1 ۔ یوگا مشق

1۔ یوگا کیاہے ؟

لفظ یوگا کے کئی معنی ہیں جیسے ہم آہنگی ‘ خوش بختی ‘ مدد‘ یکجا ہونا ‘ تعلقات‘ محو خیال ‘ مجتمع وغیرہ۔ آتما (روح) کو پر ماتما (خدائے برتر) کے ساتھ ملانے کو محو خیالی کہا جاتا ہے۔ ذہنی مرکوزیت محوخیالی کی بنیاد ہے۔
ہمیں مراقبہ (Meditation) پر یقین اور بھروسہ کرنا ہے ، جو یوگا سائنس کااہم جزو ہے ۔ اس سوال کا کہ ہمیں دھیان کیوں کرنا چاہئے ؟ یہی جواب ہیکہ روح کو روح برتر سے ملانے کے لئے یا یوں کہئے کہ خودی کے احساس کیلئے ۔ کیا یہ ممکن ہے ؟
ہاں ‘ یہ ضرور ممکن ہے ۔بشرطیکہ ہم خود کے اندرونی دشمنوں مثلاً لالچ ۔ جذبات ‘ غرور ‘ خواہش ‘ نفس ٗغصہ ‘ خود پسندی وغیرہ پر قابو پائیں ۔
جدید یوگا شاسترا کے جدِّامجدپتانجلی مہارشی ٗ یوگا کو ذہنی کیفیت پر قابو پانے کا عمل قرار دیتے ہیں ۔یعنی یوگا ٗ دماغ کی کیفیت پر قابو پانے کا اہم عنصرہے۔

2۔ یوگ شاسترا یا یوگاسائینس کی اہمیت۔

یوگا کی تعلیم ‘ زمین پر انسان اول کی آمد کے ساتھ ہی شروع ہوگئی تھی ۔یوگا ایک طرز زندگی ہے ۔ یوگا جسم اور دماغ کو نہ صرف توانائی ‘ جوش ‘ تندہی اور تابنا کی عطاء کرتا ہے بلکہ یہ زندگی کو خوشی و انبساط بھی فراہم کرتا ہے ۔ ایسی دولت کا کیا کرنا جب کہ صحت ہی ٹھیک نہ ہو ؟ کہا جاتا ہے کہ یوگا تعلیم کا پہلا خالق و اُستاد پرمیشور (خدا ) ہی ہے ۔ کئی یوگی ‘ رشی ‘ منی‘ مہارشی ‘ برہماشری نے دنیا کو یوگا کی تعلیم سے نوازا ہے ۔مہارشی پتانجلی اُس زمانہ کی یوگا تکنیکس کی تہہ تک گئے ‘ اُس کی مشق کی اور اپنے تجربات سے انہوں نے یوگا کا عظیم فن (سائینس ) وضع کیا۔ راج یوگا ‘ بھکتی یوگا ‘ کرما یوگا ‘ ہتھ یوگا ‘ یہ سبھی یوگا سائینس سے متعلق ہیں۔گیتا چاریہ ‘ لارڈ کرشنا کی نصیحت تھی کہ ہر کوئی نتیجہ کو خدا پر چھوڑ تے ہوئے اپنی خدمت انجام دے۔سوامی متسیندر ناتھ اور گورکھ ناتھ نے ہتھ یوگا کی تلقین کی یعنی کندالینی۔ ایدا۔۔۔‘پنگالا۔۔۔ ‘ سوشمنا۔۔۔ ‘ نادی کے اشتراک سے ناگ کی طاقت کو جلا ء دی جاسکتی ہے ۔ اس طرح کی طاقت آدمی کی پوشیدہ جنسی قوت کو جگاتے ہوئے زندگی کو جینے لائق بناتی ہے ۔ وقت کے ساتھ ساتھ تانترک ، کپالیکا ۔۔۔یوگا کے میدان میں داخل ہوئے اور اپنے شخصی مفاد کی خاطر یوگا تعلیم کے بارے میں یہ کہہ کر گمراہ کرنے کی کوشش کی کہ مرد و خواتین اپنے جنسی فعل کے ذریعہ جو لذت حاصل کرتے ہیں وہ در حقیقت یوگا ہی ہے ۔ لیکن سماج نے کپا لیکاؤں کے اس نظریہ کو نہ تو قبول کیا اور نہ ہی اسے پسند کیا۔ یوگا شاسترانے ہندوستان میں ایک روحانی اہمیت حاصل کی اور یہ آج تک بھی پھل پھول رہا ہے ۔آج یوگا نے جدید سائینس سے بھی اپنی اہمیت منوالی ہے ۔ کئی دانشور‘ ڈاکٹر اور دیگر ماہرین ٗ یوگا کی تعلیم سے بہرہ ور ہوچکے ہیں اور یوگا تھراپی یا یوگا طرز علاج میں گرانقدر رول انجام دے رہے ہیں ۔ اُنھو ں نے انسان کی نفسیاتی اُپج اور جسمانی نشو و نما کے لئے بہت کچھ کیا ہے اوراپنی خدمات جاری رکھے ہوئے ہیں ۔

