آنکھ کان ناک‘ منہ ہاتھ اور پیروغیرہ کوسم کے بیرونی اعضاءقرار دیا جاتا ہے۔ ان کے علاوہ ہمارے کم میں کی اندرونی اعضاء بھی پائے جائے ہیں۔ ہم ہمارے بیرونی اعضاء کودن میں دو یا تین مرتبہ یا جب بھی ان پر دھول گرد بیم جائے صاف کرتے ہیں۔ ہم ان کی اس اعتبار سے صفائی کرتے رہے ہیں کہ انہیں ہم دیکھ پائے ہیں ۔لیکن اندرونی اعضاء کے بارے میں کیا خیال ہے؟۔ ان پر بھی گرو دھول دکھائی نہیں دیتی ہے اس لئے ہم انہیں بیرونی اعضاء کی طرح صاف کرنے پرکوئی دھیان نہیں دے۔ اندرونی اعضاء یا حصوں کی صفائی بیرونی اعضاء کے مقابلہ میں زیادہ اہم ہے۔ ہمارے ٹی ویوگیوں نے جسمم کے اندرونی اعضاء پر بھی غیرضروری تماس اشیاء کی صفائی کے کی طریقے وضح کیے ہیں۔ یہ یوگا کرنے سے بل یا بعد میں کئے جاسکے ہیں۔ یوگا میں صفائی کے چھ بڑے طریقے ہیں۔ متی کر یا میں: جال (پانی) شیر(دودھ) چلا گھرت (گھی) ستر(ڈوری) سوتر (خودکا پیشاب)”گاؤ مترا(گانے کا پیشاب) نیتی کر یاس (ناک کی صفائی کے طریقے) وضاولی کر یا میں: جل (پانی)” وامنا (قے)‘وستر (کپڑا)”ڈیٹا” رضاؤنی کر یاس (پینٹ کی صفائی کے طریقے) وق کریا: وق (استعما) اورشکھ پریشان (بڑی آنت کی صفائی کے طریقے)۔ نا وَلی کر یا میں: اگلی ساز اودیان نبی (پیٹ کے اعضاءکوصاف کرنے کے لئے نابی گھمانے ކަޕޯ^ް/ނGް- کیال بھائی: مستریگا۔ کپال بھائی (دماغ کو تازہ کرنے کے لئے طاقت سے سانس لئے
37 سهل يوگا
ށަ,/ނޖް)- تر اسکا ۔ مسلسل گورن (آنکھ کی صفائی کے طریقے)
ناک‘ کا نا منہ اورحلق کو بالعمومنیتی طریقوں سے صاف کیا جاتا ہے جبکہ پیٹ کو وھاونی “آمت کوانی “شک کونا ولی دماغ کو کپال بھائی اور آنکھوں کوتر اس کا طریقوں سے صاف کیا جاتا ہے۔ یہ چکوال نازک اعضاء سے تعلق ہیں چنانچہ ان کی پریس کرنے والے کے لئے ضروری ہے کہ وہ اسے آزمائے سے مل کی ماہر سے مشورہ ہے۔ انہیں ماہرین کی موجودگی اور رہنمائی میں پانچ ناچ مرتبہ کیا جانا بہتر ہوتا ہے۔ اس کے بعد انہیں ازخود کیا جاسکتا ہے۔
1۔ تقی کر یا (ناک کی صفائی کے طرنیے)۔ ناک کی صفائی (ناک کی صفائی کے طریقے) ان دنوں لازمی بن چکے ہیں ۔ چونکہ بالخصوس ناؤس اور شہروں کی آب و ہوا آلودگی کی انتباہ کونچ چکی ہے۔ نتی کر یاسناک کی صفائی میں مدد کرتے ہیں۔ 1-(ا)۔ جلتی کریا۔ تھوڑا سا عام نمک کے گرم پانی میں تخیل کیا جائے اور اسے فلٹر کیا جائے۔ اسے خصوسی طرز پر تیار کردہ ٹیوب والے لیے او سے میں بھرا جائے جس میں لوئی گئی ہوئی ہو کھڑے ہوکر تھوڑاسا آگے بھئے۔ اب سرکودائیں جانب تھوڑا سا جھکایا جائے۔ پھر لوئے کی نوئی کودائیں تائی پر رک کر لوئےکواس انداز سے جھکایا جائے کہ پانی تصنی میں داخل ہوجائے۔ اب صرف منہ سے ہی سانس لی جائے اور باہر چھوڑی جائے۔ دائیں تھئی میں داخل کیا گیا پانی بائیں تنی سے ناک کی گرد کے ساتھ ازخود باہرنکل آئے گا۔ لوٹا بھر پانی دائیں تصنی میں ڈالا جائے۔ اب سرکو دوسری جانب موڑا جائے اور اس لوٹا بھر پانی سے بھی طریقہ دہرایا جائے۔ اس پور سے ل کے دوران صبا اس صرف منہ سے ہی مینی چاہیے۔ دونوںتحقیوں کوصاف کرنے کے بعد انگوٹھوں سے کا ان پندر
38 یوگا کریائیں۔ یوگا میں صفائی کا عمل
کے جائیں۔ منہ سے سانس لیے ہوئے اسے طاقت کے ساتھ بانیں اتنی سے چھوڑا جائے۔ اس 一びノ/پور سانس لی جائے اور پھر منہ بند کرتے ہوئے اور پورا زورلگاکروائیں تصنی سے سانس چھوڑی جائے۔ بعد میں دونوں تھیوں سے سانس چھوڑی جائے۔ پانی کا آخری بوند تختیوں سے خارج ہوئے تک اسی مل کودہرایا جائے۔ اگر تحقیوں میں پانی کی بوندیں رہ جائیں تو اس سے زکام ہوسکتا ہے۔ خصوصی طور پر تیار کردہ پیتل کے لوئے یا پلاسٹک کے نتی لوئے یوگا کیندر راؤں میں دستیاب ہوئے ہیں۔ اُوپر بتائے گئے طریقے سے ہرروزناک کو صاف کرنا صحت کے
نئے بہتر ہوتا ہے۔
二ノ%(r) گرمائین پانی نیتی لوئے یا گلاس میں لیا جائے۔ پانی ایک معنی سے اندر لئے ہوئے منہ سے چھوڑا جائے۔ اسے دوسری معنی سے بھی دہرایا جائے۔ باری باری دونوں تنیوں سے یہ شن کرنے کے بعد ایک کشادہ کپ کے ذریہ بہ یک وقت دونوں تھیوں سے پانی اندر لیا جاۓ اور منہ سے چھوڑا جائے۔ بعد میں منہ سے پانی لیا جائے اور اسے طاقت سے تنیوں کے ذریہ باہر
نکالا جائے۔ تھوڑامشکلمل ہے۔ (۳) جلناسبان (ناک سے پانی پینا) تختیوں کو اچھی طرح سے صاف کرنے کے بعد ناک کے ذریہ پانی پتے کومل ناپان کہا جاتا ہے۔ اس مل میں 8 پانیتختیوں سے ا شرربا ޓީ! % ہے اور اسے ایک وومرت تھوکا جاتا ہے اس کے بعد پانی آرام سے جس طرح سے منہ سے نہ پیا جاتا ہے اس طرح سے ناک سے پیا جاۓ۔
2-ޒް/($0/ } اس طریقے میں جل نتی کی طرح رئین پانی کی بجائے بکا سا گرم فلٹر کیا ہوا دودھ لیا جاتا
39 سهل يوگا
3. ہے اور جل t tسے۔ دوراض نتی لوئے :لاޖޯ/لޓީ اختیار کے جائے ہیں ۔ اگر دودھ تھوڑا گاڑھا ہوتو اسے چلا کرنے کے لئے تھوڑا سا گرم پانی ملایا جائے اور یہ لا شروع کرنے سے لا سے فلٹرکیاجائے۔ نوٹ:بل متی کر یا کے بعد شیرات کر یا لازماً کیا جانا چا ہے۔ 3۔ سومترا (خودکا پیشاب)رگاؤ مترا (گانے کا پیشاب) نیتی طریقے علی اع خود کا پیشاب جتنی برتن میں لیا جائے اورجل یقی کامل کیا جائے۔ اس طرح گانے کا تازہ پیشاب بھی اسی طریقے کے لئے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ شیر”سومترا” گاؤ مترانتی کر یا میں بھی کھار کے جائے چاہئیں جس کے بعد بل یقی کیا جائے۔ 4۔ تمال گھرت (گھی) نیتی کر یا نہیں۔ پیٹ کے لیٹ کر سر چھوڑاسا چچے موڑاجائے۔ پانچ یا چقطرے گرم جلی گئی تھیوں کے f کھوپرے کا كل یا کوئیدى خورول كل aー。 ذرا یہ ڈالا جائے اور اکی حالت میںچھ دیر رہا استعمال کیا جائے۔ ییل دوپہر میں یا پھررات میں سونے سے ل کیا جائے۔
5- ށ/0:4/1/ } خصوصی طور پر تیار کردہ کپاس کا دھاگا یا 18 ستمبئی میٹر لامبا اور تین تا چارٹی میٹر دبیزار بر
Catheter دائیں تصنی میں ڈالا جائے اور دو انگلیوں کی مدد سے اسے منہ سے نکالا جائے۔ بعد میں دونوں بسروں کو پڑ کر پانچ تاؤس مرتبہ آگے نیچے کیا جائے جس کے بعد منہ سے دھاگا نکالا جائے۔ اسی طرح دوسری تائی سے بھی بدل دہرایا جائے۔ جب دھاگا ڈ جائے تو ناک سے سانس لی جائے اور منہ سے باہر کی جائے۔ سترالیق” کے بعد گرم پانی سے چھ دیر غرارہ کیا جائے جس کے بعد جل تھی کریا کی جائے۔
40 یوگا کریائیں. یوگا میں صفائی کا عمل
تجربہ کارلوگ دونوں خفیوں میں دودھاگے باندھ کر اس انداز میں ڈال سکے ہیں کہ باقی کا دھاگا دوسری تھائی سے نکالا جاسکتا ہے۔ نوٹ:تمام نیقی کر یاس کے بعد لازماجل بنتی کر یا اور پھر ھستر کا پرانا نیم کیا جائے۔ جل تھی کر باہرروز کی جاسکتی ہے جبکہ دیگر نتی کر یا میں ہفتہ میں ایک مرتبہ کی جائیں اور اس طرح ہر روز چند منٹ نکالے ہوئے بہترین فوائد حاصل کئے جائیں۔ 懷 فوائد ۔
متی کر یا میں ناک کی نالی کو صاف کرتے ہیں ۔ کان“ ناک‘علق اور آنکھوں کی شکایتیں اس سے دور کی جاسکتی ہیں۔ بہرے پان کے پن سرخ آگ میں آنکھوں کا پانی ناک بھرے کم یادداشت بھول چوک سردرد‘‘ میگرین وغیرہ کی صورتوں میں اس سے کافی فائدے دیکھے گئے ہیں۔ اس سےدماغ کوٹھنڈا رکھنے میں بھی بدولتی ہے جس سے سے پیشی اوجھل پن اور معنی خیالات پر قابو پایا جاسکتا ہے۔ جتنی کرنے والا ہمیشہ خوش اور بحال رہتا ہے۔ ii ۔ دھاؤنی کریا میں (پیٹ کی صفائی کے طریقے) دھاؤنی کے کئی صفائی کے ہیں۔ اسے یوگا سائنس میں اداراشدی کہاجاتا ہے۔
