3۔ انسانی جسم کی ساخت

سبھی کا ایقان ہے کہ قدرت کے کارخانے میں انسانی زندگی ہی سب سے مقدم ہے ۔ انسان کی ظاہری شکل جسم ہے ۔ پانچ عناصر ‘ زمین ‘ پانی ‘ آگ ‘ ہوا اور فضاء جسم کی بقاء ‘ وجود اور اس کی ساخت کے اہم اجزاء ہیں ۔ جب روح نکل جاتی ہے تو جسم دوبارہ انہی پانچ اجزاء سے جا ملتا ہے ۔ لیکن جب تک روح جسم میں ہوتی ہے تو ’’میرا جسم یہ میں ہوں‘‘ اور اسی طرح کی وابستگیاں دامن گیر رہتی ہیں۔ اسی لئے لوگ اپنے جسم کی نگہداشت اور اس کی حفاظت کی ہمیشہ کوشش کرتے ہیں ۔ انہی تاویلات کی بناء پر طبی ٗ سائنسی اور مختلف طرز علاج ‘ یوگا وغیرہ منظر عام پر آئے ۔ یوگا سے متعلق معلومات نہ صرف جسم کے ظاہری خدو خال بلکہ اندرونی اجزاء کی صفائی و نگہداشت میں مدد دیتی ہیں ۔

1۔ جسم کے حصے

انسانی جسم پر اسرار اور حیران کن ہوتا ہے۔ جسم کو مجموعی اعتبار سے ۱۲ حصوں میں تقسیم کیا جاتا ہے وہ یہ ہیں ۔
1۔گیانیندریاس ۔حواسِ خمسہ
2۔ کرمیندریاس ۔ کارکرد ‘ اجزاء
3۔ دماغ اور اعصابی نظام
4۔ دل اوردورانِ خون
5۔ پھیپھڑے اورتنفس کا نظام
6۔پٹھوں کا نظام
7۔ پیٹ ( ہاضمہ کا نظام ) اور جسم کی نگہداشت
8۔ ڈھانچہ ۔ ہڈیاں اور ڈھانچہ کا نظام
9۔ اصل غدود اور Endocrine نظام
10۔گردے اور اخراج کا نظام
11۔ تولیدی اجزاء
12۔ اخراج کے دیگر اجزاء
یوگا مشق کے مندرجہ بالا تمام اجزاء اور جسم کے نظام پر متاثر کن اثرات ہوتے ہیں۔ یوگا سے متعلق معلومات ہمیں دواؤں کے بغیر قدرت کے اصولوں پر کاربند رہتے ہوئے جسم کو صحتمند رکھنے میں مدد دیتی ہیں ۔

ہمارے جسم میں دو طرح کی نقل و حرکت ہوتی ہے ۔

1۔ ایسی سرگرمیاں جو بہ رضاو رغبت ہوتی ہیں ۔
2۔ ایسی سرگرمیاں جو ہمارے علم کے بغیر از خود سرزد ہوجاتی ہیں ۔چاہے ہم چاہیں یا نہ چاہیں وہ اپنے آپ جاری رہتی ہیں۔ چلنا ‘ کھڑے رہنا ‘ بیٹھنا ‘ اٹھنا ‘ سونا ایسی سرگرمیاں ہیں جو ہماری رضاو رغبت سے ہوتی ہیں ۔
دل کی دھڑکن ‘ نبض کی رفتار ‘ سانس ‘ پلکوں کا جھپکنا ‘ ہاضمہ ‘ وغیرہ ایسی سرگرمیاں ہیں جو ہماری شعوری کو ششوں کے بغیر از خود جاری رہتی ہیں ۔
دماغ پہلے زمرہ کی نقل و حرکت کو قابو میں کرتا ہے ۔ جب کہ علم ٗ دماغ کو کنٹرول کرتا ہے۔ خودی ( انانیت ) ٗ معلومات کو قابو میں رکھتی ہے اور آتما (روح ) ان تمام کو کنٹرول کرتی ہے۔ جسم کے اعضاء اور حصوں کے بارے میں مختصر جانکاری ضروری ہے ۔

1۔ حواس خمسہ ( گیانیندریاس)