3۔ یوگا مشق کے فوائد ۔

۱۔یوگا کی مشق تناؤ ‘ کھینچاؤ ‘ بے چینی ‘ کمزوری ‘ لاچاری ‘ خوف ‘ منفی خیالات کو کم کرتی ہے جو اس میکانیکی انسانی زندگی میں دن بہ دن بڑھتے جارہے ہیں ۔
۲۔ انسان خود کی جسمانی و نفسیاتی کیفیات کو بہتر بناتے ہوئے اپنی زندگی کوگزارے لائق بنا سکتا ہے اور خود میں روحانی جبلت کو فروغ دے سکتا ہے ۔
۳۔انسان یوگا سے امن و سکون حاصل کرسکتا ہے چونکہ یوگا انسان میں منفی رحجانات مثلاً حسد‘ منفی میلان ٗ غصہ وغیرہ کو کم کردیتا ہے ۔
۴۔یوگا ،ذیابطیس ‘ دمہ ‘ عارضِہ قلب ‘ درد ‘ بد ہضمی ‘ کی طرح کی دیرینہ بیماریوں یا کمزوریوں کاعلاج ہے اورجسم کو حرکیاتی اور خوشنما بناتا ہے۔
۵۔جیسے ہی کوئی مرد یوگا مشق کا عادی بن جاتا ہے تو اُس کی معمول کی سرگرمیاں ، عادات واطوار ، خیالات ،کھانے کی عادتیں،طرزعمل وغیرہ میں کئی طرح کی تبدیلیاں پیدا ہونی شروع ہوجاتی ہیں ۔تامسک ۔۔۔اور رجاسک رجحانا ت کم ہونے شروع ہوجاتے ہیں اور ساتویک رجحانات رونما ہونے لگتے ہیں۔اس قسم کے یوگا پریکٹشنرز ایک ذمہ دار شہری کی حیثیت سے قوم اور جملہ انسانیت کے لیے خدمات انجام دیتے ہیں (سرویشم منگلم بھوتو ۔۔۔یو گا کی دعا کا ایک بند)۔
۶۔یوگا مشقٗپریکٹشنر کواُس کے ہر عمل میں تندہی وچوکسی ،ذہنی یکسوی اور انفرادیت عطا کرتی ہے ۔وہ لگن اور یکسوئی کے ساتھ اپنی ذمہ داریاں نبھاتا ہے او راس طرح اپنے کام میں عزت اور احترام حاصل کرتا ہے ۔ ۷۔اگر خواتین یوگا کی بہ پابندی مشق کریں تو وہ نہ صرف اچھی صحت کی حامل بن پائیں گی بلکہ اُن کی رنگت اورخوبصورتی میں بھی نکھار آئے گا اوروہ اپنے بچوں کو پابند ڈسپلین بناتے ہوئے انہیں ایک ذمہ دار شہری بننے کی تربیت دے پائیں گی ۔

