زرخیز زمین اچھیصل دیتی ہے۔ زمین کوزرخیز بنانے کے لئے کسان کترک دھوپ میں پہلے کھیلوں سے گھاس پھوس نکالئے ہوئے پھر ہل چلانے ہوئے پانی دبے ہوئے اور پھر کھاد ڈالئے ہوئے تخت محنت کرتا ہے۔تب کہیں زمین ا چھ اصل دیتی ہے۔ انسانی جسم بھی زمین کے مانند ہے۔ ہم غیر محتمند عادتیں ترک کرتے ہوئے اسے جسم پر قابوپاسکے ہیں۔ ابھی عادتیں جسم کوریج سمت پر ڈھالتی ہیں اور پاک وصاف زندگی گزارنے میں مدد دیتی ہیں۔ اچھی عادتیں جسمم اور دماغ کو یوگا مشق کی جانب مائل کرتی ہیں۔ اگر ہماری عادتیں اچھی ہوں تو ہر کوئی میں عزت دیتا ہے۔ ابھی عادتیں بالواسط طور پرفرد کو پابند ڈسپلمین اور سماجی اعتبار سیتو نئی کردار کا حال بناتی ہیں۔ والدین کی ذمہ داری ہے کہ وہ بچوں کو چھین سے ہی اچھی عاد میں اختیار کرنے میں مدد دیں۔نہ صرف نوجوان اور بڑے بلکہ نیچے بھی اسی باتوں کی جا شب مال ہورہے ہیں جو انہیں بری عادتوں میں ڈالئے ہیں۔ سماج سے اس برائی کوختم کرنے کی کوشش کرنا ہر کی کی ذمہ داری ہے۔ یوگ اچھی عادتیں ڈالئے اورخراب عادتوں کوترک کرنے میں کانی مدد کرتا ہے۔ یوگا مشق کی کامیابی غذا پانی نیند صفائی روزہ ضروریات سےفراغت وغیرہ بھی روزمرہ کی عادتوں کو باقاعدہ بنائے میں ضمر ہے۔ ہرفرد کوان گوال کی پوری معلومات ہوئی چاہے اور یہ دینا چاہے کہ ان میں نے قاعدگی نہ پیدا ہونے پائے۔ ا– روޕް/8 ކަޕް 2 ول اچھی صحت کے لئے پابند ڈ سپلمین روزمرہ کے محمول ضروری ہیں۔ ہم جو بھی کام کرنے
ہیں وہ تح اور باقاعدہ ہونے چاہیں۔
*میں ہرروز جلد سونا اور جلد نریندر سے بیدار ہونا چاہیے۔ کیے جن *-^し جائے
8 اچھی عادتیں
پیاس محسوس ہو یا نہ ہو ہوم میں ایک گلاس یا ایک لوٹا بھر پانی پینا چاہیے۔(تقریبا آدھا تا ایک لیٹر)۔ ضروریات سے فارغ ہونے کے بعد میں چہرہ کی صفائی کرنی چاہے۔اورپھرداشت یا مجھے کے بعد میں کی چیز سے زبان کی صفائی کرنی چاہیے۔ کئی لوگ صرف غرارہ کرتے ہوئے پانی تھوک دے ہیں جوکانی نہیں ہے۔ تمہیں انگوٹھے سے دویاتین مرتبہ منہ کے اوپری حصہ کا مسار کرنا چاہے اور اسے اچھی طرح سے صاف کرنا چاہیے۔ ہر دوپہر اور رات کو کھانا کھانے کے بعد میں داشت صاف کرنے چاہئیں تاکہ دانت“”سصوڑنے زبان اور پھر منہ کی گندگی خارج ہوجائے۔ دانوں کے چچ میں چلنے ڈرات کو کا لئے کے لئے سوئی پن یاسی دوسری چیز کا استعمال نہیں کرنا چاہے۔ جب بھی ہمچھ کھائیں تو تمہیں دویاتین مرتبہ غرارہ کرنا چاہے۔ محمول کے پانی سے نہانا بہتر ہوتا ہے۔ سرما میں یا سرزممالک میں یاجب بھی میں بخار ہوتو گل گرم پانی سے نہانا %ނޭ(.%9لا ސިޑީ4-,| سے کا اصل مقصد جسم کوگردوغبار سے پاكاکرنا ޑޯ9؟ ސަ6-
