مہاتما گاندھی کو قدرتی طرز علاج سے کافی لگاؤ تھا۔ انہوں نے اس پر عمل کیا‘ اس کی حوصلہ افزائی کی اور اس سے کئی لوگوں کا علاج کیا۔ انہوں نے مہاراشٹرا میں پونے کے قریب اُرلی کنچن میں ایک مکمل نیچرکیور آشرم قائم کیا تھا جو ابھی بھی شاندار طریقے پر کام کررہا ہے۔
سورج کی کرنیں‘ مٹی اور پانی ہر جگہ بآسانی دستیاب ہوتے ہیں۔ یہ قدرتی وسائل میں شامل ہیں۔ لوگ اس طرح کے قدرتی وسائل کا استعمال کرسکتے ہیں اور اپنی بیماریوں کا از خود علاج کرسکتے ہیں۔
1۔مٹی کے پیاکس
کالی اور چکنی مٹی بعض بیماریوں کے علاج کے لئے کافی فائدہ مند ہے۔ اگر مٹی سے بھرا کپڑا‘ پیٹ‘ آنکھ‘ کان‘ گال‘ حلق‘ پیر‘ پیٹھ‘ ریڑھ کی ہڈی وغیرہ پر رکھا جائے تو مٹی ان کا گند ٗ گرمی اور درد کھینچ لیتی ہے۔سوکھی مٹی کا پاوڈر نکالا جائے اور اسے فلٹر کیا جائے۔ اسے رات بھر پانی میں بھگونے کے بعد اس کا گودھا نکالا جائے۔ مٹی سے بھرے اس کپڑے کومتاثرہ جگہ پر ۳۰ منٹ کے لئے رکھا جائے۔اس سے گیاس‘ بدہضمی وغیرہ سے نجات ملتی ہے۔ مٹی کی پوٹلی رکھنے سے منہ پر کی پھنسیاں بھی صاف ہوتی ہیں۔ اگر اسے کسی پھوڑے‘ پھنسی پر رکھا جائے تو یہ انہیں پھوڑ دیتی ہے اور اس طرح پس اور گند باہر نکل آتا ہے۔ جلد کی بیماریوں کے علاج کے لئے مٹی کو پورے بدن پر لگایا جاتا ہے۔ آدھا گھنٹہ گزرنے پر مٹی کی پرت صاف کرتے ہوئے اچھی طرح سے غسل کیا جائے۔ اس سے بدن کی چمک بھی بڑھتی ہے۔ مٹی کی پوٹلی دیگر بیماریوں کے علاج کے لئے بھی کارگر ہے۔
دھیان
بدن کے اس حصے پر جہاں مٹی لگائی گئی ہو۔
سانس
ہلکی معمول کے مطابق
2۔ کولہے؍ نابی کی صفائی
نہانے کے لئے مارکٹ میں ہپ باتھ ٹبس دستیاب ہیں۔ نابی تک پانی سے بھرے ٹب میں ترچھا بیٹھیں۔ پیر ٗ ٹب سے باہر لکڑی کے تختے پر رکھیں۔ ایک چھوٹا گیلا توال سر پر رکھیں۔ ایک چھوٹی سی دستی کو ایک چوتھائی تک لپٹا جائے۔ نابی کے اطراف پیٹ کو لپٹی ہوئی دستی سے آہستہ سے رگڑیں‘ طاقت کے ساتھ یا بداحتیاطی سے دستی کو نہ رگڑیں۔ اس طرح ہر روز ۱۰ تا ۲۰ منٹ کا غسل لیا جائے۔ بیمار لوگ ۲۰ منٹ کے لئے نابی غسل کریں۔ کولہے اور نابی کا نچلا حصہ پانی میں رہے۔ معمول کا بغیر گرم کیا ہوا پانی استعمال کیا جاسکتا ہے۔ بیمار لوگ نیم گرم پانی استعمال کرسکتے ہیں۔ نہانے کے بعد بدن کو خشک توال سے صاف کیا جائے۔ اگر نہانے کے بعد سردی محسوس ہو تو ایک بلینکٹ بدن پر لپٹی جائے۔ نہانے کے بعد تین کلو میٹر کی چہل قدمی یا ہلکی ورزش کی جائے۔ اس سے بدن میں توانائی پیدا ہوتی ہے۔ کولہے کی صفائی کے اس غسل کے ایک گھنٹہ بعد مکمل غسل کیا جائے۔
کولہے تک کے اس غسل کے ایک گھنٹہ بعد تک کچھ نہ کھایا جائے۔
دھیان
بدن کے اس حصہ پر جو پانی میں ڈوبا رہتا ہے۔
سانس
معمول کے مطابق آہستہ سے۔
فوائد
اس کے آنتوں پر اچھے اثرات ہوتے ہیں اور یہ غیرضروری گرمی کو کم کرتا ہے۔ یہ آنتوں میں جمع فضلاء اور گند کو گھٹاتا ہے۔ امراض قلب‘ ہائی بلڈ پریشر‘ سردی‘ بے خوابی‘ عام کمزوری وغیرہ کو روکا جاسکتا ہے۔