4۔ یوگا کے عام اُصول و ضوابط ۔

(a) جو کرنا چاہیے ۔

۱۔’’ جلد سونا اور جلد اٹھنا آدمی کو صحت مند ،دولت منداور ہوش مند بناتا ہے ‘‘ یہ ایک آفاقی کہاوت ہے ۔یوگا کرنے والے کو جلد سو جانا چاہیے ۔گہری نیندلینے کے بعد اولِ وقت اٹھ کر ضروریات سے فارغ ہونا ،منھ اوردانت اچھی طرح صاف کرنا پھر نہانا اور خالی پیٹ یوگا کرنا چاہیے (کچھ کھائے بغیر )۔
۲۔نہانے سے قبل بھی یوگا کیا جاسکتا ہے لیکن یوگا مشق کے بعد کچھ توقف کرتے ہوئے نہانا چاہیے۔
۳۔یوگا ،ایک ایسے کمرے میں جس کے دروازے اور کھڑکیا ں کھلی ہو ں ہموار فرش پر کیا جائے ۔
۴۔ایک ایسے مقام پر جہاں پر سورج کی پہلی کرنیں پڑتی ہوں یوگا کرنا کیے طرح سے
فائدہ مند ہوتا ہے ۔
۵۔راست فرش ،یا سمنٹ اور پتھریلے فرش پر یوگا کی مشق نہیں کرنی چائیے ۔فرش پر شطرنجی ،بیلانکٹ یا صا ف کپڑا بچھا کر یوگا کیا جائے ۔
۶۔ مرد لوگ گھر پر چڈی پہن کر یوگا کرسکتے ہیں اورخواتین کم لباس میں یوگا کرسکتی ہیں۔ اگر وہ کھلی جگہ پر یوگا کریں تو انہیں ڈھیلے کپڑے پہننے چاہئے ۔ بہتر ہوگا اگر شلوار قمیص یا ٹراک سوٹ میں یوگا کیا جائے۷۔یوگا مشق کے دوران اگر کسی کو رفع حاجت محسوس ہو تو فی الفور اس سے فارغ ہوجانا چاہئے اور اسے زبردستی روکے نہیں رکھنا چاہئے ۔ کھانسی یا چھینک کو بھی روکنے کی کوشش نہیں کرنا چاہئے اگر پیاس ہوتو تھوڑا پانی بھی پیا جاسکتا ہے ۔۸۔ یوگا آرام کے ساتھ اور جلدبازی اور زیادہ تھکن کے بغیر کرنا چاہیے۔ اگر کسی کو تھکن محسوس ہو تو کچھ دیر کے لئے آرام دہ آسن میں آجائیں ۔۹۔ یوگا پریکٹس ہر روز پابندی کے ساتھ اور ترجیحاً ایک ہی وقت پر کی جانی چاہیے۔ ۱۰ ۔ یوگا کی مشق کرتے وقت صرف یوگا پر ہی دھیان دینا چاہیے اور دیگر خیالات کو دور رکھنا چاہیے۔۱۱۔ آسن کی مشق کے دوران جسم کے اندرونی حصوں کا فضلاء پیشاب کی نالی کی طرف جاتاہے ۔ اسی لیے یوگا مشق ختم ہونے پر پیشاب کرلینا چاہیے۔۱۲۔ یوگا پریکٹس کے دوران اگر پسینہ آجائے تو اُسے کسی کپڑے سے یا پھر ہتھیلی سے صاف کرلینا چاہیے۔ بہتر ہے کہ پسینہ اپنے آپ ہی ہوا سے سوکھ جائے ۔

b) جو نہیں کرنا چاہیے۔

۱۔ خواتین اپنے ایام کے دوران ‘ حمل کے دوران یا اس طرح کی صورتوں میں یوگا سے احتراز کریں ۔ ان حالات میں آسان یوگا اور محو خیالی کی جاسکتی ہے ۔
۲۔ بیماری کے دوران‘ آپریشن کے بعد جبکہ فریکچر یا زخم پر پٹی بندھی ہوئی ہوتب یوگا سے اجتناب کرنا چاہیے۔ کسی فزیشین یا ماہر کے علاج و مشورہ کے بعد یوگا شروع کیا جاسکتا ہے ۔
۳۔ پانچ سال سے کم عمر بچوں کو یوگانہیں کروانا چاہیے۔ لیکن وہ کھیل کھیل میں یا اپنے بڑوں کو دیکھتے ہوئے یوگا کرسکتے ہیں ۔
۴۔ یوگا کی مشق دھویں والی جگہوں پرگندی یا یا بدبودار جگہوں پر نہیں کی جانی چاہیے۔
۵۔ یوگا اپنے طور پر شروع نہیں کیا جانا چاہیے۔ یوگا پریکٹس شروع کرنے سے قبل یوگا ماہر سے مشورہ لینا بہتر ہوتا ہے ۔

5۔ یوگا مشق میں رکاوٹیں

پتانجلی مہارشی اپنے ’’یوگا درشن ‘‘ میں یوگا میں رکاوٹوں کے بارے میں لکھتے ہیں کہ ہمیں نو رکاوٹوں پر قابو پانا چاہیے۔ جنہیں یوگا مالائیں بھی کہا جاتا ہے وہ یہ ہیں ۔
۱۔ ویادھی: وہ بیماریاں اور نقائص جو جسم میں پیدا ہو تے ہیں ۔
۲۔استیان : یوگا پریکٹس کے لئے درکار صلاحیتوں کا فقدان ۔
۳۔ سمتھا: یوگا کے بارے میں شکوک و شبہات۔
۴۔ پراماد : اصول و ضوابط پر عمل پیرا ہونے سے اجتناب ۔
۵۔ السیا: تھکن ‘ کاہلی یا لاپرواہی کے سبب یوگا پریکٹس کی کوشش نہ کرنا ۔
۶۔ اویرت: دوسرے کاموں کے باعث یوگا سے عدم دلچسپی ۔
۷۔ بھرنتی درشن : یوگ پریکٹس کے تعلق سے غلط تاثر۔
۸۔ البدھابھومی کاتوا: یوگا پریکٹس کے باوجود توقع کے مطابق سونچ یا دھیان کاپیدانہ ہونا۔۹۔ انوستھی تاتوا: دھیان کے ایک مرحلہ تک پہنچنے کے باوجود اُسے برقرار نہ رکھ 3پانا ۔




اگر یوگا پریکٹس کرنے والا فرد اوپر بیان کی گئی ان باتوں پر قابو پالے تو وہ یوگا پریکٹس کے فوائد اور ثمرات سے لطف اٹھا سکتا ہے ۔