کان ٗجلد ‘ آنکھیں ‘ زبان اور ناک حواس خمسہ ہیں۔ یہ پانچ اعضاء قدرت کے پانچ عناصر زمین‘پانی ‘ آگ ٗہوا اور فضاء کے لئے کام کرتے ہیں ۔ زمین کی خاصیت بو کو خارج کرنا ہے ‘ ہم ناک سے بو سونگھتے ہیں ۔پانی ایک مشروب ہے ‘ جس کا ہم زبان سے ذائقہ لیتے ہیں ۔ آگ کی خصوصیت روشنی پھینکنا ہے ‘ ہم اپنی آنکھوں سے روشنی دیکھتے ہیں۔ ہوا کی خصوصیت ہم میں لمس کی صلاحیت پیدا کرنا ہے ‘ ہم اپنی جلدسے کوئی بھی چیز محسوس کرتے ہیں ۔ فضاء یا آسمان کی خصوصیت آواز پیدا کرنا ہے ‘ ہم اپنے کانوں سے سنتے ہیں ۔

2۔ کام کرنے والے اعضاء ( کرمیندر یاس )

ہمارے پانچ کام کرنے والے اعضاء (کرمیندریاس ) یہ ہیں ۔منہ‘ ہاتھ ‘ پیر ‘ تولیدی اعضاء اور خارج کرنے والے اعضاء ۔ ہم ان تمام کے کام کرنے کی خصوصیات اوراہمیت سے بخوبی واقف ہیں ۔

3۔ دماغ اور اعصابی نظام

دماغ سر میں ہوتا ہے ۔ دماغ ایک بند اخروٹ کے اندرونی حصے کی طرح ہے ۔ اس کی نسیں سارے جسم میں پھیلی ہوئی ہیں اور جسم کو کام کرنے کے لائق بناتی ہیں۔ کھوپڑی کی نسیں‘ ریڑھ کی ہڈی کی نسیں اور دیگر کئی چھوٹی چھوٹی نسیں پیٹھ کے نچلے حصے سے شروع ہوتی ہیں اور نسوں کے جال سے گزرتے ہوئے دماغ پر ختم ہوتی ہیں ۔ جسم کی طاقت اور حرکت کا دماغ کی قوت اور اس کی تیزی پر انحصار ہوتا ہے ۔ یوگا آسن اور پر نائم ایک صحتمندتیز اور قوت بخش دماغ کے بنانے میں مدد کرتے ہیں ۔

4۔ دل اوردورانِ خون کا نظام

کسی بھی شخص کے دل کا سائیز اس کی مٹھی کے برابر ہوتا ہے ۔ یہ بائیں چھاتی کے نیچے ہوتا ہے ۔ ہم دوڑتے وقت ‘ سیڑھیاں چڑھتے وقت یا کسی بات کے ڈر و خوف کے وقت دل کی دھڑکن محسوس کرتے ہیں ۔ ان صورتوں میں ہمیں احساس ہوتا ہے کہ دل کی دھڑکن بڑھی ہوئی ہے۔ شریانیں خالص خون کو جسم کے مختلف حصو ں میں پہنچاتی ہیں اور veins غیر خالص خون دل کی طرف دوبارہ پھینکتی ہیں۔ جسم میں کئی ایک شریانیں اور Veins موجود ہوتے ہیں ۔ دل میں چار حصے (Chambers) درجوف (Ventricles) اور دو Auricles ہوتے ہیں ۔ یہ ہمیشہ سکڑ کر خون کو جسم کے مختلف حصوں تک پہنچاتے ہیں ۔
ایک صحتمند آدمی کا دل فی منٹ 70 تا75 مرتبہ دھڑکتا ہے ۔ یہ آدمی کے زندہ رہنے تک کام کرتاہے ۔ کوئی بھی شخص اس صورت میں خطرناک بیماریوں کا شکار ہوجاتا ہے جب یا تو دوران خون برابر نہ ہویا خون میں کوئی فضلاء داخل ہوجائے ۔ اگرپر انائیم یا اس سے مربوط یوگا آسن باقاعدگی سے کیے جائیں تو دل کا درد اور دل کی دیگر شکایات دور ہوتی ہیں ۔

