-14 آسن ۔بیٹھی ہوئی حالت میں

بیٹھ کر کرنے کے آسن کے لئے صرف تھوڑی سی جگہ درکار ہوتی ہے ۔ ایک صاف کپڑا بچھا کر اپنی قوت کے اعتبار سے یہ آسن کیے جاسکتے ہیں ۔بیٹھی ہوئی حالت کے کئی آسن ہیں ۔ یوگا کرنے والے کو مندرجہ ذیل سلسلہ میں آسن کرنے کی صلاح دی جاتی ہے ۔

1۔ نسپند بھاؤ آسن ۔

اس آسن میں دماغ کا کوئی عمل دخل نہیں ہونا چاہیے ۔ اس آسن کے وقت دماغ تمام خیالات سے عاری رہتا ہے ۔ اسی لئے اسے یہ نام دیا گیا ہے ۔

طریقہ ۔
بیٹھ کر پیروں کو دس تا ۱۸ انچ دورپھیلائیے اور انھیں ڈھیلا چھوڑئیے دونوں ہاتھوں کو فرش پر کمرکے پیچھے رکھئے ۔ سر اُٹھا کر آہستہ سے سانس لیتے جائیے ۔ ذہن پورے جسم کی طرف جاتا ہے اور جسم کے تمام حصے ڈھیلے پڑجاتے ہیں۔اگر اس دوران ہاتھوں میں درد محسوس ہوتو دیوار سے ٹیک لگا کر بھی یہ آسن کیا جاسکتا ہے ۔

دھیان ۔
جسم کے ڈھیلے پن کی طرف

فوائد ۔
یہ آسن جسم کو شانتی آسن کی طرح آرام دیتا ہے ۔

نوٹ ۔
مندرجہ ذیل آسن کرتے وقت جب بھی تھکاوٹ محسوس ہوتو اس آسن میں آرام کیا جاسکتا ہے ۔

نسپند بھاؤ آسن جسم اور دماغ کو آرام دیتا ہے ۔

2۔ اُتکٹ پون مکت آ سن ۔

بیٹھ کر کرنے کے اس آسن میں جسم سے غیر ضرور ی ہوا کا اخراج ہوتا ہے اسی لئے اسے اُتکٹ (بیٹھک )پون مکت آسن کہا جاتا ہے ۔

طریقہ ۔
۱۔ فرش پر بیٹھ کر دونو ں پیر کھینچئے اور دونو ں ایڑیاں ملائیے ۔ دائیں گھٹنے کو موڑ کر اسے دونو ں ہاتھوں سے تھامئے ۔پیٹ کو سیدھی ران سے دبائیے ۔سانس چھوڑتے ہوئے سر جھکائیے اور تھڈی کو گھٹنے پر رکھئے ۔ سانس لیتے ہوئے سیدھے پیر کو کھینچئے ۔

۲۔ اسی طرح بائیں پیر سے بھی یہی عمل دہرائیے ۔

۳۔ ہر پیر کے ساتھ علٰحدہ طور پر یہ آسن کرنے کے بعد دونو ں پیر ایک ساتھ موڑئیے اور انھیں دونو ں ہاتھوں سے تھامیے ٗسانس چھوڑتے ہوئے دونوں رانوں سے پیٹ دبائیے اور تھڈی کو دونوں گھٹنوں کے بیچ رکھنے کی کوشش کیجئے ۔یہ تینوں آسن مل کر ایک راؤنڈ ہوتا ہے ۔ اس طرح تین تا چار راؤنڈ س کئے جائیں ۔کسی بھی عمر اور کسی بھی کیفیت کا حامل فرد اسے ناشتہ سے قبل یا کھانے کے چار تا پانچ گھنٹے بعد کرسکتا ہے ۔

دھیان ۔
پیٹ پر۔

فوائد ۔
گھٹنوں کا درد ‘ گیاس کی شکایت ‘ ترشہ ‘ بدہضمی ‘ قبض ‘ اور موٹی توند میں کمی ہوتی ہے ۔

اُتکٹ پون مکت آسن۔ غیر ضروری ہو اکے اخراج کے لئے ۔

3۔ پشچم اُتن آسن ۔

پشچم کے معنی پیٹھ کے ہوتے ہیں اور تان کے معنی کھینچنے کے ہیں ۔ اس آسن میں پیٹھ کو تنا یا جاتا ہے ۔

طریقہ ۔
مندرجہ ذیل عمل کے دوران جب بھی جسم کو جھکایا جاتا ہے تو سانس چھوڑی جائے اور جب جسم اپنی اصل معمول کی حالت میںآتا ہے تو سانس لی جائے ۔

۱۔ دونوں پیروں کو کھینچتے ہوئے جسم کے اوپری حصے کو پیچھے اور آگے کیا جائے۔آگے کی طرف جھکتے ہوئے انگلیوں سے یکے بعد دیگرے گھٹنوں ‘ ران ‘ ٹخنوں اور انگوٹھوں کو چھوا جائے ۔

۲۔ فرش پر بیٹھ کر ‘ ہاتھوں کو گھٹنوں پر رکھتے ہوئے دونوں پیر کھینچے جائیں ۔

۳۔ جسم کو (۲) کی حالت میں رکھتے ہوئے مزید جھکتے ہوئے انگوٹھوں کو تھامیں۔

۴۔ جسم کو ۳ کی حالت میں رکھتے ہوئے انگوٹھوں کو ہاتھ کی انگلیوں سے تھامتے ہوئے دونوں کہنیوں کو گھٹنوں کے برابر رکھنے کی کوشش کی جائے ۔ پھر گھٹنے کو پیشانی یا ناک سے چھوئیں ۔

زیادہ دیر تک کھڑ ے رہنے یا زیادہ فاصلے تک چلنے کے لئے پیٹھ مضبوط ہونی چاہیے ۔ مندرجہ بالاآسن کے چار حصے یکے بعددیگرے کئے جائیں اور آسن کے چوتھے مرحلے تک پہنچنے کی کوشش کی جائے ۔

دھیان ۔
پیٹھ پر ۔

فوائد ۔
اس آسن سے پیٹھ مضبوط ہوتی ہے ۔ موٹا پے میں کمی آتی ہے ۔ ریڑھ کی ہڈی حرکیاتی ہوتی ہے اور ہمیشہ تیز و تند رہتی ہے ۔خواتین میں ماہواری میں باقاعدگی آتی ہے ۔

نوٹ ۔
یہ آسن کئی لوگوں کے لئے مشکل ہوتا ہے ۔بڑی توند والے اپنی ریڑھ کی ہڈی کو بآسانی نہیں موڑ سکتے اُنہیں چاہئے کہ وہ جلد بازی کے بغیر اور احتیاط کے ساتھ آہستہ سے یہ آسن کریں۔

پشچم اتن آسن ‘ پیٹھ کو مضبوط بناتا ہے ۔

4۔ وسترت پادا ہست آسن یا بھونا مان آسن ۔

دونوں پیروں کو زیادہ سے زیادہ دور دور پھیلا جائے (وسترت ) اور پیر کے پنجوں (پادا ) کو ہاتھوں (ہستا) سے تھامیں ۔ اس لئے اسے وسترت پادا ہست آسن کہا جاتا ہے ۔سر (نامن ) زمین (بھو) تک جھکتا ہے اس لئے اسے بھونا مان آسن بھی کہا جاتا ہے ۔

طریقہ ۔
فرش پر بیٹھ کر دونوں پیروں کو آہستہ سے جتنی زیادہ دور تک ہوسکے پھیلائیں۔دونوں ہاتھ اُٹھائیں اور سانس چھوڑتے ہوئے آگے جھکتے ہوئے ہاتھ کی انگلیوں سے پیر کے انگوٹھو ں کو تھامیں۔اسے پانچ تا چھ مرتبہ دہرائیے ۔

دھیان ۔
پنڈلیوں کے پٹھوں ؍ پیٹھ پر۔

فوائد ۔
پنڈلیوں کے پٹھے ‘ ران ‘ کمر اور پیٹھ مضبوط ہوتے ہیں اور توند میں کمی آتی ہے۔

وسترت پاداہست آسن ۔ پنڈلیوں کو مضبوط بناتا ہے ۔

5۔ آکرنا پادا ہست آسن ۔

پیر کا ایک پنجہ (پادا) دوسرے ہاتھ (ہستا) سے تھاما جاتا ہے اور کان (کرن ) گھٹنے پر رکھا جاتا ہے ۔ اسی لئے اسے آکرنا پاداہست آسن کہا جاتا ہے ۔

طریقہ ۔
فرش پر بیٹھ کردونوں پیروں کو زیادہ سے زیادہ دور پھیلائیے اور سانس چھوڑتے ہوئے بائیں پیر کے پنجے کو دائیں ہاتھ سے چھوئیں اور دائیں کان کو بائیں گھٹنے پر رکھیں ۔اسی طرح اسے دوسری سمت سے بھی دہرائیے اور اسے باری باری ۱۰تا ۱۲ مرتبہ کیجئے ۔

دھیان ۔
کمر پر۔

فوائد ۔
پیٹھ ٗ ریڑھ کی ہڈی ‘ کمر ‘ گردن اور پیر مضبوط ہوتے ہیں اور متحرک ہوتے ہیں ۔ درد میں کمی آتی ہے ۔

آکر ناپادا ہست آسن ۔ کمر کو لچکدار بناتا ہے ۔

6۔ بھدر اسن ۔

نکھار (بھدرا ) کو اس آسن میں اہمیت دی جاتی ہے ۔ اس لئے اسے بھدرا آسن کہا جاتا ہے ۔

طریقہ ۔
فرش پر بیٹھ کر دونوں پیر پھیلائیں ۔ دونوں پیر کے تلوے ملائیے اور ایڑیوں کو چڈوں کے قریب لے آئیے ۔ دونوں گھٹنوں کو دونوں ہاتھوں سے فرش پر دبائیے۔ آنکھیں بند کرکے معمول کے مطابق سانس لیجئے ۔ کچھ دیر بعد دونوں پیر سیدھے کرتے ہوئے آرام کی حالت میں آجائیے ۔

دھیان ۔
مقعدanus) (اور تولیدی اعضاء کے درمیان ۔

فوائد ۔
ران ‘ گھٹنے اور پنڈلیوں میں توانائی آتی ہے ۔ تولیدی اعضاء کا مادہ قابو میں رہتا ہے ۔ دماغ ‘ چین و سکون اور محفوظ محسوس کرتا ہے ۔

بھدراسن۔ آپ کو نازک بناتا ہے ۔

7۔ پکشی کریا۔

اس میں گھٹنوں کو کسی پر ند ( پکشی ) کے پروں کی طرح حرکت دی جاتی ہے ۔ اسی لئے اسے پکشی کریا کہا جاتا ہے ۔

طریقہ ۔
فرش پر بیٹھ کر دونوں پیروں کو سیدھے کھینچئے ۔ بعد میں پیروں کو گھٹنوں سے موڑئیے اور تلوؤں کو تولیدی عضو کے قریب لے آئیے بلکہ انھیں چھوئیے ۔دونوں ہاتھوں کی انگلیوں کو ایک دوسرے میں ملا کر پیروں کے پنجوں کو بھدراسن کی حالت میں لے آئیے۔کچھ دیر کے لئے دونوں گھٹنوں کو اوپر نیچے کیجئے گویا کہ اڑتا ہوا پرندہ حرکت کررہا ہو۔ بعد میں دونوں پیر وں کو کھینچئے اور آرام کی حالت میں آجائے ۔سانس معمول کے مطابق ہونی چاہیے۔ اسے دو تا تین مرتبہ دہرائیے ۔