ا۔ جلا واسکن وضاؤنی کریا: ہاتھی جب پیار ہوتے ہیں تو یکل اختیار کرتے ہیں۔ اس لئے اسے نجال کر یا گیا کرتی ( کنجال = گنجا=جاتھی)۔ یوگیوں نے ہاتھیوں کودیکھ کر یہ طریقہ اختیار کیا۔ اس میں پانی کو ہلکا گرم کیا جاتا ہے پھر تھوڑاسا نمک ملایا جاتا ہے اور اسے فلٹر کیا جاتا ہے۔ گھنٹوں کے بل بیٹھ کر پیٹ بھرے تک جتنی آٹھ تاؤس گلاس پانی کے بعد دیگرے پیا جاتا ہے۔ پھر سید تھےکھڑے ہوکر سرکوآگے} چچے بانیں دائیںکیا جائے اور تین تاچار مرتبہ سید تھے اور اگلے گھمائیں۔ اس مل سے پیٹ میں تح غیرضروری ترشہ گیااس اورائسٹ پاتے ہوئے پانی سے جائے ہیں۔ اب وشتم ان کے روبرو شہر کر بائیں ہاتھ سے پیٹ دبایا جاۓ اور پڑجیب کو سید تھے ہاتھ کی
41 سهل يوگا
روکھڑی انگلیوں سے پہلے سے دبایا جائے۔ اس سنسنا ہٹ سے پیٹ کا پانی فوارے کی طرح منہ سےنکل کر تمام عناکارہ اشیا کو باہر کردیتا ہے۔
انگلیوں کوئٹہ میں دبائے رکھے اور پڑ جیب کواس وقت تک دبائے رکھیۓ)\\\
جب تک پڑا ہوا پوراپنی باہرن آجائے۔بالفرض بحال اگر چھپانی رہ جاتا ہےتو ؟
وہ اجازت یا پیشاب کے ذرا یہ بابرآجاتا ہے۔ نوٹ :ہاتھ کے ناخن تر نشے ہوئے ہوئے چانھیں ورنہ منہ کے نازک حصے میں زتم ہوسکتا ہے جس سے خون بہنا شروع ہوسکتا ہے۔ جب مکین پانی سے غیرضروری ترشل جاتا ہے تو پانی کا رگ سرخ ہوجاتا ہے۔ اس مل کے دوران سرخ پانی باہر آ سکتا ہے۔ یہ خون نہیں ہوتا۔ اس مل کے بعد آرو گیا امریمیا گرم دودھ یا دونوں ہی پتے چاہئیں۔ اس کے بعد چھ دیرآرام ضروری ہوتا ہے۔ اس ل کے بعد اس دن مریخ مسائے کی چیزیں کوڑے مرچیاں وغیرہ نہیں کھانی چاہتیں۔ نان و بیٹرین کھانا بھی نہیں کھانا چاہے۔ یہ لکم از کم ہفتہ میں ایک مرتبہ کیا جائے۔ اگر ضرورت ہوتو دویاتین دن تک متواتراسل کودہرایا جاسکتا ސް6- نوٹ: بائی بلڈپریشر کے عارضے میں جلا لوگ نمک کی بجائے نمو پانی پی سکے ہیں۔ السر عارضۂ قلب یاپیٹ کی خرابی کے شکارلوگ یا حامل خواتین بیل ہرگز نہ کریں۔ فوائد ۔ پیٹ صاف ہوجاتا ہے۔ گیسس کی شکایت بخش بدوشی ترشہ پیٹ میں بلین سردردوغیرہ سے آرام ہوتا ہے۔ یہاں تک.زادروزان می ھٹنا شروع جوچاتا ہے۔ اگر اسے k بندی سے دہرایا جائے تو یرقان بھی نہیں ہوسکتا ۔ سانس کی شکایت سے دوچار لوگوں کو راحت ملتی ーチ ۳۔ وسترادھاؤنیکریا۔ تمین اریخ چوڑا اورسات میٹر لمبا چلا اورصاف عمل کا ٹکڑالیا جائے۔ اسے چھ دیر کے لئے کے گرم لینن پانی میں بھگویا جائے ۔کسی ماہر کی گرانی میں اسے اریخ درایخ نکلا جائے تاوقتیکہ ہاتھ میں اس کا آخری سرارہ جائے۔ کیڑے کا بیرونی سراانگلیوں سے باندھ لیا جائے تاکہ یہ پورا اندرنہ
42 یوگا کریائیں۔ یوگا میں صفائی کا عمل
