے اعتنائی کی کیفیت ‘ نقاہت ‘ ذہنی دباؤ
‘ رنج و غم ‘ بے چینی ‘ خوف یا اس طرح کے کسی غیر فطری موڈ میں یوگانہیں کرنا چاہیے۔ ان
صورتوں میں سکون کے ساتھ شانتی آسن میں جسم کو آرام اور ذہن کو سکون دینا چاہیے۔

۱۵۔ ابتدائی مرحلے میں کوئی بھی آسن یا عمل صرف چند سکینڈ ہی کیے جائیں ۔ عادت پڑنے پر ہر
آسن ؍ کریا کا وقت بڑھایا جاسکتا ہے ۔

۱۶۔ آسن کے بعد مناسب آرام کرنا چاہیے اور اس کے بعد کھانا کھایا جاسکتاہے ۔

۱۷۔ بچوں کو اسکولوں میں یوگا کے لئے مجبور نہیں کرنا چاہیے ۔ یہاں تک کہ بڑے بچوں کو بھی
اسکول آنے کے ساتھ ہی یوگا کے لئے مجبور نہیں کرنا چاہیے کیونکہ وہ اسکول آنے سے قبل
گھر وں سے کھا کر آتے ہیں اور ان کے پیٹ اس حد تک خالی نہیں ہوتے کہ آسن
کروائے جائیں ۔ یوگا آسن ہلکا کھانا کھانے کے باوجود بھی ڈھائی گھنٹے بعد کئے جانے چاہےءں ۔

۱۸۔ ساٹھ سال سے زیادہ عمر کے لوگوں کو ہلکے یوگا آسن کرنے کا مشورہ دیا جاتا ہے ۔ زیادہ
دیر تک محو خیالی (Meditation) ان کے لئے فائدہ مند ہوسکتی ہے ۔

۱۹۔ جولوگ چہل قدمی پر جانے کے عادی ہیں انہیں چاہیے کہ وہ یوگا شروع کرنے کے لئے
بھی کچھ وقت نکا لیںیا آسن کرنے کے بعد کچھ دیر آرام کرلیں اور پھر چہل قدمی پر جائیں ۔

۲۰۔ یوگا ہلکی ورزش سے شروع کی جانی چاہیے جس کے بعد سوریا نمسکار کیا جائے اور پھر شانتی
آسن تاکہ جسم اور دماغ کو آرام دیا جاسکے ۔اس کے بعد دیگر آسن کئے جائیں ۔

۲۱۔ یوگا آسن سے قبل دعا ‘ پرانائم اور آرام ضروری ہے ۔

۲۲۔ یوگا مشق کے دوران اگر کوئی تھکان محسوس کرے یانبض کی رفتار یا دل کی دھڑکن بے قابو
محسوس ہویا زیادہ پسینہ آئے یا چکر آئے تو آسن فوری بند کردینے چاہئیں اور آرام لینا چاہیے۔

۲۳۔ یوگا پریکٹس سے قبل اور بعد میں شانتی آسن ضروری ہے ۔

۲۴۔ آسنوں کے بعد لازمی طور پر پیشاب خارج کرنا چاہیے۔ اگر پریکٹس کے دوران بھی
پیشا ب کی حاجت ہو تو پہلے اس سے فارغ ہولیں۔ پیشاب کو زبردستی روکے نہ رکھیں

۲۵۔ یوگا پریکٹس کے دوران اگر پیاس محسوس ہوتو تھوڑا پانی پیا جاسکتا ہے ۔

۲۶۔ قبض کی شکایت ہوتو دو تین گلاس ہلکاگرم پانی پی کرشنکھ پرکشالن آسن دو تین مرتبہ کیے
جاسکتے ہیں تاکہ قبض میں کمی ہو ۔ اس سے یوگا پریکٹس میں مدد ملتی ہے ۔

۲۷۔ مشق کے دوران جب بھی پیٹ یا چھاتی پر دباؤمحسوس ہو تو سانس باہر نکالنا چاہیے
اور جب بھی معمول کی کیفیت میں آئیں تو سانس اندر لینی چاہیے ۔ خاص کر آگے جھکتے
وقت یا بازو جھکتے وقت یا پیچھے مڑتے وقت سانس باہر کرنا چاہیے۔

۲۸۔ اوپر بتائے گئے تمام اصول یوگا آسن ‘ پرا نائم اور دھیان کے لئے کارگر ہوتے ہیں ۔ یوگا
کرنے والا اپنی سہولت کے اعتبار سے کوئی بڑی تبدیلی کے بغیر ان میں ردو بدل کرسکتا ہے


اوپر بتائے گئے تمام قواعد کے بارے میں پوری جانکاری حاصل کرنا چاہیے اور اسے اچھی طرح سمجھنا چاہیے اور اس پر عمل کرنا چاہیے تاکہ ہم ایک پابند ڈسپلین زندگی گزار سکیں اور زیادہ سے زیادہ فائدے حاصل کرسکیں ۔ہر شخص کو یوگا مشق کرنی چاہیے اس کے ثمرات سے محظوظ ہونا چاہیے اور دوسروں کو بھی یوگا کی ترغیب دینی چاہیے۔
’’لوکا ہ سمتا سکھی نووا بھونتو ‘‘
۔۔۔۔ سبھی خوش رہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