^し ޤުސް، ޖޯ/ސ> ކޯޒު چاہے اور تنگ پیئروں -|) چاہیے۔ ”میں }/ر روز صاف دعے ہوئے کپڑے پتے چاہے بالخصوس اندرونی کیڑے موزے وغیرہ تو ہردن صاف ہوئے چاہییں۔ نیند برکی کے لئے ضروری ہے۔ اگر اس خمس کو گہری نیند آتی ہوتو وہ محتمند انسان 9്)’ ہے۔ نیند نہ آنا غیرحمت مند ہونے کی علامت ہے۔ جہاں تمام سوئے ہوں وہ جگہ صاف اور ہوادار ہوئی چاہیے۔ چارپائی دریا بستر اور تھے وغیرہ ہمیشہ صاف ہوئے چاہییں۔
*میں دوسروں کے ساتھ نرم اور شیریں گفتگو کرنی 一号g بولنا ضروری ہولو ? میں بیٹھا بول بولنا چاہے جو خانہ ہو بلکہ یہ سید نے ساداتے اوردھنے انداز میں ہو۔ کہاوت ހރީފ[[d)وޤު| پریموڈا‘‘ نشین چشائستہ ومہذب انداز میں بولنا چاہے۔تم میں اپنی ضرورتوں کوکم سے کم تر کرنے ہوئے دوسروں بالخصوس لاچار کمزور مفلس بیمار عمراورمعذور افراد کی مددکرنی چاہے۔
سونے سے ملا دن بھر کی مصروفیات کا جائزہ لینا چاہے اور دوسرے دن کے کام کا تعیین کر لینا چاہیے۔ میں دن بھر میں ہوئی خامیوں اورکوتاہیوں کا نوٹ لینا چاہے جو ہم سے دانستہ یانا دانستہ سرزد ہوئی ہوں۔ تم میں دن کی اہم مصروفیات کو ایک ڈائری میں ہرروز قلمبند کرنا چاہے۔ اگرکوئی مخمس اپنے دن بھر کی معمولات کا عادی بن جائے تو وہ ازخود ہی پابند ڈسچائین ہوجاتا ہے اور
9 سهل يوگا
قوم کے لئے ایک انا شثابت ہوسکتا ہے۔ 2۔ نوازا غذا زندہ رنے کے لئے لازمی تحصر ہے۔ قدرت سے میں غذاء کی شکل میں کی چیزیں عطا کی ہیں۔ اگر ہم ;/روޕް وދޭنهى پر محدود غذا کا استعمال کر ப مسی پیاری کے بغیرخوش وخرم رہ سکے ہیں۔ میں ترکاریاں ریشےدار چیزیں دائیں چے وضیا اور کا پیازل سن لیوناریل وغیرہ کاریخ مقدار میں استعمال کرنا چا ہے۔ موی چل کافی مقدار میں دستیاب ہوئے ہیں۔ ہم ان کا استعمال کر سکتے ہیں یا ان کا رس نکال کر پی سکتے ہیں۔ *میں دان میں دووقت کا کھانا کھانا چاہے۔ ناشتہ اوردوپہر کے کھانے کے درمیان کم ازکم چار گھنے کا وقفہ ہونا چا ہے۔ جو لوگ ح 9 تا 11 بچے کھانا کھاتے ہیں انہیں ناشتہ نہ کرنا چاہے ۔ دوپہر میں تین بے کے قریب چھ چل کھائے جاسکے ہیں۔ چلوں کا رس یا اگرعادی ہوں تو ایک کپ کانی یا چائے پی جاسکتی ہے۔ جولوگ جسمانی محنت کرتے ہیں انہیں اچھی مقدار میں خزاء بینی چا ہے۔ جولوگ (جسمانی حرکت کے بغیر) ڈیسک ورک کرتے ہوں انہیں کی غذاء کا استعمال کرنا چاہے ۔”تلی چیزیںکھاتیں اورتل چیزیں پی جائیں‘‘ایک عام کہاوت ہے۔ لعاب جوم شہر سے خارج ہوتا ہے وہ غذاء کے ساتھ لاکر اسے تم کرنے میں مدد دیتا ہے۔ چنانچہ میں غذا کواس وقت تک چبانا چاہے جب تک کہ یہ تیل ہوکر سیال نہ بن جائے۔ اسے پھر;للا/ހ) پی لینا چاہے۔ پانی اور دیگر چلی چیزیں آہستہ سے استعمال کی جانی چاہییں۔ یہ آپ کے جڑوں دانتوں اور مسوڑھوں کی بہتر ورزش بھی ہے۔ یادرکھنے والی باتیں ا۔ چھے ہی ہم بستر سے انھیں تو چار یوگا آسن ۔ پتا پوناکت آسنتان آسن ”تم ان آسان اُسٹکٹ پوناکست آسان کرنا چاہے جس کے بعد میں ایک گلاس بھر پانی پینا چاہے۔ ۳۔ ضروریات سے فارغ ہوئے بغیر میں چھ بھی نہیں کھانا جا ہے۔ جولوگ تح میں رفع
ཕྱི་རྒྱ་ཚྭ་
حاجت محسوس نہ کریں انہیں دوگ اس ب کا گرم پانی پینا چاہے اور اسے تح میں ہی خارج کردے کی عادت ڈالنی چا ہے۔
11 سهل يوگا
ہیں۔ جبکہ بعض لوگ آٹھ دن ا۳ دنیا متواتر ایک ممبئے روزہ/ برت رکھتے ہیں۔ بعض اس سے بھی زیادہ کے روزے / برت رکھتے ہیں ۔ ہفتہ میں ایک مرتبہ پرت رکھنا ہر ایک کے لئے بہتر ہے۔ برت کے دن شمی نظام کوعمل آرام آتا ہے۔”ہفتہ میں ایک مرتب کا کھانا ترک کیجے“ انگریزی کی ایک مقبول کہاوت ہے۔ درحقیقت روزہ / برت صبر کا امتحان ہے۔ برت سے مل ές ފUއޯ(،% رس ترکاری کا مشروب یا گرم پانی پاۓ جاسکے ہیں۔ برت کے دوران کوئیشن نہیں لینا چاہے۔ برت کے دوران جسمانی اورڈوئی اعتبار سے پرسکون رہنا چاہیے۔ زمانہ قدر ہیم سے ہی روزہ / برت کا چلن رہا ہے۔ تمام ذاہب روزہ / برت کواہمیت دے نما ۔ اگر کوئی کم کھانے اور روزہ / برت رکھے تو وہ ہمیشہ محتمند رہ سکتا ہے اور ایک خوشحال اور پر
سکون زندگی گزارسکتا ہے۔ 4۔ پینے کا پال کرہ ارض تین تہائی پانی اور ایک تہائی زمین پرشتمل ہے۔ یہی حال انسانی جسم کا بھی ہے ۔ ہمارےجسم کا تین چوتھائی حصہ پانی پرشتمل ہے۔ اگر ہمارےجسم میں پانی کی مقدار تین چوتھائی سے کم ہوجاتی ہےتو اس سے کی خطرات اورخلاف محمول با تمیں پیدا ہوجاتی ہیں۔ جب بھی تمہیں پیاس محسوس ہوتو تمہیں پانی پی لینا چاہے۔لیکن اس کے ساتھ ہی چاہے تم میں پیاس محسوس ہو یا نہ ہو میں بستر سے انھے پر ایک گلاس بھر پانی پینا چاہیے۔ اسے”ت کا مشروبا“ کھتے ہیں۔ اگر ہم”ح کا مشروبا“ کی عادت ڈال لیں تو رفع حاجت آسان ہوجاتی ہے۔ اگر ہم کھانے سے چھہیلتھوڑا پانی پی لیں تو اس سے ہماری بھوک میں کی ہوگی ۔ کھانے کے ایک گھنٹہ بعد ہی پانی پینا چاہیے۔ اس سے غذا آسانی سے تم ہوتی ہے۔ کھانے وقت میں پانی کا استعمال نہیں کرنا چاہے۔ پانی کوئیل کرنے کے لئے منہ کے لعاب کی ضرورت ہوتی ہے چنانچہ چند سکنڈ کے لئے منہ میں پانی رکھ کر اسے آہستہ سے پینا چاہے۔ فلٹر کیا ہوا پانی صحت کے لئے بہتر ہوتا ہے۔ پانی اُبال کر پھر اسے فلٹر کیا جاسکتا ہے۔ تمہیں ہوٹلوں یا دیگر عوامی مقامات پر پانی پتے سے احتراز کرنا چاہے جس سے متعدی امراضس کا خطرہ لا جاتا ہے۔ چنانچہ میں پتے کے پانی کے صاف ہونے