5۔ نظامِ تنفس

ہم ناک کی دونوں نالیوں سے سانس لیتے ہیں ۔ ہوا کی نالی سے ہوا پھیپھڑوں میں داخل ہوتی ہے ۔ ایک صحتمند شخص فی منٹ 15 تا 16 مرتبہ سانس لیتا ہے ۔ جو سخت کام یا جسمانی ورزش کرتے ہیں ان کے سانس لینے کی رفتار بڑھ جاتی ہے ۔ جب کوئی شخص بیمار ہوتا ہے تو اسے سانس لینے کی رفتار اضافہ محسوس ہوتی ہے ۔ دل ‘ پھیپھڑوں کو خون روانہ کرتا ہے۔ آکسیجن لیتے ہوئے اور کاربن ڈائی آکسائیڈ اور کچھ پانی خارج کرتے ہوئے اس کی صفائی ہوتی ہے ۔یوگا شاسترا میں سانس لیتے ہوئے ہوا کو اندر لینے کے عمل کو ’’ پراکا‘‘ (سانس لینا ) کہا جاتا ہے اور اندر لی ہوئی ہوا کو پھیپھڑوں میں رو کے رکھنے کو ’’کمبا کا ‘‘ (سانس چھوڑنا ) کہا جاتا ہے جب کہ ہوا کے اخراج کو ’’ ریچاکا ‘‘ کہا جاتا ہے ۔ سانس لینے کے یہ تینوں عمل پراکا ٗ کمباکا اور ریچاکا کی یوگا شاسترا میں کافی اہمیت ہے ۔

6۔عضلاتی نظام

جسم کی نقل و حرکت عضلاتی نظام کا نتیجہ ہوتی ہے۔ ہڈیاں ‘پٹھوں سے ڈھکی ہوتی ہیں ۔پٹھے کئی خلیوں پر مشتمل ہوتے ہیں ۔ پہلوانوں کے پٹھے کافی بڑے اور طاقتور ہوتے ہیں لیکن یوگا کے عادی لوگوں کے مضبوط اور عام طرح کے ہوتے ہیں۔پٹھوں کے ریشے گوشت کے لوتھڑوں کے ساتھ مل کر تمام جسمانی سرگرمیوں مثلاًچلنے ‘کھسکنے باتیں کرنے وغیرہ میں مدد دیتے ہیں ۔ پٹھے ٗجسم کے تمام اعضاء کو خون پہنچانے اور نظامِ تنفس وغیرہ کو باقاعدہ بنانے میں اہم رول ادا کرتے ہیں ۔
جسم کے مختلف حصوں میں پٹھوں کی مختلف ساخت اور شکل ہوتی ہے۔ گوشت میں شریانیں اورVeins ایک جال کی طرح پھیلے ہوتے ہیں ۔ اگرپٹھوں پر چربی جم جائے تو کئی طرح کی پیچیدگیاں بشمول دل کی بیماریاں پیدا ہوتی ہیں ۔ بچے کی پیدائش سے لیکر ایک عمر کو پہنچنے تک فاضل چربی جسم کے مختلف حصوں با الخصوص کو لہوں اور کمر پر جمع ہونی شروع ہوجاتی ہے ۔ اسے یوگا مشق کے ذریعہ کم کیا جاسکتا ہے ۔

7۔معدہ ‘ ہاضمے کا نظام اور بدن کی اصلی حالت

معدہ کا اصل کام ہماری کھائی ہوئی غذاء کو ہضم کرنا اور بدن کو تعذیہ پہنچاناہوتا ہے۔

ہاضمے کے نظام کے اجزاء

منہ ‘ غذاء کی نالی‘ پیٹ ‘ آنت ‘ جگر ‘ پتہ ‘ نلی ‘ چھوٹی آنت‘ بڑی آنت ‘ معدہ ‘ پیشاب کی نالی ہاضمے کے نظام کے اجزاء ہیں ۔
معدہ کئی بیماریوں کی جڑ ہوتا ہے اگر معدہ صاف رہے اور صحیح ڈھنگ سے کام کرتا رہے تو پھر زندگی بھر صحت کے بارے میں فکر کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہوتی ۔

غذاء کی نالی

غذاکی نالی باالعموم 25 سینٹی میٹر لمبی ہوتی ہے ۔ یہ حلق سے شروع ہوکر پیٹ پر ختم ہوتی ہے ۔ اس نالی پر بعض طرح کے غدود ہوتے ہیں ۔ یہ ایک پتلے لمبے سلنڈر کی طرح کی ہوتی ہے ۔ یہ پٹھوں پر مشتمل ہوتی ہے۔ اس میں کوئی ہڈیاں نہیں ہوتیں ۔ غذا منہ کے لعاب میں مل کر گودے کی شکل اختیار کرجا تی ہے ۔ یہ گودا غذا کی نالی سے گزر کر پیٹ میں پہنچتا ہے ۔