دھیان ۔
ران کے جوڑوں پر ۔

فوائد ۔
گھٹنے ‘ ران ‘ گھٹنے کے نچلے حصے اور ران کے جوڑوں کے درد سے افاقہ ملتا ہے ۔ پورا جسم ہلکا محسوس ہوتا ہے ۔ ہر کوئی اس آسن کو بآسانی کرسکتا ہے ۔

پکشی کریا ۔ جسم کو ہلکا محسوس کرواتا ہے ۔

8۔گور کھ آسن ۔

یہ آسن گرو گور کھنا تھ کے نام سے جانا جاتا ہے جو اس کی زیادہ مشق کیا کرتے تھے ۔

طریقہ ۔
بھدر آسن کی طرح دونوں تلوے ملا کر اس طرح رکھے جائیں کے وہ ران کے جوڑوں کو چھو سکیں ۔ دونوں ہتھیلیوں سے فرش کو دبا کر کولہے اُٹھا کر انھیں ایڑیوں پر رکھئے۔مکمل توازن میں آنے کے بعد ہاتھوں کو فرش سے اُٹھا دیجئے اور انھیں گھٹنوں پر رکھئے۔ اس حالت میں کچھ دیر رہنے کے بعد دونوں ہاتھوں کو چھاتی کے آگے یا سر پر لیجا کر نمسکار کی شکل بنائیں ۔

دھیان ۔
تولیدی اعضاء پر ۔

فوائد ۔
تولیدی اعضاکے غدود مضبوط ہوتے ہیں اور منی محفوظ ہوتا ہے ۔پیشاب سے متعلق شکایتیں دور ہوتی ہیں ۔ ماہواری کی شکایتیں قابو میں آتی ہیں۔ پیٹھ کا درد بتدریج کم ہونے لگتا ہے ۔

ممانعت ۔
زیادہ چربی والے اور قلب کی شکایت والے لوگوں کو یہ آسن احتیاط سے کرنے کی صلاح دی جاتی ہے ۔

گور کھ آسن ۔ تولیدی اعضاء کے غدود کو مضبوط بناتاہے ۔

9۔میروڈنڈ آسن (مختلف آسن کا مجموعہ )۔

میرو ڈنڈآ سن کے بارے میں باب12 ’’ لیٹ کر کئے جانے والے آسن ‘‘ میں تفصیل دی گئی ہے ۔ یہ بیٹھ کر کئے جانے والے آسن میں اہم اور آسان آسن ہیں۔میرو ڈنڈ کے معنی ریڑھ کی ہڈی کے ہوتے ہیں ۔ یہ آسن ریڑھ کی ہڈی کو لچکدار ‘ سرگرم اور مضبوط بناتے ہیں ۔ اس آسن کے تحت مختلف عوامل ذیل میں درج ہیں ۔

مندرجہ ذیل تمام مشقیں جسم کو جھکا کر ؍موڑ کر ایک مرتبہ دائیں اور پھر بائیں جانب پانچ تا دس بار کی جانی چاہئیں ۔

طریقہ ۔
۱۔ دونوں پیروں کو تناکر ایڑیاں ملائی جائیں ۔ دونوں ہتھیلیوں کو دائیں جانب فرش پر رکھیں ۔ نیچے جھکتے ہوئے پیشانی اور چھاتی کو فرش تک لیجائیں ۔ چند سکنڈ بعد بائیں جانب بھی اسی طرح کا عمل دہرائیں۔

دھیان ۔
ریڑھ کی ہڈی ۔ اوپر ی حصے پر ۔

۲۔ دونوں پیرو ں کو کھینچتے ہوئے آگے کریں ۔ دونوں ہاتھوں کو پیچھے کی طرف فرش پر رکھیں ۔ دائیں جانب مڑتے ہوئے سر کو بائیں جانب کریں ۔ کچھ دیر بعد معمول کی درمیانی حالت میں واپس آجائیں ۔ دوسری جانب بھی یہی عمل دہرائیں ۔

دھیان ۔
ریڑھ کی ہڈی۔ اوپری حصے پر ۔

۳۔الف ۔ دونوں ہاتھوں کو پیچھے کی طرف فرش پر رکھیں ۔ دونو ں پیروں کو آگے جانب کھینچتے ہوئے دائیں پیر کو بائیں پیر پر ترچھا رکھیں ۔ کمر کو دائیں جانب گھماتے ہوئے سر کوبائیں جانب کیا جائے ۔کچھ دیر بعد اپنی اصلی حالت میں آجائیں ۔ اور پھر دوسری جانب بھی یہی عمل دہرائیں۔

ب۔پیر بدلتے ہوئے بائیں پیر کو دائیں پیر پر رکھتے ہوئے بھی یہی عمل دہرایا جائے ۔

۴۔ الف۔دائیں پیر کی ایڑی کو بائیں پیر کے انگوٹھوں پر رکھا جائے اور دونوں جانب

۳ ۔الف کی طرح کا عملکریں ۔

ب۔ بائیں پیر کی ایڑی کو دائیں پیر کے انگوٹھے پر رکھیں اور ۴۔الف۔ کی طرح کا عمل دہرائیں ۔

دھیان ۔
ریڑھ کی ہڈی ۔ نچلے حصے پر ۔

۵ ۔الف۔ دائیں پیر کے تلوے کو بائیں پیر کے گھٹنے پر رکھیں ۔ دونوں ہاتھ فرش پر رہیں ۔ دائیں گھٹنے کو گھما کر بائیں جانب فرش تک لیجا ئیں ۔ پھر دائیں جانب فرش تک لیجائیں ۔

ب۔ بائیں تلوے کو دائیں گھٹنے پر رکھا جائے اور ۵۔الف۔کی طرح کا عمل دہرائیں ۔

دھیان ۔
کمر پر ۔

۶۔ دونوں ہتھیلیاں زمین پر رکھی جائیں ۔ پیر موڑ کر تلوؤں کو کولہوں تک لے آئیے۔ پھر دونوں پیر ایک ساتھ دائیں جانب موڑ کر فرش تک لائے جائیں اور مونڈھے پر سے بائیں جانب دیکھیں ۔ اسی طرح دونوں پروں کو ایک ساتھ بائیں جانب موڑئیے اور دائیں جانب دیکھئے ۔

دھیان ۔
پیٹھ کے نچلے حصے پر ۔

۷۔ نمبر ۶ کی طرح دونوں گھٹنے ملائیے ۔بائیں گھٹنے کو بائیں جانب اور دائیں گھٹنے کو دائیں جانب کیجیے۔ دونوں تلوے ملائیے اب دونوں گھٹنوں کو کچھ دیر کے لیے اوپر نیچے کیجیے۔

دھیان ۔
ران کے جوڑوں پر ۔

۸۔ دونوں ہتھیلیاں زمین پر رکھئے ۔ پیر موڑ کر تلوے نمبر۶ کی طرح ملائیے ۔ اب کولہوں سے سارے جسم کو اس طرح اوپر اُٹھا ئیے کہ گھٹنے فرش تک آجائیں۔ سر پیچھے کی طرف کھینچئے ۔ جسم کا پورا وزن ہتھیلیوں ‘ انگوٹھوں اور گھٹنوں پر ہونا چاہئے ۔

دھیان ۔
پیر کے انگوٹھوں پر ۔

۹۔نمبر۸کی طرح دونوں گھٹنے ملائیے اور کولہوں کو اوپر اُٹھائیے۔ پورا وزن ہتھیلیوں اور پیر کے پنجوں پر ہونا چاہیے۔ دونوں گھٹنوں کو ایک ساتھ آہستہ سے سیدھی جانب پانچ تا چھ مرتبہ گول گھمائیے اور پھر اُلٹا گھمائیے ۔

دھیان ۔
کمر ؍ پیر کی انگلیوں پر ۔

۱۰۔ دونوں ہتھیلیوں کو کمر کے پیچھے فرش پر رکھئے ۔ گھٹنوں اور تلوؤں کو ایک فیٹ دور رکھئے ۔ دونوں تلوؤں کو کولہوں تک لے آئیے ۔ دونوں گھٹنوں کو دائیں جانب موڑئیے اور سر کو بائیں جانب کرتے ہوئے انھیں فرش تک لے جانے کی کوشش کیجئے ۔دایاں گھٹنا ‘ بائیں ایڑھی کو چھونا چاہئے ۔ یہی عمل دوسری سمت سے بھی دہرائیے ۔

دھیان ۔
ران ؍ کمر پر ۔

۱۱۔ دونوں پیروں کو سیدھا کرتے ہوئے کھینچئے ۔ پنجوں کو پیچھے کی طرف فرش پر رکھئے ۔ گھٹنے کو موڑے بغیر دایاں پیر اُٹھائیے اور اسے بائیں پیر کے اوپر سے فرش تک لے جائیں ۔ سرکو دائیں جانب کریں ۔ اسی طرح دوسرے پیر سے بھی یہی عمل دہرائیے ۔

دھیان ۔
کمر ؍ ران کے جوڑوں پر

۱۲۔ دونوں پیروں کو سیدھا کرتے ہوئے اورملاتے ہوئے کھینچئے ۔ ہتھیلیاں فرش پر رہیں ۔دونوں پیر اُٹھا کر اُنھیں دائیں جانب رکھئے اور سر بائیں جانب کیجئے ۔ اسی طرح اسے دوسری جانب سے بھی کیجئے ۔

دھیان ۔
پیٹھ کے نچلے حصے پر ۔

نوٹ ۔
اوپر بیان کئے گئے تمام آسن میں جسم قطعی حالت میں چار تا پانچ سکنڈ تک رہے۔ اگر ان مشقوں کے دوران ہاتھ تھک جائیں تو انھیں دائیں بائیں کیجئے اور پنجے ڈھیلے چھوڑتے ہوئے یکے بعد دیگردونوں جانب کیجیے۔ بعد میں ایک ہاتھ کا دوسرے ہاتھ سے مساج کیا جائے ۔ اس طرح سے ہاتھوں کو آرام دینے کے بعداگلی مشقیں کی جائیں۔

فوائد ۔
ان آسن سے پورے جسم کو فائدہ پہنچتا ہے ۔ پیٹھ اور ریڑھ کی ہڈی لکچدار تیز وچست ہوتی ہے ۔ موٹا پا قابو میں آتا ہے ۔پیٹ ‘ جگر ‘ لبلبہ ‘ گردے ‘ آنتیں صاف اور مضبوط ہوتی ہیں اور ان کی بیماریاں قابو میں آتی ہیں ۔ہاتھ مضبوط ہوتے ہیں ۔ در حقیقت ان آسن کے ہمہ جہتی فوائد کے پیش نظر یہ روز کئے جائیں ۔

میرو ڈنڈآسن۔ ریڑھ کی ہڈی کی لچک بڑھاتا ہے ۔

10۔ جانو شر آسن ۔

اس آسن میں سر ( شر ) گھٹنوں (جانو ) کو چھوتا ہے ۔ اسی لیے اسے جانو شر آسن کہا جاتا ہے ۔ یہ آسن کسی فرد کی موجودہ صحت اور ریڑھ کی ہڈی کی لچک کاآئینہ دارہے ۔

طریقہ ۔
ا۔دونوں پیروں کو آگے کی طرف کھینچئے ۔ دایاں تلوا بائیں پیر کی ران تک لے آئیے ۔ دائیں تلوے کو اور آگے کرتے ہوئے اسے نازک عضو تک لے آئیے۔ دونوں ہاتھ اُٹھائیے اور دونوں ہاتھوں کے انگوٹھوں کو ایک دوسرے سے ملائیے ۔ سانس چھوڑتے ہوئے چھاتی اور سر کو آہستہ سے نیچے لے آئیے تاآ نکہ پیشانی بائیں گھٹنے تک آسکے اورہاتھوں کی انگلیا ں پیر کے انگوٹھوں کو چھوئیں ۔ پھر سانس لیتے ہوئے دونوں ہاتھ اُٹھائیے اور جسم کو اس کی اصلی حالت میں لے آئیے ۔ یہ آسن پانچ تا چھ مرتبہ کیا جائے ۔ بعد میں پیر بدلتے ہوئے بھی یہی عمل دہرائیے ۔