چلا جائے۔ ابتداء میں صرف 12 تا 15 اریخ کا کڑا گلا جائے اور اسے آہستہ آہستہ باہر نکالا جائے۔ عام طور پھل کھڑے کے ساتھ مشق میں پایجتا دس دن ہوتے ہیں۔ وسترادھانی کریا کے بعد جلا دھاونی کر یا لازم ہے۔ اس کے بعد لازما گرم دودھ پیا جائے۔ وسترا دھاونی
کریا کے دن اور اس سے ایک دن پل صرف بھی غذا کھائی جائے۔ نوٹ:متواتر سات دن تک چل دھاونیکریا کے بعد ہی وسترادھاونیکریاÚشش کی جانی چاہے۔ شکایتوں کے دور ہوئے تک اسے روز کیا جائے۔ اس کے بعد ہفتہ میں ایک وقت کیا جاسکتا ہے۔۔
ଈ نوادر کھانسی نظم ومہ گیسس اور پھیپڑوں اورKN //
. 3 “پیٹ کی شکایتیں سردرد‘ بھارت جلدی پیاریاں مشا خارش وغیرہ اس مل سے دور ہوئے ہیں اور ہاضمہ بھی بہتر ہوتا ہے۔ پیٹ کی صفائی کے لئے یوگی اور نئی ککڑی کی ایک خامس پیئری لگا کرتے تھے۔ اسے ڈیٹا وھاونی کر یا کہا جاتا تھا۔ اب یل کرنے والوں کی تعداد کم سے کمتر ہوئی ہے اورصرف چند یوگی ہی یل کرتے ہیں۔ iii۔ وق کر یا (انیا) لیموکارس یا نمک گرم پانی میں ملایا جائے اور اسے نیا کے نتیجے میں بھرا جائے۔انیا کے کئے کے سوراریخ میں ایک ربر کا ٹیوب لگایا جائے۔ رابر ٹیوب کا دوسراسرائیلی ہوئی کیفیت میں مقعد ( anus) میں لگایا جائے۔ بڑی آنت میں پانی داخل ہوگا۔ پیٹ کو تھیلیوں سے مساج کیا جائے۔ تجس چیزیں انیا کے پانی کے ساتھ باہر آجائیں گی۔ اس لئے بیت الخلاء کے نزدیک اس کی شق کی جانی چاہیے۔ قدیم زمانے میں شی اور یوگی پانی کے باندی یا تالاب میں پیش کرمقعد کے ذریہ پانی کو پیٹ میں چچے تھے۔ ان کی قوت ارادی نہیں اسفل میں مدددیتی تھی لیکن اب صرف چندہی لوگ رہ گئے ہیں جو ییل کر سکے ہیں۔ اس لئے ان ذوں انیا کے طریقے کے ذریہ پانی بآسانی اندر داخل کیا جاتا ہے۔ جب ہم پانی خارج کرتے ہیں تو بڑی آنت میں نئع گیااس ترشہ اور دیگر نجس اشیا باہرنکل
A.
G
43 سهل يوگا آتی ہیں۔انیا کے بعد چھ دیرآرام کیاجانا چاہے اور اس دن کی غذاء استعمال کرنا چاہے۔انیا خالی پیٹ میں ناشتہ سے مل گیا جائے۔ انا‘ پینے میں ایک مرتبہ یا جب بھی ضرورت محسوس ہولیا جاسکتا ہے۔
فوائد۔ بڑی آنت اچھی طرح سے صاف ہوجاتی ہے تتش اور بیشی دور ہوتی ہے اور چوکی پڑتی ہے۔
IV۔ ناولی۔ اگلی سار۔ اودین کر یا نہیں ناؤلی کریاؤں میں سانس کامل شامل رہتا ہے۔ ان کریاؤں میں سانس لینا سانس رو کے
رکھنا اور سانس چھوڑنا اہم رول ادا کرتے ہیں۔