پیٹ

غذا کی نالی پیٹ پر ختم ہوتی ہے ۔ پیٹ کی دیوار کافی موٹی ہوتی ہے ۔ پیٹ میں ترشہ پیدا کرنے والے غدود ہوتے ہیں ۔ یہ پیلے رنگ کا ترشہ غذاکے ساتھ مل کر ہاضمہ میں مدد کرتا ہے ۔ یہ جسم کے مختلف حصوں کو درکار تغذیہ پہنچاتا ہے ۔

جگر

جگر انسانی جسم کا سب سے بڑا غدود ہوتا ہے ۔ یہ سرخ رنگ کا ہوتا ہے ۔ یہ پھسلیوں کے نیچے دائیں جانب ہوتاہے اس کا وزن ایک تا دیڑھ کیلو گرام ہوتا ہے ۔یہ پیلے رنگ کا ترشہ پیدا کرتا ہے ۔ یہ ترشہ چربی کو ہضم کرنے میں مدد دیتا ہے ۔ جگر‘ خون کے فضلاکو پیشاب میں تبدیل کرتا ہے اور اسے گردوں کی طرف بھیجتا ہے ۔ گردے پیشاب کو صاف کرکے اسے پیشاب کی نالی کی طرف بھیجتے ہیں ۔ انتڑیوں میں پیدا زہریلا مادہ غیر زہریلے مادے میں تبدیل ہوتا ہے ۔ شراب پینے والوں کا جگر بہت جلد خراب ہوجاتا ہے اور وہ کئی بیماریوں کے شکار بن جاتے ہیں ۔

تلی (ہضمی نظام کا حصہ نہیں)

یہ 12 سینٹی میٹر کا غدود ہے ۔ جو پیٹ اور دانت کو خون بھیجتاہے ۔ یہ خون کے سرخ خلیے بناتا ہے ۔ کسی بھی بیماری کے علاج کے لئے آپریشن کے ذریعہ اسے علحدہ کیا جاسکتا ہے جس کے بعد بھی آدمی زندہ رہ سکتا ہے ۔

چھوٹی آنت

چھوٹی آنت کی لمبائی آدمی کے قد سے پانچ گنا زیادہ ہوتی ہے ۔یہ پیٹ کے نچلے حصے سے شروع ہوکر پیٹ میں بل بناتے ہوئے بڑی آنت سے جاملتی ہے ۔ اس آنت کے پرت کا بیرونی حصہ کافی نازک ہوتا ہے۔ آنت کی پرت کے اندرونی حصہ میں Villi ہوتا ہے۔ یہVilli ہاضم غذا کو جذب کرتاہے اور خون کی سمت بھیجتا ہے ۔

بڑی آنت

بڑی آنت کی لمبائی انسان کے قد کے برابر ہوتی ہے ۔ یہ پیٹ کے دائیں جانب کے نچلے حصے اور چھوٹی آنت کے آخری حصے سے شروع ہوتی ہے ۔ یہ اوپر بڑھتے ہوئے بائیں جانب مڑتی ہے اور پھر نیچے ہوتے ہوئے معدہ (Anus) پر ختم ہوتی ہے ۔ غیر ہاضم غذاء اور ہاضمے کے نظام کا فضلاء بڑی آنت سے ہوکر اجابت کی شکل میں خارج ہوتا ہے ۔ اگر فضلاء بڑی آنت میں رہ جائے تو قبض ہوجاتا ہے ۔

ہاضمے کے نظام کے صحیح انداز میں کا م کرنے کے لئے اور اس کی حفاظت کے لئے کئی یوگا آسن اور پیٹ کی صفائی کے طریقے بتلائے گئے ہیں۔ اگر ہم اس پر عمل کریں اور اس پر چلیں تو پیٹ کی بیماریاں اور پیچیدگیاں نہیں ہوں گی ۔

8۔ڈھانچہ

انسانی جسم ڈھانچے پر بنا ہوا ہے۔ یہ ڈھانچہ مضبوط ہڈیوں سے بنا ہوتا ہے ۔ ڈھانچہ میں جملہ 202 ہڈیاں ہوتی ہیں ۔22 کھوپڑی میں ‘52 دھڑ میں ‘ 126 بازؤں اور ٹانگوں میں ٗ6 کانوں میں ہوتی ہیں۔ریڑھ کی ہڈی پیچھے کی طرف ‘ گردن کے نیچے ہوتی ہے اس میں 33 نازک ہڈیاں ہوتی ہیں جنہیں Vertebrae کہا جاتا ہے ۔ مضبوط جسم کی بنیادریڑھ کی ہڈی پر ہوتی ہے ۔