ب۔ دونوں پیروں کو آگے سے سیدھا کرتے ہوئے کھینچئے ۔ بائیں ایڑی کو دائیں ران پر رکھیے ۔ دائیں پیر کے انگوٹھے کو دائیں ہاتھ سے تھامیے ۔بائیں ہاتھ کو پیچھے لیجا کر بائیں پیر کے اس انگوٹھے کو اٹھائیے جو دائیں ران پر ہے ۔ سانس چھوڑتے ہوئے آہستہ سے جھکتے ہوئے پیشانی کو اس قدر جھکائیے کہ یہ دائیں گھٹنے تک آجائے ۔سانس لیتے ہوئے سر اُٹھاکر اصلی حالت میں آجائیے ۔ اس عمل کو پانچ تا چھ مرتبہ کیجئے ۔ بعد میں پیر بدلتے ہوئے یہی مشق دہرائیے ۔

دھیان ۔
ریڑھ کی ہڈی پر ۔

فوائد ۔
یہ مشق اندرونی اعضاء مثلاً پھیپھڑوں ‘ لبلبہ ‘ تلی کو صحیح حالت میں لے آتی ہے اور آنتوں کو صحیح ڈھنگ سے کام کرنے میں مدد دیتی ہے ۔ ریڑھ کی ہڈی سے جُڑی نسیں مضبوط ہوتی ہیں ۔ ہاضمہ کی قوت بڑھتی ہے ۔

ممانعت ۔
خواتین ماہواری اور حمل کے دوران یہ آسن نہ کریں۔ پیٹھ کے درد سے متاثرہ لوگوں کو یہ آسن اُس وقت تک نہ کرنے کی صلاح دی جاتی ہے تب تک کہ انھیں اس درد سے چھٹکارا نہ ملے ۔ درد سے نجات ملنے کے بعد وہ یہ آسن کرسکتے ہیں ۔

جانو شر آسن ‘ ریڑھ کی ہڈی کی لچک اور اس کی قوت کااندازہ کرتا ہے

11۔وجرآسن۔

یہ چار اہم آسن میں سے ایک ہے ۔یہ آسن وجراندی پر اثر انداز ہوتا ہے جو پیشاب کے عضو سے متعلق ہے ۔

طریقہ ۔
دونو ں پیروں کو آگے سے کھینچئے ۔ دونوں گھٹنے یکے بعد دیگرے موڑئیے اور پیروں کو کولہوں کے نیچے کیجئے ۔ ایڑیاں دور رکھی جائیں جب کہ پیر کے انگوٹھے ایک دوسرے سے جڑے رہیں ۔ پنجے کولہوں پر رہیں ۔ سر اور پیٹھ سیدھے ہونے چائیں لیکن ان میں تناؤ نہیں ہونا چاہئے ۔معمول کے مطابق سانس لیتے ہوئے آنکھیں بندکئے کچھ دیر کے لئے اسی حالت میں رہیں اور پھر پیروں کو سیدھے کرتے ہوئے آرام کی کیفیت میں آجائیں ۔ابتدا میں یکے بعد دیگرے ایک پیر پر بیٹھ کر (یعنی اردھ وجراسن ) میں یہ مشق کی جائے اور بعد میں دونوں پیروں کے ساتھ ۔

دھیان ۔
سانس پر ۔

فوائد ۔
اس سے ران ‘گھٹنے اور پنڈلی مضبوط ہوتی ہے ۔ یہ آسن دھیان (Meditation) کے ابتدائی مرحلے کا بھی ایک حصہ ہے ۔ کھانے کے بعد اس آسن میں پانچ تا 20 منٹ بیٹھنے کے بھی کافی فوائد ہیں ۔ یہ قبض ‘ ترشہ‘ بواسیر ‘ ہرنیا اور بد ہضمی کو روکتا ہے ۔Sciatica Pains سے آرام ملتا ہے ۔ پینڈلیوں کے رگ پٹھے ‘ گھٹنے اور ران مضبوط ہوتے ہیں ۔ یہ آسن ہاضمہ کو بڑھانے میں مدد دیتا ہے ۔ یہ وہ واحد آسن ہے جو کھانے کے بعد بھی کیا جاسکتا ہے ۔ یہ حاملہ خواتین کے لئے بچہ کی بآسانی پیدائش میں مدد دیتاہے ۔

گھٹنے کے درد سے متاثرہ لوگ ابتداء میں نرم گدے پر بیٹھ کر یہ آسن کرسکتے ہیں ۔ گدے کو کولہوں اورایڑیوں کے درمیان رکھا جاسکتاہے ۔

ممانعت ۔
جوڑوں اور گھٹنوں کے درد ٗگٹھیا سے شدید متاثرہ لوگ اپنی شکایت دور ہونے تک یہ آسن نہ کریں ۔

نوٹ۔
اس آسن کی اہمیت جانتے ہوئے تمام مذاہب کے لوگ اس آسن کی مشق کرتے ہیں ۔ نماز کے دوران مسلمان لوگ اس آسن میں نماز ادا کرتے ہیں ۔ اسی لئے اسے نماز آسن بھی کہا جاتا ہے ۔

وجراسن ۔ہاضمے کی قوت بڑھاتا ہے ۔

12۔شیشا نک آسن یا وجراسن یوگ مدرا ۔

یہ آسن بیٹھے ہوئے خرگوش ( شیشانک ) کی شکل کا ہے ۔ اسی لئے اسے یہ نام دیا گیا ہے۔

طریقہ ۔
ذیل میں بیان کئے گئے تمام طریقے تین تا چار مرتبہ کئے جائیں ۔سامنے جھکتے وقت سانس چھوڑی جائے ۔ جب کہ اوپر اُٹھتے ہوئے سانس اندر لی جائے ۔

۱۔ وجراسن میں بیٹھتے ہوئے دونوں ہاتھ پیچھے کیجئے اور ایک کلائی کو دوسرے ہاتھ سے تھامئے ۔ آہستہ سے اس حد تک نیچے جھکیے کہ آپ کا ماتھازمین کو چھوسکے ۔ کولہوں کو ایڑیوں پر سے مت اُٹھائیے ۔ چند سکنڈ بعد پھر وجراسن میں آجائیے ۔

دھیان ۔
سر کے اندرونی حصے پر ۔

۲۔ دونوں مٹھیوں کو نابی کے دونوں جانب رکھیے اور۱۲۔۱۔کی طرح اس کی مشق کیجئے

دھیان ۔
نابی ؍ پیٹ پر

۳۔ دونو ں ہاتھوں کو اوپر کھینچئے اور۱۲۔۱۔کی طرح مشق کیجئے ۔

دھیان ۔
ہاتھوں پر

۴۔ دونوں ہاتھ بازوؤں سے کھینچئے اور۱۲۔۱۔کی طرح مشق کیجئے ۔

دھیان ۔
چھاتی پر

۵۔دونوں ہاتھو ں کی انگلیوں کو آپس میں ایک دوسرے سے ملائیے اور انھیں گردن پر رکھتے ہوئے نمبر۱۔کے مطابق اس طرح مشق کیجئے کہ کہنیاں زمین پر رہیں ۔

دھیان ۔
گردن کے پیچھے ۔

۶۔ایک کلائی کو دوسرے ہاتھ سے تھامتے ہوئے دونوں ہاتھوں کو پیچھے لیجئے ۔ اور پھر دونوں ہاتھوں کو اوپر اُٹھاتے ہوئے۱۲۔۱۔کی طرح مشق کیجئے ۔

دھیان ۔
کمر پر ۔

فوائد ۔
شیشانک آسن سے پون مکت آ سن اور وجراسن کے تمام فوائد حاصل ہوتے ہیں ۔ کمر اور گردن کے درد میں افاقہ ہوتا ہے ۔ یہ آسن جلد غصہ والوں کے غصے کو ٹھنڈاکرتا ہے اور غصہ کو گھٹاتا ہے ۔ اگر کسی کو غصہ آبھی جائے تو جلد ہی غصے پر قابو آجاتا ہے اور وہ فرد پر سکون ہوجاتا ہے ۔

شیشانک آسن ۔غصہ کو کم کرتا ہے

13۔اُشتر آسن

اس آسن میں بدن ٗ اونٹ(اشترا) کی شکل اختیار کرتا ہے۔ اسی لئے اسے اشٹراآسن کا نام دیا گیا ۔یہ ان آسن میں سے ہے جسے ہندوستانی آسٹروناٹس خلاء میں کیا کرتے تھے۔

طریقہ ۔
۱۔ وجراسن کی حالت میں آکر دونوں ہاتھوں کو کمر پر رکھیے۔ سانس لیتے ہوئے اور گھٹنوں کو فرش پر رکھتے ہوئے ران اور کولہے اوپر اُٹھائیے اور اوپر دیکھئے ۔گھٹنوں اور پنجوں میں تھوڑافاصلہ
رہے ۔ سانس لیتے ہوئے اپنی پہلی سی حالت میں آجائیے ۔ اسے چار تا پانچ مرتبہ کیا جائے ۔
یہ اُشتراسن کا پہلا مرحلہ ہے ۔

۲۔ وجراسن سے ۱۳۔۱۔ کی طرح ران ‘ کولہے اور دونوں ہاتھ اُٹھائیے ۔ اور اوپر کی طرف دیکھئے ۔ یہ وجراسن کا دوسرا مرحلہ ہے ۔

۳۔ وجراسن میں رہتے ہوئے پیر کی انگلیوں پر بیٹھئے ۔ دونوں ایڑیوں کو انگلیوں سے تھامیے ۔گہری سانس لیتے ہوئے ران ‘ کولہے ‘ پیٹ اور چھاتی پوری طرح اُٹھائیے۔ سر اور ریڑھ کی ہڈی پیچھے مڑیں گے۔ سانس چھوڑتے ہوئے اپنی اصلی حالت میں آجائیے ۔ اسے چار تا پانچ مرتبہ دہرائیے ۔

دھیان ۔
چھاتی‘ جگر اور سر پر۔

نوٹ ۔
جسم اُٹھاتے ہوئے اور جسم کے پورے وزن کو گھٹنوں پر ڈالتے وقت توازن برقرار رکھنا ضروری ہوتا ہے ۔ ورنہ توازن بگڑ نے کی وجہ سے آ پ گر بھی سکتے ہیں ۔

فوائد ۔
اس آسن میں پھیپھڑے مکمل طور پر پھیلاؤ اختیار کرتے ہیں ۔ یہ چھاتی ‘ پھیپھڑوں اور دل کے عارضہ میں مبتلا لوگوں لیے فائدہ مند ہے۔ یہ آسن چربی آمیز جسم کو دُبلا کرتا ہے ۔ ریڑھ کی ہڈی سرگرم اور لچکدار ہوتی ہے ۔ ہاضمے کی قوت بڑھتی ہے ۔ یہ گھٹنوں ‘ ران ‘ کمر ‘ پچھلے حصے ‘ مونڈھوں اور گردن کو مضبوط بناتا ہے ۔ یہ آسن جسم کے تمام اندرونی اعضاء کو قوت بخشتا ہے ۔