ހال/ } فرش پر اچھا سا کیڑا” چادر یا بلیکیٹ چھائی جائے اور اس پر وجراسن میں بیٹھا جائے اور تھوڑاسا آگے جھتے ہوئے سانس پوری اندر لی جائے اور پوری باہر نکالی جائے۔ پیٹ کو اندر کیا جائے اور اس حالت میں ”قی دیر ہوکے رہا جائے۔ آہستہ سے ہوا اندر لی جاتی ہے اور پیٹ کے تمام اجزاء بنتاریخ محمول کی حالت میں آجائے ہیں۔ اسے ایک چکرایا ایک راونڈ کہا جاتا ہے۔ تمین یا چار مرتبہ اس کی پر تیئس کرنی چا ہے۔ اگلی سار کرکڑے ہو کر بھی اسی طرح سے کیا جاسکتا ہے۔ بعض ماہرین اسے دھاونی کر یا قرارد ہے ہیں۔ ۳۔ اودیان کر یا ގޯޅިސ الله ސ-ކޯނީ ޢީ الله1ފن ا ޑީ ا نهى :قا خا– 2- ޝަޘް ޖޯ/ ;ހاساثرسلما– 2اورޖޯ/ބޯޑިޕްليا-2-ހاފلا/ޑޫ(ޕ/>ނީقرال طرح اندر کیا جائے گویا یہ ریڑھ کی ہڈی کو چھورہا ہو۔ چھ دیر تک اس حالت میں رہے کے بعد سانس آہستہ سے اندر لی جائے۔ اسے تین تا چار مرتبہ دہرایا جائے۔ ییل کھڑےرہکر بھی اسی انداز میں کیا جاسکتا ہے۔
44 یوگا کریائیں . یوگا میں صفائی کا عمل
ناؤلی کر یا
اگلی سارکر یا اور ادیان کریا میں تح طور پرکرنے کے بعد ہی ناولکریا آزمائی جائے۔ اس مشق میں پیٹ کے چیخ کے حصے کوایک پائپ کی طرح بنانا اہم ہوتا ہے۔ اس میں شق کرنے والےکو ޝައްޛު.سے ہوکررہاتھران پر رکھتے ہوئے سا اس کوزیادہ سے زیادہا * ޑޯޤްސ 12ސނ،مکمل طور پر باہر چھوڑنا ہوتا ہے۔ اب پیٹ کواس طرح سے اندر کیا جائے کہ یوریڑھ کی ہڈی کو چھونے کے قریب ہوجائے۔ اس مرحلہ پر پیٹ کا نچوں چیخ کا حصہ ایک کڑے پائپ کی مانند ہوجاتا ہے۔ آہستہ سے ایک ہاتھ ران پر سے ہٹایا جاۓ اور اسے اوپر اُٹھایا جاۓ۔ پائپ کی مانند پیٹ ایک طرف سے دوسری جانب مڑتا ہے۔ اس کے بعد دوسرا ہاتھ اٹھایاجائے اور کھیل دہرایا جائے۔ نوٹ:ناول کر یا ضروریات سے فارغ ہونے کے بعد انشے سے مل خالی پیش کریں۔ اسے کھانے کے بعد بھی نہ کریں۔ ۱۳ سال سے کم عمر کے نیچے بخاری ہائی بلڈپریشر السر میں جلالوگ اورحاملہ خواتین کونا ولی کر یا نہیں آزمانا چاہے۔ تو اندر
ناول کر یا سے پیٹ اور جگر کی پیاریاں دور ہوتی ہیں ہاضمہ بڑھتا ہے امکانی خرابیاں دور ہوتی ہیں۔ ناولی کر یا مشلا درمیانی ناولیٰ باتیں ناولیٰ دائیں ناولی وغیرہ کی ماہر کی گرانی میں ہی لازماً کی جائیں۔
V۔ کپال بھائی۔ کھستر یکا کر یا نہیں۔
ا۔ کپال بھائی۔ یہ دماغ اور سر کے اوپری حصے اوصاف کرنے کامل ہے۔ پوری سانس نابی تک
J节جائے اور زیادہ سے زیادہ طاقت سے تین تا چار مرتبہ چھوڑ کی جائے ۔ سانس اندر لئے کا U
قدرتی طور پر ہونا چاہے جبکہ سانس دانستہ باہر چھوڑی جائے۔ سانس ناک کے ذری آواز کے
سالتحیر باہر چھوڑکیا جائے۔
نواکر اسل سے سوئچے کی ابلیت بڑھتی ہے خود اعتمادی پیدا ہوتی ہے یادداشت اور معلومات
45 سهل يوگا
میں اضائے میں مدوق ہے۔ اس سے چہرہ نقش بنتا ہے۔ ۳۔ کھم ستر کا