ڈھانچے کے تین اہم جز ہوتے ہیں ۔
1۔ کھوپڑی ۔
2۔ دھڑ
3۔ بازو اور پیر ۔

دھڑ کی 52 ہڈیوں میں سے سینے کی 24 ہڈیوں پرمشتمل ایک پنجرہ بنا ہوتا ہے ۔پھیپھڑے ‘ دل اور جگر کی طرح کے نازک اعضاء اسی پنجرہ میں محفوظ ہوتے ہیں ۔ یوگا شاسترا کا اہم حصہ ان آسن سے جڑا ہواہے جو ریڑھ کی ہڈی کو مضبوط بناتے ہے۔

9۔اصل غدود

انسانی جسم میں جملہ 108 چھوٹے اور بڑے غدود ہوتے ہیں ۔ ا ب ہم اہم غدودوں کے بارے میں مختصراً جانکاری حاصل کریں گے ۔

Pineal gland:

اس غدود کا دماغ پر گہرا اثر ہوتا ہے ۔ اگر یہ غدود برابر کا م کرے تو انسان صحیح انداز میں سونچ سکتا ہے ۔ یہ انسانی جسم کو توانائی اور استعداد بخشتاہے اور اسے متحرک کرتا ہے ۔

Pituitary gland:

یہ سرکے نچلے حصے سے شروع ہوتا ہے اور پھر نیچے جاتے ہوئے ناف سے جا ملتا ہے ۔ یہ غدود ہڈیو ں اورپٹھوں پر اثر انداز ہوتا ہے ۔ یہ خواتین کے رحم اور مردوں کے فوتوں کی معمول کے مطابق کا رکردگی میں مدد دیتا ہے۔یہ وہ غدود ہے جو زچگی کے فوری بعد ماں کے بطن سے دودھ پیدا کرنے میں بھی مدد دیتا ہے۔

سیری غدود (Thyroid gland)

یہ غدود حلق میں ہوتاہے ۔ یہ جسم کے ہارمونس کو برقرار رکھتا ہے ۔ یہ ہاضمے کے عمل کو مستحکم بناتا ہے۔ بھوک بڑھاتا ہے ‘ پٹھوں کی قوت میں اضافہ کرتا ہے اور تولیدی اجزاء پیدا کرتا ہے ۔ اس غدود میں کوئی بھی خامی یا خرابی جسم کو موٹا بناتی ہے ۔ موٹا جسم ‘ زندگی کی روز مرہ کی سرگرمیوں میں دشواریاں اوررکاوٹیں پیدا کرتا ہے۔

لبلبہPancreas

اگر لبلبہ صحیح انداز میں کام نہ کرے تو خون اور پیشاب میں شکر بڑھ جاتی ہے جس سے ذیابطیس کا عارضہ لاحق ہوتا ہے ۔جب تک لبلبہ صحیح طور پر کام کرتا رہے گا خون میں شکر ( گلوکوز ) کی سطح برقرار رہے گی اور انسان ذیابطیس سے محفوظ رہے گا ۔

یہ شکم کے بیچ میں ہوتا ہے ۔ یہ ہاضمے کا مشروب اور انسولین خارج کرتا ہے ۔ یہ بھوک بڑھاتا ہے اور زندگی کی طوالت اور توانائی میں بھی اضافہ کرتا ہے ۔ انسولین‘ گلوکوز کے استعمال کے ذریعہ ہاضمے میں مدد کرتے ہوئے خون میں شکر کی سطح کو قابو میں رکھتا ہے ۔

کلدی غدود(Adrenal)

یہ غدود گردوں کے اوپری سرے پر ہوتا ہے ۔ یہ خون کی روانی کے نظام کو صحیح طرح سے کام کرنے میں مدد دیتا ہے ۔

منی (Semen)

یہ مردوں میں فوتوں کے نیچے ہوتا ہے ۔ یہ مردوں میں تولیدی اجزاء اورمنی بنانے میں مدد دیتا ہے۔