اُشتراسن ۔ چھاتی کو مضبوط بناتا اور صاف کرتا ہے

14۔ سپت وجراسن ۔

وجراسن میں لیٹنے کو سپت وجراسن کہا جاتا ہے ۔

طریقہ ۔
وجراسن سے دونوں ہتھیلیوں کو فرش پر ایڑیوں کے قریب رکھئے ۔ پھر یکے بعد دیگرے کہنیوں کو فرش پر رکھنے کی کوشش کیجئے ۔ بعد میں سر کے اوپر ی حصے کو زمین پرٹکائیے۔ اب دونوں ہاتھوں کو ران پر رکھیے یا دونو ں ہتھیلیاں ملا کر نمسکار کیجئے ۔ سانس معمول کے مطابق ہونی چاہیے۔ اس حالت میں پانچ سکنڈ سے دو منٹ تک رہئے۔ پھر کہنیوں کو دوبارہ فرش پر رکھئے ۔ کہنیاں زمین پر دباتے ہوئے جسم اُٹھائیے اور وجراسن کی حالت میں آجائیے ۔ اسے دو تا تین مرتبہ کیجئے ۔

ابتدائی مرحلے میں جسم کو دھیرے سے پیچھے کرنے کی کوشش کیجئے ۔ چند دن بعد یہ آسانی سے کیا جاسکتا ہے ۔ آسانی سے یہ عمل کرنے کے بعد دوسرے مرحلے میں ذیل میں بیان کی گئی مشق کیجئے۔ وجراسن کی حالت میں بیٹھتے ہوئے کسی اور کو آپ کے گھٹنے طاقت سے پکڑے رہنے کیتاکید کیجئے ۔ پھر چھاتی کے قریب دونو ں ہاتھ باندھیے (جیسے کہ آپ کسی کی پیشی میں ہوں ) اس حالت میں رہتے ہوئے سپت وجراسن چار تا پانچ مرتبہ دہرائیے ۔نیچے جاتے وقت سانس لیجئے ۔ پورا نیچے ہو کر سانس چھوڑئیے اور دوبارہ وجراسن میں آتے ہوئے سانس لیجئے ۔

دھیان ۔
ران ؍ پیٹھ ؍ گردن پر ۔

نوٹ ۔
ابتداء میں ا گر کوئی بھی سر کو مکمل طور پر فرش تک نہیں لے جاسکے تو پیچھے سے فرش کی سطح اُبھارنے کے لئے تین تا چار تکیے رکھے جائیں اور ان پر سر ٹکایا جائے ۔ بعد میں ہر روز بتدریج ایک تکیہ کم کیا جاتا رہے تاکہ سر مکمل طور پر بتدریج پیچھے کی طرف سے فرش پرٹکانے کا اہل بن جائے ۔
فوائد ۔
یہ آسن پیٹ کے اعضاء اور گردن کے رگ پھٹوں کومتحرک کرتا ہے ۔یہ پھیپھڑوں کے کام کرنے کی قوت بڑھاتا ہے ۔ دمے اور سانس کی بیماری قابو میں آتی ہے ۔ کمر‘ ران ‘ پنڈلیو ں اور ایڑیوں میں توانائی آتی ہے اور وہ صحیح ساخت میں آتے ہیں۔
اگر یہ آسن سے پہلے دوگلاس گرم پانی پی لیا جائے تو اس سے قبض کی شکایت ہمیشہ کے لئے دور ہوجاتی ہے ۔

احتیاط۔
چونکہ یہ ایک مشکل آسن ہے اس لئے اسے بتدریج اور آہستہ سے کیا جائے ۔ گھٹنوں اور کمر کے درد میں مبتلا لوگوں کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ اپنی شکایت دور ہونے کے بعد ہی یہ آسن کریں ۔ وہ ابتداء میں وجراسن کی بجائے دونوں پیر سیدھے کرتے ہوئے یہ آسن کرسکتے ہیں ۔

سپت وجراسن۔ کمر‘ ران اور پنڈلیوں کے پٹھوں کو توانا بناتا ہے

15۔مرجراسن ۔

مرجر کے معنی بلی کے ہوتے ہیں ۔ اس آسن میں جسم بیٹھی ہوئی بلی کی شکل اختیار کرتا ہے ۔ اسی لئے اسے یہ نام دیا گیا ہے ۔

طریقہ ۔
۱۔ وجراسن میں بیٹھیے پھر ران اُٹھاتے ہوئے گھٹنوں کے بل ہوجائیے ۔ جسم کے اوپری حصے کو آگے کی طرف جھکاتے ہوئے دونوں ہتھیلیوں کو فرش پر رکھیے اور اب سانس چھوڑتے ہوئے پیٹ اور کمر اوپر اُٹھائیے اور سر نیچے جھکائیے ۔

۲۔ دوسرے مرحلے میں پیٹ اور کمر نیچے کی طرف کیجئے ۔ اوپر دیکھتے ہوئے سانس لیجئے۔ یہ دونوں آسن یکے بعد دیگرے پانچ تا چھ مرتبہ کیجئے ۔

۳۔ مندرجہ بالا مشق کے بعد اب سر کو اوپراور ریڑھ کی ہڈی کونیچے کی طرف کرتے ہوئے اپنے دائیں اور پھربائیں مونڈھے سے پیچھے کی طرف دیکھئے۔اسے پانچ تا چھ مرتبہ دہرایئے۔
دھیان۔ریڑھ کی ہڈی پر ۔

دھیان ۔
ریڑھ کی ہڈی پر ۔

فوائد ۔
پیٹھ اور کمر کے درد میں افاقہ ہوتا ہے ۔ ریڑھ کی ہڈی کا ہر حصہ تیز وتوانا ہوتا ہے۔ کولہوں اور پیٹ پر کی فاضل چربی میں کمی آتی ہے ۔

مرجراسن ۔ ریڑھ کی ہڈی کو لچکدار بناتا ہے ۔

16۔ وکراسن

اس آسن میں جسم تیڑھی شکل اختیار کرتا ہے ۔ اسی لئے اسے وکراسن کہا جاتا ہے۔

طریقہ ۔
دونوں پیر آگے کرتے ہوئے کھینچئے ۔دائیں پیر کو اُٹھائیے اور اسے بائیں گھٹنے کے پرے رکھئے ۔ دائیں ہاتھ کے پنجے کو دائیں جانب فرش پر اس طرح رکھئے کہ ہاتھ کی انگلیاں پیچھے کی طرف رہیں ۔ بایاں ہاتھ اُٹھا کر اسے دائیں گھٹنے پر سے لیتے ہوئے دائیں پیر کی انگلیوں سے تھامیے۔ اگر یہ کرنا ممکن نہ ہو تو دائیں گھٹنے کو تھامیے ۔ سانس چھوڑتے ہوئے کمر اور دایاں مونڈھا سیدھی جانب موڑئیے اور دائیں مونڈھے پر سے پیچھے دیکھیے ۔ کمر پوری طرح تیڑھی ہوجائے گی ۔ سانس لیتے ہوئے جسم کو اپنی معمول کی حالت میں لے آئیے ۔ اسے پانچ تا چھ مرتبہ دہرائیے ۔

دھیان ۔
ریڑھ کی ہڈی اور کمر پر

فوائد ۔
پیٹھ ٗگردن اور ریڑھ کی ہڈی کی شکایتیں دو ر ہوتی ہیں ۔ پیٹ کے اندرونی اعضاء مضبوط ہوتے ہیں ۔یہ آسن ذیابطیس اور موٹاپے کو روکنے میں مدد دیتا ہے ۔ یہ مستیند را آسن کا پہلا مرحلہ ہے ۔

وکراسن ۔ایک آسان آسن جو جسم کے درمیانی اعضاء کو توانا بناتا ہے

17۔متسیندرآسن

مہاراج متسیندر ناتھ یہ آسن بخوبی کیا کرتے تھے ۔ اس لئے اسے یہ نام دیا گیا ہے ۔اردھ متسیندرآ سن کرنا آسان ہوتا ہے ۔

طریقہ ۔
وجراسن میں رہیے ۔ دایاں پیر باہر نکالیے اور اسے دائیں گھٹنے پر سے کھڑا رکھیے ۔ دائیں ہاتھ کو پیچھے کی طرف اس طرح فرش پر رکھئے کہ ہاتھ کی انگلیاں پیچھے کی طرف رہیں ۔بایاں ہاتھ اوپر اُٹھائیے اور دائیں گھٹنے پر سے اسے لیجاتے ہوئے دائیں پیر کی انگلیوں کو تھامئے ۔اگریہ ممکن نہ ہو تودائیں گھٹنے کو تھامئے سانس باہر کرتے ہوئے کمر اور مونڈھوں کو دائیں جانب گھمائیے ۔ سر کو بھی جتنا زیادہ ممکن ہوسکے گھماتے ہوئے پیچھے دیکھے ۔پیٹھ پوری طرح وکراسن کی طرح موڑی جائے ۔ پھر سانس لیتے ہوئے اپنی اصلی حالت میں آجائیے ۔ ہاتھ اور پیر بدلتے ہوئے پانچ تا چھ مرتبہ یہی عمل بائیں جانب سے بھی دہرائیے ۔اگر کوئی وکراسن صحیح طور پر نہ کرپائے تو وہ اوپر بیان کئے گئے آردھ مستیندر آسن بآسانی کرسکتا ہے ۔

دھیان ۔
ریڑھ کی ہڈی‘ کمر ‘ پیٹ باالخصوص لبلبہ پر رہے ۔

فوائد ۔
پیٹھ‘ کمر اور پٹھے مضبوط ہوتے ہیں ۔پسلیوں ‘ اور چھاتی میں توانائی آتی ہے ریڑھ کی ہڈی اور اعصابی نظام کی کارکردگی بڑھتی ہے ۔ کمر کی چربی کم ہوتی ہے ۔ اس آسن سے ذیابطیس کا مرض قابو میں آتا ہے چونکہ یہ لبلبہ کو شدت سے سرگرم کرتا ہے ۔ قبض میں کمی آتی ہے اور بھوک بڑھتی ہے ۔ اس ہمہ مقصدی آسن کو تمام بیماریوں پر قابو پانے والا آسن کہا جاتا ہے ۔

مستیندر آسن ۔ ذیابطیس کے افاقے کے لئے ۔

18۔ گومکھ آسن ۔

یہ آسن گائے کے جبڑوں کی شکل کا ہوجاتا ہے ۔ اسی لئے اسے یہ نام دیا گیا ہے۔

طریقہ ۔
وجراسن میں بیٹھ کر دایاں پیر نکالئے اور اسے بائیں پیر پر سے اس طرح لے آئیے کہ دائیں گھٹنے پر بایاں گھٹنا آجائے ۔ بائیں ہاتھ کو اُٹھا کر اسے موڑتے ہوئے پیچھے کی طرفلیجائیے پھر بائیں ہاتھ کو پیچھے کی طرف موڑتے ہوئے اوپر کیجئے ۔ پیٹھ کے بیچوں بیچ دائیں ہاتھ کی انگلیوں کو بائیں ہاتھ کی انگلیوں سے تھامئے ۔ سانس چھوڑتے ہوئے اس طرح آگے جھکئے کہ تھوڈی دائیں گھٹنے کو چھوئے۔ سانس لیتے ہوئے اوپر اُٹھیے ۔ اسے چار تا پانچ مرتبہ دہرائیے اور پھر ہاتھ اور پیر بدلتے ہوئے یہی مشق کیجئے ۔