کھ ستر کا بھی کمال بھائی کریا ہے۔ سانس بغیرتوقف کے متواتر اندر لی جاتی ہے اور باہر چھوڑی جاتی ہے۔ کپال بھائی میں زور سے سانس باہر کرنا ضروری ہوتا ہے جبکہ مستریکا میں سا اس کا اندر لینااور باہر چھوڑنا دونوں ہی مساوی طور پر طاقت سے کئے جائے ہیں۔ ژواكبر
کھستر کائے گیا اسکم ہوتی ہے بش اورتر نشے میں کی آتی ہے۔ نوٹ : کپال بھائی کر یا اور ھستر کا دونوں میں ہی سانس لئے وقت پیٹ چلانا چاہے اور سانس چھوڑتے وقت پیٹ سکلیڑناچاہیے۔ vi۔ ترانتک کر یا
کسی شے کو سلسل گورے کوترانتک کہا جاتا ہے۔ ا۔ یہاتھ کامل ہے۔ ایک ہی حالت میں بغیر سے بچنے کے ایک شے کو سلسل گورا جائے جو ہم سے تقریبا وو فیٹ و ورته و – اور دوو اوار . ہماری آنکھ کی اونچائی سے متوازی ہوا سے جہاں تک ممکن ہوئے بغیر پاک جھپکائے گورا جائے۔ ایجلی ہوئی موماتیجسکیچھوئے میزیا تھائی پر ہمارے آمتکبر کے متوازی لمبائی پر رنگی جائے اور اس کے دونٹ دور بیٹا * جائے۔ اس کے بعد جہاں تک ممکن ہو کے ترانتک کریا کی جائے۔ ۳۔ انگوٹھاونچا کے ہاتھ کو سیدھارکھاجائے۔ انگوٹھےکو جہاں تک ممکن ہوئے متواتر دیکھا جائے۔ اگرکسی کوآنکھ میں جلن محسوس ہو یاآنکھ میں پانی آجائے تو فوری اسل کوروک دینا چاہیے۔ ملکی طریقہ آنکھ بند کے خیالوں میں بھی دہرایا جائے۔
46 یوگا کریائیں۔ یوگا میں صفائی کا عمل
۶-آ تکرکی صفائی ترانتک کر یا کے بعد آنکھوں کی صفائی کے خصوصی کپ کا استعمال کرتے ہوئے جو یوگا کیندر میں وسلامیاب ہوئے ہیں آنکھوں کو پانی سے صاف کیا ?-a ۔ آتھوں کی صفائی کے دو کپ کو صاف پتے کے پانی سے بھرا جائے۔ سرچ کے ان کیوں کو بندآنکھوں کے قریب لایا جاۓ پلک جھپتے ہوئے آہستہ سے سرانجھائے تاکہ پانی آنکھوں میں داخل ہوجائے اور آگ میں صاف ہوجائیں۔ چند سکنڈ بعد آنکھوں سے کپ ہٹا مجھے اور پانی پھینک دت کے بعد میں تازہ پانی ڈالئے ہوئے اسی
طریقت کود برائے۔ فوائد ۔
آنکھوں کی بیماریوں کو روکا جاسکتا ہے۔ بینائی میں تیزی لائی جاسکتی ہے سوئچے کی
صلاحیت بڑھتی ہے قوت ارادی میں اضافہ ہوتا ہے اور دماغ چھین وسکون محسوس کرتا ہے۔
لوگ یہ چھ طریقے کیا کرتے تھے . قدیم دنوں میں یہ روز مرہ کی زندگی کا معمول تھے لیکن ان دنوں همیں خصوصی طور پر انھیں قصداً کرنا پڑتا هے چونکه هر طرف هوا میں آلودگی ھے “ پانی میں گندگی هے اور غذاء میں ملاوٹ هے. ان حالات میں ان شت کریاؤں کی اهمیت دوبالا هو گئی هے اور هر کسی کو اسے سیکھ کر اور اس کی مشق کرتے هوئے اس سے فائدہ اٹھانا چاھیے۔