مندرجہ بالا ان تمام غدودوں کو طاقتور اور حرکیاتی بنانے کے لئے کئی یوگا آسن تجویز کئے گئے ہیں ۔

10۔گردے

گردے جسم سے نجس اورفاضل اجزاء کو خارج کرتے ہیں ۔( یہ نجس اورفاضل اجزاء ٗجلد ‘ گردوں‘ اور پیشاب کی نالی سے خارج ہوتے ہیں) ۔پسینے کی شکل میں نجس پانی جلد سے خارج ہوتا ہے ۔ گردے خون صاف کرتے ہیں اور پیشاب بناتے ہیں اوریہ فاضل پانی پیشاب کی نالی سے خارج ہوتا ہے ۔ اگر گردے ٹھیک ڈھنگ سے کام نہیں کریں تو انہیں نکال دیا جاتا ہے اور ان کی جگہ اچھے گردوں کی پیوند کاری کی جاتی ہے ۔ یوگا مشق گردوں کو صحیح طور پر کام کرنے میں مدد دیتی ہے ۔

گردے ‘ ریڑھ کی ہڈی کے دونوں جانب ہوتے ہیں ۔ وہ چربی سے ڈھکے ہوتے ہیں (گردوں پر بوری کی طرح کا ایک عضو ہوتا ہے جو سیال ہارمون پیدا کرتاہے) گردوں سے دو ٹیوب نکلتے ہیں اور پیشاب کے مثانوں سے ملتے ہیں ۔ پیشاب مثانہ میں جمع ہوتاہے ۔ جب مثانہ بھر جاتا ہے تو ہمیں پیشاب کی حاجت ہوتی ہے ۔

گردے خون کو صاف کرنے میں بھی مدد دیتے ہیں ۔ گردوں تک پہنچنے والے خون میں یوریا اور یورک ایسیڈ ہوتا ہے ۔ یہ پیشاب کی شکل میں باہر آتا ہے ۔ لیکن بعض صورتوں میں یوریا اور یورک ایسڈ گردوں سے خارج نہیں ہوتے‘ بلکہ وہ وہیں رہ جاتے ہیں اور بتدریج گردوں میں پتھری بناتے ہیں ۔ جب بھی اس کا پتہ لگے اسے فوراً نکال دینا چاہیے۔ ان دنوں گردوں کے کئی امراض کا پتہ چل رہا ہے ۔ خصوصی یوگا آسن کی مشق سے گردوں کی بیماریوں سے بچا جاسکتا ہے ۔

11۔تولیدی اعضاء

مردوں اور خواتین کے تولیدی عضو نسل بڑھانے کے ذرائع ہیں ۔یہ بہت نازک ہوتے ہیں ۔ مردوں اور خواتین میں ان کی شکل مختلف ہوتی ہے ۔خواتین میں جسم کے نچلے حصے میں رحم ہوتا ہے ۔عورت ٗ ماں اس وقت بنتی ہے جب مرد کا تولیدی مادہ رحم کے خلیوں سے جاملتا ہے تب ہی عورت حاملہ ہوتی ہے اور بچے کو جنم دیتی ہے ۔ یہ بھی ایک طرح کا یوگ عمل ہے۔

بیرونی و اندرونی تولیدی مادہ کی افزائش‘ حفاظت اور قوت کے لئے خصوصی یوگا آسن اور یوگا مشق موجودہیں ۔

12۔ اخراج کا نظام

(ا)گردے
(ب)جلد(پسینے کے غدود)
(ج) چھوٹی اور بڑی آنت(براہ مقعد)

اخراج کے نظام کا اہم کا م چھوٹی اور بڑی آنت سے مقعد کے ذریعہ گندگی اور فضلاء کوخارج کرنا ہوتاہے ۔اگر یہ نظام صحیح طور پر کام نہ کرے تو جسم میں کئی طرح کی پیچیدگیاں اور بیماریاں پیدا ہوتی ہیں ۔ بعض یوگا آسن اخراجی نظام کے صحیح طور پر کام کرنے میں مدد کے لئے تجویز کیے گئے ہیں ۔


انسانی جسم کے مختلف حصوں اور اعضاء اور ان کے عمل کے بارے میں جانکاری ہمیں انہیں توانا اور حرکیاتی بنانے میں مدد دیتی ہے ‘ اس طرح ہم ہرطرح کی پیچیدگیوں اور بیماریوں سے خود کو محفوظ رکھ سکتے ہیں۔