17۔قہقہے۔ آنند آسن


آنندیعنی خوشی کا اظہار چہرے سے عیاں ہوتا ہے اور خوشی و انبساط کے جذبات عموماً قہقہے کے ذریعہ ظاہر ہوتے ہیں اور اسی لئے قہقہے کو آنند آسن کا نام دیا گیا ہے۔

قہقہے‘ صحت کے لئے ایک جزولاینفک ٹانک ہے ۔خوشی انسان کو ہنسنے پر مجبور کرتی ہے اور ہنسی سے انسان خوش ہوتا ہے۔ یہ آپس میں لازم و ملزوم ہیں۔ تمام مخلوقات میں صرف انسان کو ہی ہنسی سے نوازا گیا ہے۔ ہنستا ہوا چہرہ ہر کسی کو راغب کرتا ہے۔ اس لئے ہر کوئی ہنستاہواچہرہ پسندکرتا ہے۔ ہنستے وقت چہرہ کھل اٹھتا ہے۔ ادب میں مزاح ٗ نوراس (اظہار کے نو طریقوں) میں سے ایک ہے۔ ہنسی‘ مزاح کی ایک عملی شکل ہے۔ جب انسان خوش ہوتا ہے تو اس سے جسم میں کئی طرح کی تبدیلیاں پیدا ہوتی ہیں۔ جب کوئی ہنستا ہے تو چہرے کے غدود اورپٹھے پھیلتے ہیں‘ آنکھیں یاتو آدھی یا پھر پوری بند ہوجاتی ہیں‘ ہونٹ پھیلتے ہیں دانت دکھائی دیتے ہیں اورمونڈھے اوپر کی طرف اٹھتے ہیں۔ جب کوئی ہنستا ہے تووہ بھلا معلوم ہوتا ہے۔ یہ تمام اشکال مزاح کیعنصر ہیں۔ یہ اشکال رسا شاسترا میں چھ مرحلوں میں تقسیم کئے گئے ہیں۔ یعنی سمیتا ٗ ہسیتا‘ وہاستا‘ اواہسیتا‘ اپاہستا اور اتی ہستا‘ ۔

1۔ سمیتا

مسکراہٹ‘ آنکھوں میں تھوڑی سی چمک‘ لبوں پر حرکت بناء آواز کے‘ مسکراہٹ کی علامتیں ہیں۔

2۔ ہسیتا

مندرجہ بالا علامتوں کے علاوہ دانت بھی دکھائی دیتے ہیں۔

3۔ وہاسیتا

ہسیتا کے تمام اوصاف کے علاوہ سریلی آواز پیدا ہوتی ہے۔

4۔ اواہسیتا

وہاسیتاکی تمام علامتوں کے علاوہ‘ سر اور سراورمونڈھے قدرے حرکت کرتے ہیں۔ بعض دفعہ خوشی کے آنسو بھی نکل آتے ہیں۔

5۔اپاہسیتا

اواہسیتا کے تمام اوصاف کے علاوہ ہاتھ اورمونڈھے ایک آواز کے ساتھ اٹھتے ہیں‘ بعض مرتبہ دوسروں کو تھپتھپایا جاتا ہے یا انہیں تھاما جاتا ہے۔

6۔ اتی ہسیتا

ان تمام علامتوں کے علاوہ ہاتھ اور پیر ہلتے ہیں‘ ہاتھ اوپر اٹھائے جاتے ہیں۔قہقہہ زور سے سنائی پڑتا ہے۔
موقع کے اعتبار سے مختلف قہقہے لگانے سے قلب خوش و خرم رہنا چاہئے۔

فوائد

یہ دل اور دماغ کو تسکین پہنچاتا ہے‘ درد و تکلیف مشکلات‘ رنج و غم ٗ مایوسی اور تناؤ دور کرتا ہے۔ یہ ہاضمے کی قوت‘ نظام تنفس‘ دوران خون کو متحرک کرتا ہے۔ دل کی گہرائی سے اطمینان‘ جوش اور خوشیظاہر ہوتی ہے۔ جسم کے تمام حصوں میں توانائی اور قوت پیدا ہوتی ہے۔ پیشہ وارانہ کارکردگی بڑھتی ہے اور شخصیت میں ابھار آتا ہے۔

نوٹ
۱۔ وہ لوگ جو بہت زیادہ کمزور ہیں یا جنہیں عارضہ قلب اورتنفس کی شکایت لاحق ہو وہ ہلکے قہقہوں کا ریاض کریں۔
انہیں اتی ہستاسے اجتناب کرنا چاہئے۔

۲۔ کھاتے یا سونچتے وقت قطعی ہنسنا نہیں چاہئے۔

۳۔ ارکان خاندان‘ دوستوں اور یکساں ذوق رکھنے والوں کے ساتھ ہنسنا ہمیشہ بہتر ہوتا ہے۔ لیکن بیمار‘ غمگین‘مایوس‘ کمزور یا پچھڑے طبقات کے لوگوں یا بڑوں پر ہنسنانہیں چاہئے۔ا س سے ان کے دل کو تکلیف پہنچ سکتی ہے اور ان کے مسائل میں اضافہ ہوسکتا ہے۔


جدید سائنسدانوں اور فزیشن نے بھی اس مصروف اور ہمیشہ ہی کام کے ایام میں مزاح کی اہمیت کو تسلیم کیا ہے۔ اسی لئے دنیا بھر میں ’’ہنسی کے کلبس‘‘ قائم ہورہے ہیں‘ جہاں ہنسی کی نئی تکنیکس دریافت ہورہی ہیں۔ یوگا مراکز میں یہی چند آنند آسن کی مشق کروائی جاتی ہے۔ ہر کسی کو خوش و خرم رہنا چاہئے اور ہر روز مزاح سے لطف اندوز ہونا چاہئے۔

ان دنوں ایک نیا رحجان بھی زور پکڑرہا ہے جو بعض سماجی‘ معاشی اور نفسیاتی مسائل میں گھرے لوگوں کے لئے فائدہ مند ہوسکتا ہے‘ جہاں اس طرح کے لوگ یکجا ہوکر رونا شروع کرسکیں۔ ان کے غم‘ آنکھوں سے بہنے والے آنسووں سے کم ہوسکتے ہیں۔ غالباً کسی روز ’’روتے کلبس‘‘ کی بھی بناء پڑسکتی ہے۔