نوٹ ۔
پیٹھ کے بیچوں بیچ اگر دونوں ہاتھوں کو لیجانا مشکل ہو تو ہاتھوں کے درمیان دستی استعمال کی جائے اور بتدریج دستی ہاتھوں سے ہٹائی جائے اور بالآخر دونو ں ہاتھوں کو ملانے کی کوشش کی جائے ۔اگرد ونوں ہاتھوں کو اُٹھا کر پیٹھ پر لانا مشکل ہوتو پیر کے انگوٹھے پکڑلیے جائیں اور یہی آسن کیا جائے ۔

دھیان ۔
مختلف جوڑوں (یکے بعد دیگرے ) باالخصوص اگر کسی جوڑ میں درد ہو تو اُس پر ۔

فوائد ۔
پیٹ اور ریڑھ کی ہڈی کے مختلف اعضاء اور پٹھوں کو چست بنانے میں بڑا کار آمد ہوتا ہے ۔ غدود متحرک ہوتے ہیں ۔ گردن کے درد میں افاقہ ہوتا ہے ۔ یہ آسن کرنے سے ذیابطیس ٗ پیشاب کے زائد اخراج ‘ بلیڈ پریشر اور ہرنیا میں افاقہ ہوتا ہے ۔ یہ تولیدی اعضاء کی کمزوری کو بھی دور کرتا ہے ۔ جسم کے مختلف اعضاء باالخصوص کہنیوں اور گھٹنوں میں درد کم ہوتا ہے ۔

گومکھ آسن ۔جوڑوں کے درد سے نجات دلاتا ہے۔

19۔ پادا چلن کریا ۔

اس آسن میں پیر کی حرکت نمایاں ہے ۔ اسی لیے اسے یہ نام دیا گیا ہے ۔

طریقہ ۔
دونوں پیر سیدھے کرتے ہوئے کھینچئے اور دونوں ہتھیلیوں کو فرش پر دونوں جانب رکھئے ۔
۱۔دایاں پیر اوپر اُٹھائیے اور اسے سیدھا گھماتے ہوئے چھ تا آٹھ مرتبہ بڑے حلقے (Circles) بنائیے۔اسی طرح اسے اُلٹا بھی گھمائیے ۔ سانس معمول کے مطابق رہے ۔

۲۔ بایاں پیر اُٹھاتے ہوئے بھی یہی مشق دہرائیے۔

۳۔ اسی طرح دونوں پیروں کو ایک ساتھ پہلے سیدھا اور پھر اُلٹا گھمائیے۔

دھیان ۔
ران اور ران کے جوڑوں پر ۔

فوائد ۔
ران کے جوڑ مضبوط ہوتے ہیں ۔ پیروں کے پٹھوں اور نسوں میں توانائی آتی ہے ۔

پاداچلن کریا۔ ران کے جوڑوں کی مضبوطی کے لئے ۔

20۔چکی چلن کریا۔

چکی ٗ پیسنے والی ایک روایتی شئے ہے جو پتھر سے بنی ہوتی ہے جس سے آٹا‘ دال پیسے جاتے ہیں ۔ اس آسن میں ہاتھوں کو اسی طرح حرکت دی جاتی ہے جس طرح کے چکی چلانے میں ۔ اسی لئے اسے چکی چلن آسن کہا جاتا ہے ۔

طریقہ ۔
۱۔بیٹھی ہوئی حالت میں دونوں پیر ایک ساتھ آگے کی طر ف کھینچیں ۔ دونوں ہاتھ بھی آگے سے ایک ساتھ کھینچیں ۔ دونوں ہتھیلیاں جوڑ کر انگلیاں ملائیں ۔ ہاتھوں کو سیدھی جانب گھمایا جائے ‘ بڑ ے حلقے بناتے ہوئے یعنی آگے سے دائیں ‘ دائیں سے چھاتی تک ‘ چھاتی سے بائیں اور بائیں سے آگے متواتر آٹھ یا دس مرتبہ ۔ جب ہاتھ چھاتی تک آئیں تو سانس لیتے ہوئے جسم پیچھے کی طرف لے جائیں ‘ جب کہ آگے کی طرف جھکتے ہوئے سانس چھوڑتے ہوئے پیر کے انگوٹھے چھوئے جائیں ۔ اسے دوسری جانب سے بھی کیجئے ۔

۲۔ پیروں کو سیدھا کرتے ہوئے ہاتھ اوپر اُٹھائیے اور انگلیوں کو ملائیے۔ اب کہنیاں موڑے بغیر دونوں ہاتھوں کو سیدھی جانب گھمائیے اور سانس چھوڑتے ہوئے پیر کی انگلیوں کو چھونے کی کوشش کیجئے ۔ اسی طرح اُلٹی جانب سے بھی یہی عمل دہرائیے۔

دھیان ۔
ہاتھوں کی حرکت پر ۔

فوائد ۔
توند کم ہوتی ہے ۔چھاتی اور ران مضبوط ہوتے ہیں ۔ ہاضمے کی قوت بڑھتی ہے ۔ گیاسس کی شکایت دور ہوتی ہے ۔

چکی چلن کریا۔ ہاضمے کی قوت بڑھاتا ہے ۔

21۔ پادوتان آسن یا اُٹاناپاد آسن۔

یہ آسن پیر اُٹھا کر کیا جاتا ہے ۔ اسی لئے اسے یہ نام دیا گیا ہے ۔

طریقہ ۔
۱۔دونو ں پیر سیدھا اوپر اُٹھائیے۔ گھٹناموڑے بغیر پنڈلی تھامتے ہوئے دایاں پیر اُوپر اُٹھائیے۔ سانس چھوڑتے ہوئے سر سے دائیں گھٹنے کو چھونے کی کوشش کیجئے ۔ سانس لیتے ہوئے پیروں کو آہستہ سے فرش پر لے آئیے۔

۲۔بائیں پیر سے بھی اس آسن کو دہرائیے۔

۳۔دونوں پیر ملاتے ہوئے پنڈلیوں کو بزورپکڑتے ہوئے یہی آسن دہرائیے اور آگے ‘ پیچھے جھولئیے۔

۴۔یہی آسن دونوں پیر وں کو پھیلاتے ہوئے دہرائیے۔

دھیان ۔
پنڈلیوں کے پٹھوں پر ۔

فوائد ۔
پیروں اور کمر کی نسیں مضبوط ہوتی ہیں۔

پادوتان آسن ۔ کمر سے پیر کے انگوٹھوں تک کے حصے کو توانا بناتاہے

22۔ پوروتان آسن ۔

یہ پسچم اُتن آسن کا اُلٹا آسن ہے ۔

طریقہ ۔
دونوں پیر سیدھا کرتے ہوئے کھینچئے اور پھر انھیں ملائیے۔ دونوں ہتھیلیوں کو فرش پر دونوں جانب رکھیے۔ہتھیلیاں اور ایڑیاں دباتے ہوئے ‘ سانس لیتے ہوئے ‘ ران ‘ کولہے ‘ پیٹ ‘ سینہ ‘ سر اور پورا جسم اُٹھائیے۔ سر کو ڈھیلا کرتے ہوئے پیچھے لیجائیے۔ سانس چھوڑتے ہوئے آہستہ سے جسم کو اپنی معمول کی حالت پرلے آئیے۔ پانچ تا چھ مرتبہ اس مشق کو دہراتے ہوئے ‘ جسم کو اونچا رکھتے ہوئے پانچ تا چھ مرتبہ کمر کو دائیں اور بائیں گھمائیے۔

دھیان ۔
کمر پر ۔

فوائد ۔
ہاتھ ‘ سینہ اور کمر مضبوط ہوتے ہیں ۔ درد سے نجات ملتی ہے ۔

پورو تان آسن ۔ کمر اور پیٹھ کے درد کو دور کرتا ہے ۔

23۔ نابی درشن ۔

اس آسن میں نابی کو دیکھا جاتا ہے ۔ اسی لئے اسے یہ نام دیا گیا ہے ۔

طریقہ ۔
پورو تان آسن کی طرح ہتھیلیوں اور ایڑیوں کو فرش پر دباتے ہوئے ‘ سانس لیتے ہوئے ‘ ران ‘ کمر ‘ کولہے ‘ پیٹ اور چھاتی کو اوپر اُٹھائیے ۔سر کو اوپر کرتے ہوئے نابی کو دیکھئے ۔ سانس چھوڑتے ہوئے معمول کی حالت پر آجائیے۔

دھیان ۔
نابی پر ۔

فوائد ۔
ہاتھ‘ پیر‘ کمر اور گردن مضبوط ہوتے ہیں ۔ نابی کی قوت میں اضافہ ہوتا ہے ۔

نابی درشن آسن ‘ نابی کو مضبوط بناتا ہے ۔

24۔ سکھ آسن ۔

یہ آسن آرام سے بیٹھنے کا آسن ہے ۔ اسی لئے اسے سکھ آسن کہا جاتا ہے ۔ یہ بہت ہی آسان آسن ہے ۔

طریقہ ۔
۱۔ فرش پر آرام سے بیٹھ کر ‘ دائیں پیر کو موڑ کر بائیں گھٹنے کے نیچے رکھا جائے اور بائیں پیر کو دائیں گھٹنے کے نیچے ۔ گردن ‘ ریڑھ کی ہڈی اور کمر سیدھی ہونی چاہئے۔ سانس آرام سے لی جائے ۔

۲۔ گھٹنے کو تصویر میں بتائے گئے طریقے سے موڑئیے۔ دونوں ہتھیلیوں کو گھٹنوں پر رکھتے ہوئے آرام سے پر سکون بیٹھیں ۔ جسم کو تھوڑا سا آگے اور پیچھے کرتے ہوئے اس طرح جھولائیں گویاکہ کوئی بھکتی گیت ؍ موسیقی سنی جارہی ہو ۔ سانس معمول کے مطابق رہے۔

۳۔گھٹنے اوپر اُٹھاتے ہوئے دونوں پیروں کو ملائیے ‘ ایک بڑا سا کپڑا کمر اور پیروں پر باندھئے ۔کوئی بھی اس حالت میں آرام سے بیٹھ سکتا ہے ۔ سانس معمول کے مطابق رہے ۔ ایسے لوگ جنہیں کرسی پر بیٹھنے کی عادت ہو وہ ابتداء میں پیر موڑ کر بیٹھنے میں دشواری محسوس کرسکتے ہیں ۔ بتدریج اسی طرح بیٹھنے کی عادت ہونے پر وہ اس میں زیادہ آرام محسوس کریں گے ۔

دھیان ۔
سانس ؍آرام پر۔

فوائد ۔
اس آسن میں کوئی بھی زیادہ دیر تک بیٹھ سکتا ہے ۔ اسی لئے یہ عبادت ‘ محو خیالی ‘ گنگنانے اور کھانے کے لئے بڑا کار آمد آسن ہے ۔

سکھ آسن ۔ بیٹھ کر آرام کرنے کے لئے ۔

25۔ سدھ آسن ۔

کہا جاتاہے کہ سادھو ‘ سنت اور یوگی اس آسن میں بیٹھ کر دھیان کرنے میں آرام محسوس کرتے ہیں ۔ یہ چار اصل اور اہم یوگا آسن میں سے ا یک ہے ۔