یہ خواتین میں ماہواری کی شکایتیں دور کرتا ہے اور ماہواری کو باقاعدہ بناتا ہے ۔کولہے تک صبح میں اور شام میں بھی نہایاجاسکتا ہے۔پہلی مرتبہ کمر تک نہانے کا عمل شروع کرنے سے قبل بہتر ہیکہ کسی نیچرکیور فزیشن یا یوگا ماہر سے مشورہ کیا جائے۔
3۔دھوپ کا سینکا
سورج کی روشنی میں پیٹ کے بل یا پیٹھ پر لیٹے ہوئے سورج کی شعاعوں کو بدن پر گر نے دینے کو سن باتھ کہا جاتا ہے۔ ہر شخص سن باتھ لے سکتا ہے۔ اس کے دوران کم سے کم کپڑے پہننے چاہئیں یعنی چڈی یا لنگوٹی وغیرہ تاکہ پورے بدن پر سورج کی کرنیں پڑسکیں۔ خواتین بھی کم سے کم لباس زیب تن کریں۔ سن باتھ سے قبل سر کو ایک گیلے کپڑے سے ڈھانکے رکھیں۔ پیر ٗسورج کی سمت ہونے چاہئیں تاکہ سورج کی کرنیں پورے بدن پر پڑسکیں۔ سن باتھ سورج کے طلوع ہونے کے ساتھ ہی یا چڑھتے سورج ٗناشتے سے قبل ۳۰منٹ کے لئے لیا جائے۔ سن باتھ کے بعد پسینہ ضرور آتا ہے جسے خشک کپڑے سے پونچھ لیا جائے اور پھر معمول کا غسل کیا جائے۔
دھیان
بدن کے ان حصوں پر جہاں سورج کی کرنیں پڑتی ہیں۔
سانس
عام طور پر دھیرے سے
فوائد
جسم میں طاقت‘ توانائی‘ نیاجوش اور وٹامن ڈی پیدا ہوتا ہے۔ جلد کی بیماریاں دور ہوتی ہیں۔ مختلف رنگوں کے شیشوں کے نیچے مریض کو لٹاکر جلد کی دیرینہ بیماریاں دور کی جاسکتی ہیں۔ مریض کو ہلکی سورج کی روشنی میں کیلے کے پتّے پر بھی لٹایا جاسکتاہے۔
4۔ گیلا کپڑا
توال یا کسی سوتی کپڑے کے تکڑے کو ٹھنڈے پانی سے بھگویا جائے اور جہاں بھی ضرورت محسوس ہو اسے کچھ دیر کے لئے اس کے سوکھنے تک پیٹ‘ چہرے یا پیشانی پر رکھا جائے۔
دھیان
اس جگہ پر جہاں گیلا کپڑا رکھا گیا ہو۔
سانس
معمول کے مطابق
فوائد
اگر یہ گیلا کپڑا پیٹ پر رکھا جائے تو اس سے غیرضروری گیاس کم ہوتی ہے۔ اگر اسے پیشانی پر رکھا جائے تو بخار کی گرمی کم ہوتی ہے۔ خون روکنے کے لئے گیلا کپڑا زخموں پر بھی رکھا جاتا ہے۔
نوٹ۔
گیلے کپڑے کے بعد جلد کو سوکھے توال؍ کپڑے سے صاف کیا جائے۔
5۔گرم پانی سے پیروں کو دھونا
کرسی پر بیٹھ کر دونوں پیروں کو گرم پانی سے بھری بالٹی میں رکھیں۔ جب پانی کی گرمی کم ہوجائے تو تازہ گرم پانی دوبارہ بالٹی میں ڈالیں تاکہ گرمی برقرار رہے۔ بدن کو مکمل طور پر بیس منٹ کے لئے وولن کی بلانکٹ (بالٹی کے ساتھ) سے ڈھانکا جائے۔ گیلا کپڑا سر پر رکھا جائے۔ پورا بدن نیچے سے اوپر تک پسینے میں نہالے گا۔ اب پیروں کا غسل گویا مکمل ہوگیا۔ پیروں کو باہر نکال کر اور بلینکٹ کوہٹاکر خشک کپڑے سے پسینہ صاف کیا جائے۔کوئی کپڑا اوڑھ کرآرام لیا جائے۔
نوٹ۔
پیر کا غسل کرنے سے قبل پانی کا ایک گلاس پیناچاہئے۔
سانس
عام طور پر؍دھیرے دھیرے۔
فوائد
پیر پر کی کھجلی‘ گھٹنے کا درد‘ بدن درد سے آرام ملتا ہے۔گٹھیا کو روکا جاسکتا ہے۔ بے خوابی کے شکار لوگوں کے لئے یہ بہت ہی فائدہ مند ہے۔ اس سے گہری نیند آتی ہے۔
ممانعت
ہائی بلڈ پریشر‘ امراض قلب‘ ذہنی پراگندگی سے متاثرہ لوگ پیروں کا غسل نہ کریں۔
قدرتی طرز علاج‘ ایک مرتبہ سیکھنے کے بعد بڑی آسانی سے کیا جاسکتا ہے۔ نیچر تھراپی‘ دنیا بھر میں مقبول عام ہورہی ہے۔ اس کے سر ٹیفکیٹ؍ ڈپلوما؍ ڈگری کورسس مختلف اداروں؍ کالجوں؍ یونیورسٹیوں میں موجود ہیں۔ بہتر طور پر تربیت حاصل کرنے کے بعد دوسروں کی بھی مدد کی جاسکتی ہے۔