12 اچھی عادتیں
کے بارے میں بہت زیادہمخاط ہونا چاہے۔جسم کی اندرونی صفائی برقرار رکھنے کے لئے ہرروز کم از کم دولئیر پانی پینا چاہے۔ 5۔ رفع حاجت اگر ایک دن میں یخ طور پر رفع حاجت نہ ہوتو جسم میں پنجانی کیفیت پیدا ہوجاتی ہے۔ ہر تحرفع حاجت ضروری ہے۔ اگر کی کواس کی عادت نہ ہوتو یہ عادت فوری ڈال لیتی چاہے۔ رفع حاجت زور زبردستی سے نہیں کی جائے۔ اگر آسانی کے ساتھ اور آرام سے رفع حاجت ہوتو انسان صحت مندرہ سکتا ہے۔ ہم جھے ہی بستر سے انھیں تمہیں تح کا مشروب پی لینا چاہے۔ جس کے بعد رفع حاجت کے لئے جانا چاہیے۔ بآسانی رفع حاجت کے لئے بعض لوگ آسان بھی کئے جاسکے ہیں۔ تمہیں ہر روز دو وقت کھائے اور اسی طرح دو وقت رفع حاجت کی بھی عادت ڈائی چا ہے۔ وامتن دھوتی کر یا “وقتی یا انیا کا بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔انیا بار بار نہیں لینا چاہے۔ ”زیادتی پیشہ ہی خطرناک ہوتی ہے”۔ رفع حاجت کے فوری بعد اس حصے کوفوری دھو لینا چاہے اور پھر ہاتھ ہی صابن یا تھائی نئی سے دھوئے چاہییں۔ پیر بھی دھولنے چا ہے۔ اگر ممکن ہوتو نہایا بھی جاسکتا ہے۔ 6۔ پیشاب کا اختراع پیشاب خارج کرنا بھی رفع حاجت کی طرح ضروری ہے۔ جب بھی تمہیں محسوس ہو میں پیشاب خارج کرنا چاہیے۔ ہرجگہ نہیں بلکہ خصوس جگہوں پر ہی پیشاب خارج کرنا چاہیے۔
تم میں پیشاب مندرجہ ذیل صورتوں میں لازماً خارج کرنا چاہیے۔
ا۔ رات میں سونے سے ملا۔ ب۔ میں المجھے کے فوری بعد (تح کے شروب کے طور پر پانی پتے کے بعد)۔ ج۔ یوگا آسان اورجسمانی ورزش کے بعد۔ دکھانے کے بعد۔ اخراج کے بعد پیشاب کی جگہ کو پانی سے صاف کر لینا چاہیے۔ بعد میں ہاتھ اور پیر بھی
13 سهل يوگا
دھولے چاہییں۔ ہر سی کومعلوم ہے کہ اگر کوئی اپناتی پیشاب پی سے تو اُس سے باریوں سے مدافعت کی طاقت بڑھ جاتی ہے۔ خود کے پیشاب کوپئے کو ”شیو جاؤ“ کہا جاتا ہے۔ پیشاب کا زیادہ اخراج ٹھیک نہیں ہوتا۔ اس طرح پیشاب کارکنا بھی اچھا نہیں ہے۔ چنانچہ میں پیشاب کے اختراع کے بارے میں بہت زیادہ مخاط رہنا چاہیے۔ پیشاب کرنے ہوئے نیچے کے دانوں کو اوپر کے دانتوں سے اس کر پڑے رہنا چاہیے۔ اس سے داشت مستضبوط *-らしga بخاریخ کرتے وقت منہ میں چھی نہیں رہنا چاہے۔ tý -7 محتمند زندگی گزارنے ہر کی کے لئے نہانا انتہائی ضروری ہے۔ نہانے کا اصل مقصد جسم پر سچے گردوغبار کوصاف کرنا اور دماغ کے تناؤ کو کم کرنا ہوتا ہے۔ ہر ح رفع حاجت کے بعد نہالینا چاہے۔ بعض لوگ دن میں ایک مرت سلیلے ہیں جبکہ بعض بالخصوس موسم گرما میں دویاتین مرتبہ نہاتے ہیں۔ حمت کے لفظ نظر سے تح اور شام ایک ایک مرتبہ نہانا بہتر ہوتا ہے۔ تح کے سل سے کا ال دور ہوتی ہے جسبکہ شام کے نہانے سے دن.ച്υυάΑ دور ہوجاتی ہے اور ہم کی تناؤ کے بغیر رات میں چھین سے سو سکے ہیں ۔ بننے پانی یا دریا کے پانی سے نہانا بہتر ہوتا ہے۔ تالاب یا پیپسیٹ کے پانی سے نہانا بھی اچھا ہوتا ہے۔ شہر کے لوگل کے پانی سے سل کرنے ہیں۔ محمول کے (نجینئرنے) پانی سےسل کرنا بہتر ہوتا ہے۔ سرما میں یا جب بھی بھار ہوتو کے گرم پانی سے نہانا بہتر ہوتا ہے۔سل کرتے وقت جسم کا اچھی طرح سے مساج کیا جاسکتا ہے۔ جڑی بوٹیوں یاپاؤڈر کے ساتھ نہانا بہتر ہوتا ہے۔ ان دنوں کی طرح کے صابن استعمال ہوئے ہیں لیکن میں اسی صابن کا استعمال کرنا چاہے جو جلد کونقصان نہ پہنچائے۔ اگر کالی نئی دستیاب ہوتو اس کا گودا سراورسم پر لگایا جائے اور بعد میں اچھی طرح سے نہایا جائے۔ کالی نئی سے نہانے کے کئی فوائد ہیں۔ ہفتہ میں ایک مرتبہ سراورسم کی مل سے مالش کی جائے اور پھر نہایا جائے۔ نہانے سے مل اولاً پیر اور پھر پورےجسم کوگیلا کیا جائے۔ نہانے کے لئے درکار پانی ہی استعمال کیا جانا چا ہے۔ نہائے وقت کرنے اور نہ کرنے والی باتوں کا دھیان رکھا جائے ۔ کھانے دھوپ میں چلے دوڑ لگائے یوگا آسان یا دیگر ورزش کرنے کے فوری بعد نہانا نہیں چا ہے۔ بدن اور
14 اچھی عادتیں
سانس کے معمول پر آنے تک انتظار کیا جائے اور پھر نہانا چاہے۔ نہانے کے بعد خشک کیڑے سے جسم کومل طور پرختلک کرنا چاہے۔ بالخصوس اس بات کا خیال رکھا جائے کہ پانی کی بوندیں گئے کے زیریں حصے یا بغلوں میں تح نہ رہ جائیں۔ اگر ان حصوں میں پانی کی بوندیں رہ جائیں تو اس سے جلدی پیاریاں ہوتی ہیں۔ اس بات کا خیال رکھا جائے کہ نہانے وقت یا نہانے کے بعد جسم میں کئی نہ ہو۔ نہانے کے بعد جسم پر موجود چھوٹے چھوٹے سوراخ کل جاتے ہیں رگوں میں دوران خون تیز ہوجاتا ہے جسم میں توانائی دوبارہ پیدا ہوجاتی ہے جسم میں تازہ ترکست ہوتی ہے اور کا بلی اور تھکاوٹ دور ہوتی ہے۔ 8- شیار پیاری اور تھکاوٹ دور کرنے میں نیند مدددیتی ہے۔ گہری نیند اچھی حمت کی علامت ہے۔ ابھی تک کوئی بھی نیند کی تیج توقع نہیں کر پایا ہے۔ نیند اور نشے میں فرق ہوتا ہے۔ بعض کوئینٹیمیں آتی تو وہ خواب آور گولیاں استعمال کرتے ہیں۔ یہ یخ طریقت میں ہے۔ خواب آور گولیاں انسان کو نیم سے ہوش کردیتی ہیں یا نے میں نے آتی ہیں لیکن یخ نیند میں دے پاتیں۔جو نیند کی گولیوں کے عادی ہوں انہیں چاہے کہ وہ بتدریخ ان کا استعمال کم کریں اور نیند نہ آنے کی وجہ معلوم کریں اور اس کاحل تلاش کریں۔ اگر ہم رفع حاجت اور پیشاب بآسانیکر سکے ہوں تو تمہیں چین کی نیندر آسکتی ہے۔ ٹمپریشانی‘ فکر وغیرہ نیند نہ آنے کی عام وجوہات ہیں۔ میں ان کوال کوخود سے پر سے رکھنا چاہے یا ان کامل دریافت کرنا چاہے۔ اگر ہم پابندی سے بل متی کر یا شانتی آسان یا یوگاندرا کی باقاعدگی کے ساتھ شق کریں یا 3. نیند کےمنترا (دعا) پڑھیں تو تمہیں آرام کی نیند آ سکتی ہے۔ اگر ہمارات میں چھ دیر کے لئے ا پیروں کوئیم گرم پانی میں رہیں تو اچھی نیند آ سکتی ہے۔ مردوخواتین کو ہررات تقریبا سات تا آ گھنے کی نیند ہوئی چا ہے۔ عمر لوگوں کے لئے چھ گھنے کی نیند کافی ہوتی ہے۔ پابندی سے یوگا کرنے والوں کے لئے چار تار پانچ گھنے کی نیند کافی ہوتی ہے۔ دوپہر کے کھانے کے بعد بانیں کروٹ پر 15 تا20 منٹ کی نیند بینی چا ہے۔ ایسا کرنے سے جگر اچھی طرح سے کام کرتا ہے
ސީ6
ގުر
15 سهل يوگا
2-12) ކެޔޮ(&ل:ން, ہوتی ہے اور جسم کی توانائی میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ پیروں کو سیدھا بانیں کروٹ سونے کے انداز کو”وام کشی“کہا جاتا ہے۔
جب ہم دائیں جانب سوتے ہیں تو ناک کی باگیں نالی سے سانس زیادہ واتح رہتی ہے۔ ناک کی بائیں نالی سے سانس لئے کو ”چندرا سوار“ کہاجاتا ہے۔ اسی طرح بائیں جانب لینے سے ناک کی دائیں نالی سے سانسوانح طور پڑتی ہے جسے”سوریا سوار“ کہا جاتا ہے۔ ایسے جوثر سے جومبرUž2 کے خوا ہشمندر ہوں ސިބަ6الނ/\ سمٹ کا سے ملا ورا کس کے دوران شوہر سوریا سوار کی کیفیت میں اور بیوی چندرا سوار کی کیفیت میں رہے۔ اگرلڑکی چائے ہوں توشوہرکو چندرا سواراورټوى او سوريا سوارلکیفیت ممکں ہونا چاہیے۔
fސް ہیں تو وہ ا /Uجولوگ ”جلد بستر پر جائے اور جلد بستر سے اٹھے“ کی کہاوت ހީ
صحت میں نظر آئیں گے۔ 9۔ خیالات
ہمیشہ ہی چال و چوبند اور خوش وخرم رہیں ۔۔اکر سے آپ کے خیالات کے شبت ہوئے میں مدد لق ہے۔مشنی خیالات سے زندگی ސަوްن سے ملتی نظریہ ابھرتا ہے جو زیادہ نقصان دہ ہوسکتا ہے۔ جو کچھ بھی گزر چکا ہے ہم اسے بدل میں سکے۔ اس طرح ہم تیل کی بھی ابھی سے پیشن گوئی نہیں کر سکے۔ اس لئے حال میں رہے کی کوشش کیجیے۔ ہر میں کا لطف اٹھا ہے۔ اس سے یقینا بہترحمت برقراررکھے میں مدد سے گی چونکہ ایک مختندرسم اور محتمند دماغ ایک ساتھ چلے ہیں۔
اچھی عادتیں زندکی کو جینے لائق بناتی هیں .