طریقہ ۔
پیروں کو آلتی پالتی موڑئیے ۔ ایک پیر کی ایڑی کو Perinens کے نیچے اور دوسرے پیر کو Periness کے اوپر رکھئے۔ اوپر رکھے ہوئے پیر کے پنجے کو دوسرے پیر کی ران اور پنڈلی کے بیچ رکھئے ۔ دونوں ہتھیلیوں کو گھٹنوں پر یا ایک دوسرے پر رکھئے۔ سر اور ریڑھ کی ہڈی سیدھی رہنی چاہئے ۔ آنکھیں بند رکھی جائیں ۔ ابتداء میں کوئی بھی اس حالت میں تین تا چار منٹ تک بیٹھ سکتا ہے لیکن بعدمیں اس وقفے میں آرام سے زیادہ سے زیادہ وقت تک توسیع دی جاسکتی ہے ۔
پرانے وقتو ں میں یوگی اس آسن میں گھٹنوں بیٹھ کر دھیان اور محو خیالی کیا کرتے تھے ۔ غیر شاد ی شدہ ‘ طلباء ‘ یوگی اور سنت لوگ لوگوں کو اس آسن کی بہت زیادہ اور باقاعدگی کے ساتھ مشق کرنی چاہئے جو ان کی نشو ونما کے لئے ضروری ہے۔

دھیان ۔
چھاتی کے بیچ ۔

فوائد ۔
یہ آسن امراض قلب سانس کی شکایت اور بد ہضمی کو روکتا اور ان کا علاج کرتا ہے ۔ یہ منی کے اخراج پر قابو پانے میں مدد دیتا ہے ۔ یادداشت بڑھتی ہے ۔ ذہن محو خیالی کے لئے تیار ہوتا ہے ۔

سدھ آسن ۔ بہتر محو خیالی میں مدد دیتا ہے ۔

26۔پدماسن۔

پدماسن بھی چار اہم آسن میں سے ایکہے ۔ اس آسن میں جسم کنول کی شکل اختیار کرتا ہے ۔ اسی لئے اسے یہ نام دیا گیا ہے ۔یوگا ماہرین کا خیال ہے کہ جس طرح کنول پانیپر تیرتاہے ‘ پانی میں ہی پھلتا پھولتا ہے لیکن پانی کا اس پر کوئی اثر نہیں ہوتا ۔ اس طرح پدماسن کا شوقین شخص گوکہ دنیاوی حالات میں زندگی گزارتا ہے لیکن دنیاوی چیزوں سے متاثر نہیں ہوتا ۔ اس آسن کا عادی کوئی بھی شخص نفسیاتی طور پر عام دنیاوی چیزوں سے ترک تعلق رکھتا ہے اور عام دُنیا دار لوگوں سے مختلف ہوتاہے ۔

طریقہ ۔
دائیں پیر کے پنجے کو بائیں ران پر رکھئے ۔گھٹنا پکڑ کر اسے اوپر نیچے کیجئے ۔ بعد میں گھٹنا اُٹھاتے ہوئے پیر کو گول گھمائیے۔ دوسرے گھٹنے کے ساتھ بھی یہی مشق کیجئے ۔ یہ پدماسن کا آسان تیاری کا مرحلہ ہے ۔ دونوں پیر آگے کی طرف کھینچئے ۔ بائیں پیر کے پنجے کو دائیں پیر کی ران پر رکھئے اور اسی طرح دائیں پیر کے پنجے کو بائیں ران پر رکھئے یہ پدماسن ہے ۔ دونوں ہتھیلیوں کو کھلا کرتے ہوئے گھٹنوں پر رکھئے ۔ شہادت کی انگلیوں کو انگوٹھوں کے سر ے پر رکھئے ۔ہر پنجے کی باقی تین انگلیاں سیدھے پنجے کی طرف تنا کر چن مدرا کی شکل میں رکھی جائیں ۔نگاہ یا تو ابرووں کے بیچوں بیچ یا ناک کی نوک پر رہے ۔ سانس معمول کے مطابق ہونی چاہئے۔

دھیان ۔
ابرؤں کے بیچ ؍ ناک کی نوک ؍ چھاتی کے بیچ ۔

نوٹ۔
۱۔ پدماسن کے بعد آہستہ سے پیروں کو سیدھا کھینچئے اور بعد میں دائیں بائیں حرکت دیتے ہوئے انھیں آرام دیجئے ۔

۲۔ ان دنوں فرش پربیٹھنے کا طریقہ تقریباً ختم ہوچکا ہے ۔ اس کے نتیجے میں پیر اور گھٹنے اکڑنے لگتے ہیں اور انھیں موڑنا مشکل ہوتا ہے ۔ اسی لئے بعض لوگ مکمل طور پر پدماسن میں نہیں بیٹھ سکتے ۔ ایسی صورتوں میں ایک پیر کو دوسرے پیر کی ران پر رکھتے ہوئے اردھ پدماسن کیا جاسکتا ہے ۔اس میں دوسرا پیر پہلے پیر کی ران کے نیچے رکھاجاتا ہے ۔ چند دن تک اردھ پدما سن کی مشق کے بعد بآسانی پدما سن کی مشق کی جاسکتی ہے ۔

فوائد ۔
اس آسن میں بغیر حرکت کئے زائد وقت تک بیٹھنے سے روحانی تسکین حاصل ہوتی ہے ۔ اس آسن کے دوران ذہنی تھکاوٹ نہیں ہوتی اور ذہن بآسانی مرکوز ہوسکتا ہے ۔ ران پر کی فاضل چربی کم ہوتی ہے ۔ قلب‘ پھیپھڑے مضبوط ہوتے ہیں اور ذہن توانا ہوتا ہے چونکہ اس آسن کے دوران ان اعضاء میں خون کا بہاؤ نسبتاً تیزہوتا ہے ۔ سونچنے کی صلاحیت بڑھتی ہے ۔ یہ محو خیالی اور کفارے کے لئے بہترین آسن ہے ۔

پدماسن ۔ ذہنی توجہہ قائم کرنے میں مدد دیتا ہے

27۔یوگا مُدراسن ۔

یہ کئی آسن کے فوائد دیتا ہے ۔ اسی لئے اسے یوگا مدراس کہا جاتا ہے ۔

طریقہ ۔
مندرجہ ذیل طریقے تین تا پانچ مرتبہ کئے جائیں ۔
۱۔ پدماسن کی حالت میں دونوں ہاتھوں کو ملا کر انھیں پیچھے سے کھینچئے ۔ سانس چھوڑتے ہوئے اس طرح آگے جھکئے کہ پیشانی فرش کو چھوئے ۔ سانس لیتے ہوئے جسم کو اپنی اصلی حالت میں لے آئیے۔اس دوران کولہے نہیں اُٹھنے چاہئیں ۔

دھیان ۔
سرکے اندر۔

۲۔ دونوں ہتھیلیوں کو پیٹ پر رکھئے اورنمبر ایک کی طرح کا عمل کیجئے ۔

دھیان ۔
نابی پر ۔

۳۔ دونوں ہاتھوں کو اوپر رکھئے اور اوپر بیان کیا ہوا طریقہ دہرائیے ۔

دھیان ۔
ہاتھوں پر ۔

۴۔دونوں ہاتھوں کو بازؤں سے کھینچئے اور اوپر بیان کیا گیا طریقہ دہرائیے۔

دھیان ۔
سینہ پر ۔

۵۔ دونوں ہاتھوں کی انگلیوں کو جوڑتے ہوئے ہتھیلیوں کو گردن کے پیچھے رکھئے اور اوپر بیان کیا گیا طریقہ دہرائیے۔

دھیان ۔
گردن پر۔

۶۔ایک کلائی کو دوسری کلائی سے تھامتے ہوئے دونوں ہاتھوں کو پیچھے کی طرف کیجئے اور ہاتھوں کو اوپر کھینچتے ہوئے اوپر بیان کیا گیا طریقہ دہرائیے۔

دھیان ۔
پیٹھ پر ۔

فوائد ۔
اس آسن سے پدماسن اور شیشانک آسن کے تمام فوائد حاصل ہوسکتے ہیں۔ ذیابطیس اور پیٹ کی بیماریاں قابو میں آتی ہیں ۔ ران کی نِسیں مضبوط ہوتی ہیں ۔ غصہ کم ہوتا ہے اور دماغ پر سکون ۔

یوگا مدراسن۔ پیٹ کی شکایتیں دور کرتا ہے

28۔پروت آسن۔

اس آسن میں جسم ایک پہاڑ کی شکل اختیار کرتا ہے ۔ اسی لئے اسے یہ نام دیا گیا ہے ۔

طریقہ ۔
۱۔پدماسن میں گھٹنوں کے بل ہوکر جسم کھینچئے ۔ دونوں ہاتھ اوپر کرتے ہوئے نمسکار بنائیے۔ جسمانی توازن برقرار رکھتے ہوئے پورا جسم گھٹنوں پر ہونا چاہئے۔

۲۔ اس کے آگے کے مرحلے میں یوگا مشق کرنے والا جسم کا توازن برقرار رکھتے ہوئے آگے کی طرف چلتا ہے ۔

دھیان ۔
گھٹنوں پر۔

فوائد ۔
پدماسن کے تمام فوائد کے علاوہ گھٹنوں کے درد کا تدارک ہوسکتا ہے ۔

پروت آسن ۔گھٹنوں کو مضبوط بناتا ہے ۔

29۔ تل آسن ۔ ڈول آسن یا جھول آسن

تلا کے معنی ترازو کے ہیں ۔ اس آسن میں دونوں مونڈھے ترازو کی شکل اختیار کرتے ہیں ۔ اسی لئے اسے تل آسن کہا جاتا ہے ۔ پھر جسم جھولے کی مانند جھولتا ہے ۔ اسی لئے اسے ڈول آسن یا جھول آسن بھی کہا جاتا ہے ۔

طریقہ ۔
پدماسن میں آنے کے بعد دونوں ہتھیلیوں کو فرش پر مضبوطی سے رکھئے ۔ ہتھیلیوں پر پورا وزن ڈالتے ہوئے پورا جسم اُٹھائیے۔ ہتھیلیوں پر توازن رکھتے ہوئے آگے ‘ پیچھے جھولیے ۔بعد میں جسم کو نیچے رکھتے ہوئے دونوں ہاتھوں کی مالش کیجئے ۔

دھیان ۔
کہنی سے کلائی تک ۔

فوائد ۔
پدماسن کے فوائد کے علاوہ ہاتھ کی انگلیاں ‘ کلائی ‘ کہنی سے کلائی تک کا حصہ اور مونڈھے مضبوط ہوتے ہیں ۔ یہ آسن ڈیسک پر کام کرنے والوں ‘ ٹائپسٹ ‘ کمپیوٹرآپریٹرس اور زیادہ جسمانی کام کرنے والوں کے لئے بہت ہی سودمند ہے ۔

تل آسن ۔ ہاتھ کے ہر حصے کو مضبوط بناتا ہے ۔

30 ۔ پدما ۔ کون آسن ۔

پدماسن کی حالت سے جسم زاوئیے کی شکل میں موڑا جاتا ہے ۔ اسی لئے اسے یہ نام دیا گیا ہے ۔

طریقہ ۔
پدماسن میں بیٹھتے ہوئے ‘ دونوں ہاتھوں کو بازوں سے اس طرح کھینچئے کہ ہاتھ کی انگلیاں نیچے کی طرف لوٹیں ۔ سانس چھوڑتے ہوئے جسم کو دائیں جانب کیجئے اور چند سکنڈ تک اسی حالت میں رہیے۔ پھر سانس لیتے ہوئے اپنی عام حالت میں آجائیے۔ اس طرح بائیں جانب بھی مڑئیے۔ اسے باری باری دونوں جانب چار تا پانچ مرتبہ دہرائیے۔

دھیان ۔
کمر کے دونوں جانب۔

فوائد ۔
پدماسن کے تمام فوائد کے علاوہ کمر پر کی فاضل چربی کم ہوتی ہے ۔ یہ کلائی کا درد دور کرنے میں بھی کار آمد ہے ۔

پدماکو ن آسن ۔ کمر کی فاضل چربی کم کرتا ہے

31۔پد ماچکراسن۔

پدماسن میں رہتے ہوئے کمر ‘ تیر کی مانند موڑی جاتی ہے ۔ اسی لئے اسے یہ نام دیا گیا ہے ۔

