جدید طبی سائنس گوکہ کافی ترقی حاصل کر چکی ہے تاہم آیوروید کی خصوصیت ابھی بھی قائم ہے ۔ آیوروید ا ادویات کیخوبی ہے کہ اس میں الوپیتھی کی طرح منفی اثرات نہیں ہوتے ۔ سمپورنا آروگیا مرتم بھی ایک ایسی ہی آیورویدک دوا ہے جسکے کوئیذیلی اثرات نہیں ہوتے۔یہ تمام بیماریوں کے لئے ایک بہتر ین دواہے ۔ یہ بہتر صحت کی ٹانک سے مشہور ہے ۔ سمپورنا آروگیا مرتم کئی بیماریوں کے علاج میں کام آتی ہے اور لوگوں کو صحتمند بناتی ہے ۔ مصنف کے والد آنجہانی شری کنورجی لال جی کپاڈیہ نے آیور وید کی قدیم کتابیں پڑھیں ‘ ان پر ریسرچ کیا اور پھر اس ٹانک کافارمولادریافت کیا اور ۳۰۔۱۹۲۰ء کے دوران گجرات کے ایک مقام کچ میں مختلف بیماریوں کے شکار لوگوں کا اس سے علاج کیا اور لوگوں کو صحتمند بنایا ۔
انہوں نے اس دوا کا فارمولا ۱۹۶۵ء میں اپنے فرزند اور اس کتاب کے مصنف کے حوالہ کیا ۔
مصنف نے ۱۹۷۴ء میں ڈائیرکٹر ‘ گاندھی گیان مندر یوگا کیندرا حیدرآباد کی ذمہ داریاں سنبھالیں ۔ انہوں نے فارمولے کے مطابق جڑی بوٹیوں سے مشروب بنایا اور ۱۹۸۶ء میں اسے یوگاسیکھنے والوں کے لیے تجویزکیا ۔ سمپورنا آروگیامرتم استعما ل کرنے والے تمام لوگوں کا کہنا ہے کہ اس ٹانک نے بخوبی کام کیا اوراس کے استعمال سے ان کی صحت میں کئی مثبت تبدیلیاں دیکھنے میں آئیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ اس سے جسم میں توانائی پیدا ہوتی ہے اور پھرتی میں اضافہ ہوتا ہے۔اس حوصلہ افزاء رد عمل کے بعد مصنف نے دوہرے جوشکے ساتھ اس ٹانک کو بڑے پیمانے پر تیار کرنا شروع کیا ۔ اس میں چریاٹا ‘ کٹکی ‘ برہمی ‘اشواگندھا شاتا وری بھومی امتکی ‘ سرپا گندھا ‘ ناگر موتی اور گوکھر واہم اجزاء کے طور پر شامل کئے جاتے ہیں ۔ ذیابطیس اور بلیڈ پریشر کے مریض جنہوں نے اس دوا کا استعمال کیا تھا بتلایا کہ 10تا 12دن اس کے متواتر استعمال سے ان کی بیماری قابو میں آگئی ۔ مختلف بیماریوں مثلاً ذیابطیس ‘ دل میں جلن ‘ پیشاب میں شکر ‘ تھورائیڈ کی کمی ‘ سفیددھبے ‘ جلد کی بیماری ‘ گردے کی بیماری ‘ السر‘ بدن درد ‘ بے قاعدہ ماہواری ‘ ملیریا ‘ سانس کی تکلیف ‘ الرجی ‘ سانس کی بدبو‘ پیٹ کی خرابی ‘ بھوک میں کمی ‘ دانت کا درد ‘ یرقان ‘ جگر کی بیماری ‘ گیاس کی شکایت ‘ بد ہضمی ‘ ترشہ ‘ پیشا ب کی زیادتی میں مبتلا لوگوں نے اس دوا کا استعمال کیا اور بتلایا کہ سمپورنا آروگیا مرتم نے ان میں سے بیشتر شکایتوں کو کنٹرول کرنے میں مدد دی ہے جب کہ دیگر بیماریوں پر مکمل طور پر قابو پالیا گیا ۔اس طرح استعمال کنندگان سے یہ ایک اچھی اور قابل توجہ رپورٹ ملی۔
نسخہ۔
شام میں ایک گلاس پانی کونیم گرم کیا جائے اور اس میں ایک چمچہ امرتم کا پاؤڈر ملایا جائے ۔ اگلی صبح اس کے مشروب کو فلٹر کرنے کے بعد پی لیا جائے ۔بعد میں یوگا آسن ‘ کیا جائے دوڑلگا ئی جائے یا چہل قدمی یا کوئی بھی اپنی پسند کی ورزش کی جائے تاکہ یہ ٹانک پورے جسم میں سرائت کر جائے ۔کسی بھی بیماری پر قابو پانے کے لئے اسے کم از کم 41 دن تک روزانہ استعمال کیا جائے ۔ دیرینہ امراض میں مبتلا مریضوں کے لئے ضروری ہے کہ وہ اسے 101 دن تک استعمال کریں ۔ کسی بھی بیماری کو روکنے کے لئے کوئی بھی اسکا استعمال کرسکتا ہے چونکہ اس کے کوئی ذیلی اثرات نہیں ہوتے ۔ اس کہاوت کو یاد رکھا جائے کہ ’’احتیاط علاج سے بہتر ہے ‘‘۔
بیٹر ہیلت پروڈکٹس کی جانب سے تیار کی گئی سمپورنا آروگیا مرتم دوا کو حکومت آندھرا پردیش نے تسلیم کیا ہے ۔ ڈائریکٹر انڈین میڈیسن نے لائسنس نمبر T-682 کے تحت اس دوا کی ٹھوک میں تیاری کی اجازت دی ہے ۔مختلف شکایتوں میں مبتلا لوگوں کی بہتری کے لئے بیٹرہیلت پروڈکشن کی جانب سے سمپورنا آروگیا مرتم کے ساتھ بعض فائدہ مند دوائیں بھی تیار کی جاتی ہیں۔ ان کی تفصیل اس کتا ب کے ایک علحٰدہ باب میں درج ہے ۔ تمام افراد سے درخواست ہے کہ وہ ضرورت کے مطابق اس کا استعمال کریں ۔
سرویشم سوستی بھوا تو ۔ ہر کوئی صحتمند رہے ۔