طریقہ ۔
پدماسن میں بیٹھیے۔ ریڑھ کی ہڈی سیدھی کرتے ہوئے دونوں ہاتھ بازؤں سے اس طرح کھینچیں کہ انگوٹھے اوپر کی جانب رہیں ۔ سانس چھوڑتے ہوئے جسم کو دائیں جانب گھمائیے اور پیچھے کی طرف دیکھئے ۔ سانس لیتے ہوئے جسم کو اصلی حالت میں لے آئیے۔ اسی طرح بائیں جانب بھی گھومئیے اور یہی مشق دہرائیے۔ باری باری یہ مشق چار تا چھ مرتبہ دہرائیے ۔

دھیان ۔
ریڑھ کی ہڈی پر ۔

فوائد ۔
پدماسن کے تمام فوائد کے علاوہ ‘ ریڑھ کی ہڈی کے درد میں افاقہ ہوتا ہے ۔ریڑھ کی ہڈی لچکدار ہوتی ہے ۔یہ زیادہ وقت تک لکھنے یا ٹائپ کرنے کے عادی لوگوں کے لئے بہت ہی کار آمد ہے ۔

پدما چکراسن ۔ریڑھ کی ہڈی کو لچکدار بناتا ہے ۔

32۔ککٹ آسن۔

ککٹ کے معنی مرغ کے ہیں ۔ اس آسن میں جسم مرغ کی شکل اختیار کر تا ہے ۔ اسی لئے اسے یہ نام دیا گیا ہے ۔

طریقہ ۔
پدماسن میں رہتے ہوئے دونوں ہتھیلیوں کو گھٹنوں کے نچلے حصے کے قریب سے فرش پر انگلیاں پھیلاتے ہوئے رکھئے۔ جسم کا پورا وزن ہتھیلیوں پر رکھتے ہوئے آہستہ سے جسم اُٹھائیے۔ توازن برقرار رہنا چاہئے۔ اس حالت میں جتنا ہوسکے رہنا چاہئے ۔ سانس معمول کے مطابق ہونی چاہئے ۔ پھرآہستہ سے جسم کو فرش پر لے آئیے۔ ہاتھ ہٹاتے ہوئے ان کا مساج کیجئے ۔ بعد میں پدماسن سے آرام کی حالت میں آجائیے ۔ یہ آسن کرنے سے قبل ‘ ہاتھ ‘ ران اور پنڈلیوں کا تیل سے مساج کیجئے ۔ چونکہ یہ آسن کافی مشکل ہوتا ہے ‘ اس لئے کافی احتیاط سے یہ آسن کیا جائے ۔

دھیان ۔
کہنیوں ؍ کلائی ؍ پنجوں پر ۔

فوائد ۔
اس آسن سے پدماسن کے تمام فوائد حاصل کئے جاسکتے ہیں ۔ ہاضمے کی قوت بڑھتی ہے ۔ نسیں حرکت میں آتی ہیں ۔ کلائی ‘ کہنی ‘ مونڈھے اور چھاتی توانا ہوتی ہے ۔ یہ آسن ‘ جوانی برقرار رکھنے میں مدد دیتا ہے ۔

ککٹ آسن ۔ اندرونی قوت بڑھانے کے لئے ۔

33۔ گربھ آسن ۔

گربھ کے معنی ‘ بچہ دانی کے ہیں ۔ یہ آسن رحم میں بچے کی شکل کے مانند ہوتا ہے ۔

طریقہ ۔
ککٹ آسن میں آکر کہنیوں کو اور آگے کی طرف کیجئے ۔ جسم کا پورا وزن کولہوں پر ہوناچاہئے ۔ ہاتھ کے دونوں پنچوں کے نچلے حصوں کو ملا کر دونوں پنجوں کو گالوں پر رکھئے ۔ جسم کا توازن برقرار رکھا جائے ۔ سانس معمول کے مطابق رہے ۔ آہستہ سے گربھ آسن سے باہرآکر معمول کی حالت میں آجائیے۔ ہاتھ اور پیروں کا اچھی طرح مساج کیجئے ۔ یہ ایک مشکل آسن ہے ۔ اسی لئے اسے کسی یوگا ماہر کی نگرانی میں ہی کیا جائے۔

دھیان ۔
پورے جسم پر۔

فوائد ۔
پدماسن اور ککٹ آسن کے فوائد کے علاوہ ‘ پنڈلیاں ‘ ران اور کولہے مضبوط ہوتے ہیں ۔ یہ ہر نیا سے متاثر لوگوں کے لئے کافی فائدہ مند ہے ۔ پیشاب کے اعضاء کی بیماریاں دور ہوتی ہیں ۔ ماہواری کے مسائل پر قابو پایا جاسکتا ہے۔ جسم ‘ دبلاپتلا ہوتا ہے ۔

ممانعت ۔
زیادہ وزن والے لوگ جبراً یہ آسن نہ کریں ۔

گربھ آسن ۔ جسم کو دلکش بناتا ہے ۔

34۔ بدھاپدماسن ۔

اس آسن میں دونوں ہاتھ باندھ کر رکھے جاتے ہیں ۔

طریقہ ۔
پدماسن میںآکر دونوں ہاتھوں کو پیچھے کی طر ف لے جائیے۔ دائیں پیر کے انگوٹھے کو بائیں ہاتھ سے تھامیے اور بائیں پیر کے انگوٹھے کو دائیں ہاتھ سے ۔دونوں ہاتھ پیچھے کی سمتترچھیہونے چاہیں ۔ بعد میں انگوٹھوں کو چھوڑتے ہوئے ہاتھوں کو پیچھے سے معمول کی حالت میں لے آئیے۔ ہاتھوں اور پیروں کی مالش کیجئے اور آرام کی حالت میں آجائیے۔

نوٹ۔
ابتداء میں اگر پیر کے انگوٹھوں کو تھامنا مشکل ہوتو انگوٹھوں پر ایک کپڑا باندھتے ہوئے تھامیے۔

دھیان ۔
قلب پر ۔

فوائد ۔
پدماسن کے فوائد کے علاوہ بلیڈ پریشر نارمل ہوتا ہے اور قلب مضبوط ۔پیٹھ کے درد اورa Sciatic کے درد سے افاقہ ہوتا ہے ۔ دوران خون بہتر ہوتا ہے ۔خواتین میں چھاتیاں مضبوط ہوتی ہیں اور ماؤں میں دود ھ کی مقدار میں اضافہ ہوتا ہے ۔

بدھاپدماسن۔ بلڈ پریشر کو معمول کے مطابق کرتا ہے ۔

35۔ متسی آسن۔

اس آسن میں جسم مچھلی ( متسیا) کی شکل اختیار کرتا ہے ۔

طریقہ ۔
پدماسن میں بیٹھئے ۔ آہستہ سے کہنیوں کو زمین پر ٹکائیے ‘ جسم کو پیچھے کی طرف جھکاتے ہوئے سر کو زمین پر رکھئے ۔ دونوں پیر کے انگوٹھوں کو دونوں ہاتھوں سے اس طرح تھامیے کہ اوپر اُٹھی ہوئی ریڑھ کی ہڈی کمان کی شکل اختیار کرے ۔سانس معمول کے مطابق ہونی چاہئے ۔

نوٹ ۔
جو لوگ پدماسن نہیں کرسکتے وہ پیروں کو سیدھا کرتے ہوئے اس آسن کی مشق کرسکتے ہیں ۔

دھیان ۔
پیٹھ پر ۔

فوائد ۔
ریڑھ کی ہڈی کا درد‘ گردن کا درد اور سانس کی شکایت دور ہوتی ہے ۔ یہ پیٹ سے گیاسس کا اخراج کرتا ہے اور پیٹ کو صاف کرتا ہے ۔ پھیپھڑے صاف اور توانا ہوتے ہیں ۔

متسی آسن ۔ گردن اور چھاتی کو توانا بناتاہے

36۔بک آسن ۔

بک کے معنی کونگا کے ہوتے ہیں ۔ اس آسن میں جسم کونگا کی شکل بناتا ہے ۔ یہ ایک مشکل آسن ہے ۔

طریقہ ۔
وجراسن میں بیٹھتے ہوئے دونوں ہتھیلیوں ‘ گھٹنوں اور پیر کے انگوٹھوں کو فرش پر رکھئے ۔ ہتھیلیوں کو فرش پر دباتے ہوئے ‘ دونوں گھٹنے اُٹھا کر انھیں کہنیوں کے قریب کیجئے ۔ بعد میں جسم کا توازن رکھتے ہوئے پیر کے پنجے بھی اُٹھائیے ۔ جسم کا پورا وزن صرف ہتھیلیوں پر ہونا چاہئے ۔اسی حالت میں کچھ دیر رہنے کے بعد ‘ آہستہ سے پیروں کو فرش پر لے آئیے اور جسم کو وجراسن میں ۔ ہاتھوں کی ہلکی مالش کرتے ہوئے آرام کی کیفیت میں آجائیے۔ سانس معمول کے مطابق ہونی چاہئے ۔

دھیان ۔
کلائی ؍ ہاتھوں پر

فوائد ۔
ہاتھ ‘ کمر اور کندھوں کی نِسیں اور پٹھے مضبوط ہوتے ہیں ۔ یہ صحیح سونچ میں مدد دیتا ہے ۔

ممانعت ۔
کمزور ہاتھ والے لوگ یہ آسن نہ کریں ۔ موٹے لوگ احتیاط سے یہ مشق کریں۔

بک آسن ۔ ہاتھوں کے پٹھوں کو مضبوط بناتا ہے ۔

37۔ پادان گھست آسن ۔

اس آسن میں پورا جسم ‘ پیر کے پنجوں پر ہوتا ہے ۔

طریقہ ۔
دونوں ہتھیلیوں کو فرش پر رکھتے ہوئے دونوں پیروں کے پنجوں پر بیٹھئے ۔دایاں پیر اُٹھا کر اسے بائیں ران پر رکھئے ۔ جسم کے توازن کو بائیں پیر کے پنجے پر رکھتے ہوئے دونوں ہاتھوں کو (ا) چھاتی کے قریب لاکر نمسکار کیجئے اور (ب) دونوں ہاتھ اُٹھا کر نمسکار مدرا کیجئے ۔اس حالت میں جہاں تک ممکن ہوسکے رہئے ۔پیر بدلتے ہوئے یہی آسن دہرائیے۔ سانس معمول کے مطابق رہے ۔

دھیان ۔
جسم کے توازن پر ۔

فوائد ۔
پیر کے پنجے ‘ پنڈلیاں‘ کہنیاں اور ران مضبوط ہوتے ہیں ۔ جسم ہمیشہ صحیح توازن میں رہتا ہے ۔

پادان گھست آسن ۔ ۔ متوازن جسم اور دماغ کے لئے ۔

38۔ آکرنا دھنور آسن

اس آسن میں جسم ٗکمان چھوڑنے کے لیے تیار تیر کی شکل اختیار کرتا ہے۔

طریقہ ۔
دونوں پیروں کو آگے کی طرف کھینچئے ۔ دائیں پیر کو بائیں پیر پرترچھا رکھئے ۔ دائیں پیر کے انگوٹھے کو بائیں ہاتھ سے تھامئے ۔ اسی طرح بائیں پیر کے انگوٹھے کو بھی دائیں ہاتھ سے تھامئے ۔ سانس چھوڑ تے ہوئے گھٹنے کو موڑتے ہوئے دائیں پیر کو اس طرح اُٹھائیے کہ دائیں پیر کا انگوٹھا بائیں کان کو چھوئے ۔ سانس لیتے ہوئے پیر سیدھا کیجئے ۔ یہ عمل پانچ تا چھ مرتبہ کیجئے ۔ پھر پیر بدلتے ہوئے یہی عمل دہرائیے۔

نوٹ ۔
اگر ایک ہاتھ سے پیر اُٹھانا مشکل ہوتو ‘ اس کے لئے دونوں ہاتھ بھی استعمال کئے جاسکتے ہیں ۔
دھیان ۔
گھٹنوں پر ۔

فوائد ۔
یہ اُن افراد کے لئے بطور خاص فائدہ مند ہے جو زیادہ دیر بیٹھ کر دفتر کا کام کیا کرتے ہیں ۔ اس آسن سے ہاتھ ‘ پیر ‘ کمر اور مونڈھوں کی نسیں اور پٹھے مضبوط ہوتے ہیں اور وہ سرگرمی کے ساتھ کام کرنے لگتے ہیں ۔ گھٹنوں کی شکایت دور ہوتی ہے ۔ اس آسن کی بہ پابندی مشق سے اندرونی دُشمن مثلاً کاما‘ کرودھا ‘ لوبھا‘ مدا ‘ موہا‘ متسریا پر بآسانی قابو پایا جاسکتا ہے ۔

آکرنا دھنور آسن ۔ اندرون جسم کے دشمنوں پر فتح حاصل کرتا ہے ۔

39۔کورما سن ۔

کورما کے معنی تانبیل کے ہیں ۔ اس آسن میں جسم تانبیل کی ہیت اختیا ر کرتا ہے ۔

طریقہ ۔
ا۔ دونوں پیروں کو آگے کرتے ہوئے کھینچئے ۔ دونوں گھٹنوں کو دونو ں طرف پھیلائیے ۔ پھر دونو ں ہاتھوں کو گھٹنوں کے نیچے سے لیجئے ۔ پیشانی فرش پر رکھتے ہوئے دھیرے سے سانس لیتے ہوئے کچھ دیر اسی حالت میں رہئے ۔

۲۔ اوپر بیان کی گئی حالت کے بعد دونوں ہاتھوں کو پیچھے کمر کے اطراف لیجئے اور دونو ں ایڑیاں ملائیے۔ سانس چھوڑتے ہوئے پیشانی کو ٹانگوں کے بیچ سے فرش تک لے جائیے ۔ اس حالت میں کچھ دیر رہنے کے بعد معمول کی حالت میں آجائیے۔

دھیان ۔
پیٹ پر ۔

فوائد ۔
پیٹ کی بیماریاں دو ر ہوتی ہیں ۔ توند کم ہوتی ہے ۔ تانبیل کی طرح عمر میں اضافہ ہوتا ہے ۔

کورماسن ۔ پیٹ کے موٹاپے کو کم کرتا ہے ۔

40۔ سمہاسن ۔

سمہاسن چار اہم آسن میں سے ایک ہے ۔ اس آسن میں جسم دھاڑتے ہوئے شیر کی ہیت اختیار کرتا ہے ۔

طریقہ ۔
وجراسن میں آکر ‘ دونوں ہتھیلیوں کو گھٹنوں کے اندر سے فرش پر رکھئے ۔ سر ٗسینہ اور کمر اُٹھائیے ۔ زبان باہر نکالئے ۔ گہری سانس لیتے ہوئے شیر کی چنگھاڑ کی طرح سانس اندر لیجئے ۔ تین تا چار مرتبہ اس طرح چنگھاڑ نے کے عمل کے بعد معمول کی حالت میں آجائیے۔ یہ مشق زیادہ نہیں کی جانی چاہئے ۔یہ ایک مشکل آسن ہے ۔ اس کے پانچ مرحلے ہیں۔مرحلہ در مرحلہ مختلف اشکال کے بعد بالآخر پانچو اں مرحلہ سمہاسن کا ہے ۔

نوٹ ۔
۱۔ ان تمام پانچ مرحلوں میں نگاہ متواتر ناک کی نوک پر ہونی چاہئے ۔

۲۔ تمام پانچ مرحلوں میں دونوں ہونٹوں کے درمیان زیادہ سے زیادہ فاصلہ رکھتے ہوئے منہ پوری طرح کھلا رکھا جاتا ہے ۔

مرحلہ ۔۱۔
وجراسن میں آکر دونوں ہتھیلیوں کو دونوں ران پر رکھئے ۔ سانس روکتے ہوئے زبان کو منہ میں سکھیڑئیے ۔ پانچ سکینڈ بعدمعمول کی حالت میں آجائیے ۔ اسے تین مرتبہ دہرایا جائے ۔

مرحلہ ۔۲۔
مرحلہ ۔۱۔ کے مطابق عمل کرتے ہوئے زبان کو اوپر کیجئے اور زبان کی نوک سے پڑجیپ کو چھونے کی کوشش کیجئے ۔ اسے تین مرتبہ دہرائیے ۔

مرحلہ۔۳۔
مرحلہ ۔۱۔ میں آکر زبان کو جہاں تک ہوسکے منہ کے باہر نکالتے ہوئے تھوڈی کو زبان کی نوک سے چھونے کی کوشش کیجئے ۔ اسے تین مرتبہ دہرائیے ۔

مرحلہ ۔۴۔
وجراسن میں بیٹھئے اور دونوں ہتھیلیوں کو گھٹنوں کے بیچ سے فرش پر اس طرح رکھئے کہ ہاتھ کی انگلیاں پیچھے کی طرف رہیں ۔ ناک سے سانس لینے کے بعد ‘ زبان کو زیادہ سے زیادہ باہر نکالتے ہوئے اسے تھوڈی تک چھونے کی کوشش کرتے ہوئے حلق سے گہری آواز نکالتے ہوئے منہ سے سانس چھوڑئیے ۔ اسے تین مرتبہ دہرائیے ۔

مرحلہ ۔۵۔
مرحلہ ۔۴ کی طرح عمل کیجئے لیکن ناک سے سانس لینے کے بعد حلق سے تین مرتبہ شیر کی چنگھاڑ نکالتے ہوئے سانس باہر کیجئے ۔تیسری چنگھاڑجہاں تک ممکن ہو طویل ہونی چاہئے ۔ اوپر بیان کئے گئے تمام پانچ مرحلے تین تا چار مرتبہ کئے جانے کے بعد دونوں کلائیوں اور ہاتھوں کا مساج کیجئے ۔ اس آسن میں حلق خشک ہوجاتا ہے ۔ اس لئے اس آسن کے بعد لازماً شیتل اورسیت کری پر انائم کیے جائیں ۔

دھیان ۔
آنکھ؍ ناک؍ دماغ ؍ چہرہ ؍ حلق پر ۔

فوائد ۔
کان ‘ ناک ‘ حلق ‘ آنکھیں ‘ دماغ اور چھاتی صاف اور توانا ہوتے ہیں ۔ سماعت اور سانس کی شکایتیں قابو میں آتی ہیں ۔ آنکھیں بہتر کام کرسکتی ہیں ۔ حلق صاف ہوتا ہے ۔ آواز بہتر ہوتی ہے ۔ چہرہ تا بناک ہوتا ہے اور آنکھوں میں چمک پیدا ہوتی ہے ۔ یادواشت ‘ دھیان اور قوت ارادی بڑھتی ہے ۔ مرکزی اعصابی نظام توانا اور تیز ہوتا ہے۔

سمہاسن ۔ حلق سے دماغ تک کی نسوں کو صاف کرتا ہے ۔

41۔ میور آسن ۔

یہ آسن مور ( میور ) کی شکل کا ہے ۔ یہ ایک مشکل آسن ہے ۔

طریقہ ۔
وجراسن میں بیٹھ کر ہتھیلیوں کو گھٹنوں کے آگے سے اس طرح فرش پر ٹکائیے کہ انگلیاں گھٹنوں کی سمت رہیں ۔آہستہ سے کمر اُٹھاتے ہوئے ہتھیلیوں پر پورے جسم کا توازن برقرار رکھتے ہوئے ‘ پیٹ کو کہنیوں پر ٹکاتے ہوئے ‘ پیروں کو پیچھے کی طرف سے کھینچتے ہوئے مور کی طرح اوپر اُٹھیے ۔سر تھوڑا سا اُٹھا رہے اور سانس معمول کے مطابق ہو ۔ کچھ دیر بعد‘ وجراسن میں واپس آجائیے اور پھر ہاتھوں کا مساج کرتے ہوئے گہری سانس لے کر آرام کی حالت میں آجائیے ۔

دھیان ۔
نابی پر ۔

فوائد ۔
پیٹ اور انتڑیاں مضبوط ہوتے ہیں۔ ہاضمے کی قوت بڑھتی ہے ۔ پیٹ ٗبیکٹریا کے حملوں سے محفوظ رہتا ہے ۔ ذیابطیس قابو میں آتاہے ۔ جسم کا موٹا پن دور ہوتا ہے۔ کلائی اور مونڈھے مضبوط ہوتے ہیں۔ شاسترؤں کے مطابق میور آسن کی باقاعدہ مشق کرنے والازہر بھی بآسانی ہضم کرسکتا ہے ۔

ممانعت ۔
السر‘ ہرنیا‘ دل کی بیماریوں یا عام کمزوری اور ہاتھوں کی کمزوری سے متاثرہ لوگ اور حاملہ خواتین کو یہ آسن نہ کرنے کی صلاح دی جاتی ہے ۔ بعض ماہر ین کا خیال ہے کہ خواتین کو سر ے سے ہییہ آسن نہیں کرنا چاہئے ۔

میور آسن ۔ ہاتھو ں اور ہاضمے کے اجزاء کو طاقتور بناتا ہے ۔

42۔ میوری آسن ۔

میوری کے معنی مورنی کے ہوتے ہیں ۔ یہ میور آسن کے مماثل ہی ہے ۔

طریقہ ۔
پدماسن سے شروع کرتے ہوئے (وجراسن کی بجائے ) اوپر بیان کئے گئے طریقے کے مطابق میور آسن کیا جائے ۔ میور آسن میں ٹانگیں سیدھی کھینچی جاتی ہیں جب کہ میوری آسن میں ٹانگیں پدماسن میں موڑی جاتی ہیں۔

دھیان ۔
نابی پر ۔

فوائد ۔
میور آسن اورپدماسن کے تمام فوائد اس آسن سے حاصل کئے جاسکتے ہیں ۔

ممانعت ۔
میور آسن اور پدماسن کی تمام ممنوعہ باتوں کا اس آسن پر بھی اطلاق ہوتا ہے۔

میوری آسن ۔ ہاتھوں ‘ ٹانگوں اور ہاضمے کے اعضاء کو مضبوط بناتا ہے ۔


اوپر بیان کئے گئے آسن ترجیحاًمندرجہ بالاسلسلے میں کیے جانے کے بعد بال آسن (لیٹ کر کئے جانے والے آسن میں سے ایک ) کی مشق کی جائے تاکہ ہاتھوں کو آرام دیا جاسکے ۔ بالآخر نسپند بھاؤآسن اور پھر شانتی آسن میں کچھ دیر کے لئے مکمل آرام کیا جانا چاہئے تا کہ اوپر بیان کئے گئے آسن سے پیدا توانائی پورے جسم میں متوازن طور پر تقسیم ہوسکے۔

بیٹھ کر کیے جانے والے مندرجہ بالا بیشتر آسن آسان ہیں جب کہ چند ہی مشکل ہیں۔یوگا کرنے والا آسان آسن اپنے طور پرکرسکتا ہے لیکن مشکل آسن یوگا ماہر کی رہنمائی میں ہی کئے جائیں ۔